آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید کی پیپلز پارٹی
حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ناکام
بنانے کے بعدآزادکشمیر کی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے
ایک رہنما بیرسٹر سلطان محمود سمیت کئی حلقوں نے آزاد کشمیر حکومت کے خلاف
کرپشن،اقرباء پروری،لوٹ مار کے الزامات کی تفصیلات وزیر اعظم پاکستان اور
وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر کے نوٹس میں لائیں۔تحریک عدم اعتماد
ناکام بنانے پر آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت وزیر اعظم نواز شریف کی
مشکور ہوئی ۔وزیر اعظم نواز شریف کی دورہ مظفر آباد کے فوری بعد وزارت امور
کشمیرکی طرف سے آزاد کشمیر کی بیوروکریسی ،پولیس اور انتظامی افسران کے نام
ایک ہدایت نامہ جاری ہوا ،آزاد کشمیر حکومت کی ’’ خیر سگالی‘‘ جاری رہی
باوجود اس کے کہ وزیر امور کشمیر آزاد کشمیر میں ہونے والی مختلف تقریبات
میں آزاد کشمیر حکومت کو اصلاح کی تلقین کرتے رہے۔لیکن چند دن قبل وزیر
امور کشمیر برجیس طاہر نے مظفر آباد کا دورہ کیا اور آزاد کشمیر حکومت کی
کرپشن،وزراء،مشیران و افسران کی بلاضرورت بڑی تعداد میں تعیناتی اور ’’رائٹ
سائیزنگ‘‘ کی بات کی تو آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت نے وزیر امور
کشمیر برجیس طاہر کے خلاف سخت الزامات لگاتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان سے
وفاقی وزیر امور کشمیر کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا(اب تک کی اطلاعات کے
مطابق یہ مطالبہ صرف اخباری بیان کی حد تک ہے )۔ اس کے بعد سے آزاد کشمیر
حکومت کی کئی عہدیداروں کے مطابق آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال میں کشیدگی
اور تلخی پائی جا رہی ہے۔
وفاقی امور کشمیر برجیس طاہر نے اپنے حالیہ دورہ مظفر آباد کے موقع پر
کہاتھا کہ آزادکشمیر کی حکومت نے وزراء ،مشیروں اور کوآرڈنیٹروں کی فوج
بھرتی کر کے 81 فیصد بجٹ غیر ترقیاتی سرگرمیوں پر صرف کر دیا ہے۔ ترقیاتی
عمل ٹھپ ہے۔ عوام پریشان ہیں، آزادکشمیر سے مسلسل غیر یقینی کی صورتحال کی
اطلاعات مل رہی ہیں، حکومت آزادکشمیر عوامی مسائل سے چشم پوشی کررہی ہے۔
آزادکشمیر حکومت کے بارے میں کرپشن کی شکایت عام ہے۔ آزادکشمیر میں پیپلز
پارٹی کی حکومت کو کرپشن اور بدعنوانی کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
آزادکشمیر حکومت اپنی اصلاح کرے۔ انہوں نے کہاکہ کتنا ظلم ہے کہ ترقیاتی
بجٹ کیلئے 19 فیصد رقم اور شاہ خرچیوں اور عیاشیوں کیلئے 81 فیصد رقم قومی
خزانہ کو زبردست نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر
حکومت کے اقدام پر وفاقی حکومت مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔
اس کے اگلے ہی روز وزیر خزانہ منصوبہ بندی و ترقیات چوہدری لطیف اکبر نے
وزیر زراعت و امور حیوانات سید بازل علی نقوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے
ہوئے پیپلز پارٹی کی حکومت کاسخت ردعمل ظاہر کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی
وزیر امور کشمیر برجیس طاہر کے کہنے کے مطابق وفاق پاکستان کے پاس آزاد
کشمیر حکومت کو گرانے کے اختیارات ہیں تو وہ آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی
حکومت کو گرا کر دکھائیں۔انہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف سے
مطالبہ کیا کہ وہ نااہل اور متنازعہ ترین وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر
کو ہٹا کر اس وزارت پر کسی ایسے شخص کو تعینات کریں کہ جس کو کشمیر کے
جغرافیہ ، تاریخ اوربجٹ کے بارے میں معلومات ہوں۔ آزادکشمیر کے وزراء نے
کہا کہ چوہدری برجیس طاہر کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ تقسیم کشمیر کی
سازش شروع ہوچکی ہے اور آزادکشمیر حکومت کو گرانے اور عوامی مینڈیٹ کو
بلڈوز کرنے کی کوشش شروع کردی گئیں ہیں مگر اس میں وفاق کو ناکامی
ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 1985 ء کے بعد یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ کسی بھی
وزیر امورکشمیر نے آزادکشمیر کے معاملات میں مداخلت نہیں کی۔ برجیس طاہر
پہلا شخص ہے جو جھوٹے الزامات لگا رہا ہے۔ لطیف اکبر نے کہا کہ کرپشن کے
ثبوت جس کے پاس ہیں تو عدالتیں موجود ہیں اور احتساب بیورو کا ادارہ بھی
قائم ہے، وہ اس میں جائے۔ نوازشریف کو 1300 صفات پر مشتمل آزادحکومت کیخلاف
کرپشن کے جھوٹے الزامات کی کتاب پیش کی گئی تھی جسے نوازشریف نے پڑھا تک
نہیں۔ وزیرامور کشمیر کا کام صرف اور صرف تحریک آزاد کشمیر کے تناظر میں
رابطہ کار کے طور پر تعین شدہ ہے مگر وہ اپنے کام میں ناکام ہیں اور اصل
کام کو چھوڑ کر مظفرآباد آکر آزادحکومت کو گرانے اور کچھ عرصہ بعد مسلم لیگ
ن کی آزادکشمیر میں حکومت کی خوشخبریاں دے رہا ہے جو جاہلانہ بات ہے۔مختصر
الفاظ میں آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت نے وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس
طاہر کو نااہل،متنازعہ،کشمیر کے بارے میں لاعلمی،جھوٹااور جاہلانہ باتیں
کرنے والے کے القابات سے نوازا اور اس کے ساتھ ہی وفاق پر بھی یہ الزامات
لگا ڈالے کہ تقسیم کشمیر کی سازش کے لئے آزاد کشمیر حکومت کو گرانے کی کوشش
کی جا رہی ہے۔ آزاد کشمیر کے دیگر وزراء نے بھی وفاقی وزیر امور کشمیر
برجیس طاہر کے خلاف بیان دیتے ہوئے مخالفت کی بیان بازی میں اپنا حصہ
ڈالا۔26جنوری کو وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید نے خود بھی کہا کہ
ان کی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے۔
آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت شاید ماضی قریب کی یہ بات بھول چکی ہے کہ
سابق وفاقی وزیر امور کشمیر منظور وٹو نے کس طرح آزاد کشمیر میں پیپلز
پارٹی کی حکومت قائم کرنے کے لئے سازشیں کیں،کس طرح آزاد کشمیر کے مختلف
امور کو ’’ مال بنانے ‘‘ کا ذریعہ بنائے رکھا۔یہ بات حیرت انگیز ہے کہ آزاد
کشمیر حکومت وفاقی حکومت کے سامنے آئینی ترامیم کا معاملہ اٹھانے کے بجائے
اسے مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر کی ذمہ داری قرار دیتی ہے ،حالانکہ سرکاری
اجلاسوں میں آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت کے عہدیدار شریک ہوتے ہیں
،وفاقی حکومت کے سامنے متاثرین منگلا ڈیم کے مصائب کی بات نہیں کی
جاتی،پاکستان میں موجودکشمیر سٹیٹ پراپرٹی کا ہم معاملہ نہیں اٹھایا
جاتا،لیکن آزاد کشمیر حکومت کی بد اعمالیوں پر وفاقی وزیر امور کشمیر کی
سرزنش پر آپے سے باہر ہوتے ہوئے ’’ریاستی غیرت ‘‘ کے تقاضے یاد آ جاتے
ہیں،کشمیر کا جغرافیہ،تاریخ یاد آ جاتی ہے اور یہ کہنے کی کوشش کی جاتی ہے
کہ ’’ سارا میلہ چوہدری کی چادر چوری کرنے کے لئے سجایا گیا ہے‘‘۔
چند ہفتے قبل وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجیدنے مظفر آباد میں
آزادکشمیر پولیس کی ریویو پریڈ کا معائینہ کیا۔اس موقع پر آزاد کشمیر پولیس
کے بینڈ نے پاکستان کے قومی ترانے کی مکمل دھن بجائی،اس کے بعد آزاد کشمیر
کے ریاستی ترانے کی دھی بجی’’ دطن ہمارا آزاد کشمیر،باغوں اور بہاروں والا
،دریاؤں کہساروں والا،جنت کے نظاروں والا‘‘ اور ساتھ ہی کوئی اور دھن شروع
ہوگئی۔اسکے بعد چند دن قبل وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے بھی مظفر
آباد کا دورہ کرتے ہوئے آزاد کشمیرپولیس کی ریویو پریڈ کا معائینہ کیا۔اس
موقع پر آزاد کشمیر پولیس کے بینڈ نے پاکستان کے قومی ترانے کی دھن
بجائی،آزاد کشمیر کا ریاستی ترانا نہ بجا۔البتہ جب وزیر امور کشمیر چائے پی
کر رخصت ہونے لگے تو آزاد کشمیر پولیس کے ’’ چاک و چوبند‘‘ بینڈ نے فرط
جذبات میں اس نغمے کی دھن بھی بجا ڈالی کہ ’’ گھر آیا میرا پردیسی‘‘اور اس
کے بعد پہلے کی طرح آزاد کشمیر کے ریاستی ترانے کی دھن بجی لیکن مختصر طور
پہ۔ |