ایک خبر کے مطابق امریکی، اسلام
آباد میں 30 ایکڑ اراضی پر مشتمل سفارتی کمپلیکس کو فوجی گیریژن اور
گوانتاناموبے، ابو غریب اور بگرام جیل خاتون کی طرز پر ایک بہت بڑے جیل
خانے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا
کر کیا جارہا ہے۔ حالانکہ اسلام آباد میں امریکیوں کو سیکیورٹی کے لئے کسی
قسم کے خطرات لاحق نہیں۔ ذمہ دار سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈپلومیٹک انکلیو
کی حفاظت کے لئے سخت ترین حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں اسے خاردار تاروں سے
بند کر دیا گیا ہے اس ایریا میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ذرائع کے مطابق ڈپلومیٹک انکلیو میں داخلے کے تین دروازے ہیں جہاں داخلے کے
لئے مکمل چھان بین کی جاتی ہے اور ان لوگوں کو سیکیورٹی چیکنگ کے متعدد
مراحل سے گزرنا پڑتا ہے علاوہ ازیں ڈپلومیٹک انکلیو کے اردگرد سیکیورٹی زون
کو اس قدر توسیع دے دی گئی ہے کہ فیض آباد سمیت تمام داخلی راستوں پر چیکنگ
کا سخت انتظام ہے سخت اقدامات کے باوجود سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر 250
کمروں پر مشتمل میرینز ہاؤس بنانا، تین ہزار کے لگ بھگ عملے کی تعیناتی اور
سینکڑوں نقل و حمل کی بکتر بند گاڑیاں اسلام آباد لانے کی منصوبہ بندی کا
مقصد سوائے اس کے اور نظر نہیں آتا کہ امریکی سفارتخانے کو وسیع و عریض
فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا جائے اور وہاں امریکہ مخالف پاکستانیوں کو
اغوا کر کے اذیت دی جائے۔ امریکی اپنے مخالف عناصر کو کیوبا کے
گوانتاناموبے اور عراق کے ابو غریب جیل میں انسانیت سوز مظالم کا ارتکاب کر
چکے ہیں اور افغانستان کے بگرام جیل میں ایذا رسانی کا سلسلہ ابھی تک جاری
ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ حالیہ امریکی انتظامیہ نے افغانستان کے ساتھ
پاکستان کو بھی نتھی کر دیا ہے۔ اس لئے بگرام طرز پر اسلام آباد کی امریکی
ایمبیسی کو اہل پاکستان کے لئے ٹارچر ہاؤس میں تبدیل کیا جارہا ہے ذرائع نے
خدشہ ظاہر کیا کہ اگر امریکیوں کو اس خطرناک منصوبے سے روکا نہ گیا تو یہاں
ایک اور گوانتاناموبے، ابو غریب اور بگرام جیل بن جائے گا جو بالآخر ملکی
سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہو گا۔
ادھر امریکی ناظم الامور گیرالڈ فیئراسٹائن نے کہا ہے کہ امریکی سفارتخانے
میں توسیع کے معاملہ پر حکومت پاکستان کو مکمل اعتماد میں لیا گیا جبکہ
کراچی و پشاور کے قونصلیٹ میں بھی توسیع کی جائے گی٬ بعض عناصر امریکا
مخالف جذبات ابھار کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے
بتایا کہ سفارتخانے کی توسیع کا منصوبہ 18ایکڑ پر محیط رقبے پر ایک ارب
ڈالر کی لاگت سے 5 سال میں مکمل ہوگا٬ بڑی تعداد میں میرینز اور بکتر بند
گاڑیوں کی آمد بارے خبریں بے بنیاد ہیں٬ 2 درجن میرینز عمارتوں کی حفاظت کے
لیے تعینات کیے جائیں گے ۔ انسداد دہشت گردی کی جنگ اور متاثرین ملاکنڈ کی
امداد کے پیش نظر امریکا ہر ممکن مدد کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے٬ کانگریس
سے منظور شدہ کیری لوگر بل کے تحت 5برس میں7.5ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے
اور 350 سے 400 ملین امریکی ڈالر سیکورٹی امداد کے طور پر فراہم کیے جا رہے
ہیں جسے مربوط انداز میں پاکستان کو فراہم کرنے کے لیے مزید دفتری اسٹاف
اور سفارتی عملے کی ضرورت ہے۔
جی ہاں ظاہر ہے کہ جب اس قدر بڑی رقوم امداد (بھیک) کے طور پر تو مطلب پرست
امریکی دیں گے نہیں، زرداری صاحب سے کچھ نہ کچھ تو اس کے صلے میں مانگا ہی
گیا ہوگا، اور ہم پاکستانیوں کو امید ہے کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت
بھی اپنے پیش رو کی طرح، اپنے سوئس اکاؤنٹ اور سرے جیسے مزید محلوں کے لئے
اگر پاکستان کو بیچنا بھی پڑا تو بیچ ڈالے گی۔ |