طالبان سے مزاکرات کے علاوہ اور
کوئی چارہ کار نہیں۔ پاکستان کی سرکاری مشینری اتنی فرسودہ، کرپٹ اور اقربا
پروری کی شاہکار ہے کہ وہ ایک عام قاتل کو بھی پکڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتی
تو گوریلا کاروائیوں کو کنٹرول کرنا ایک دیوانے کا خواب ہی ہوسکتا ہے جس
میں دشمن کبھی سامنے نہیں آتا۔۔ اللہ کرے مزاکرات کامیاب ہوں ۔
وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے، مگر بات یہاں ختم
نہیں ہوتی۔ انہیں مزید جرآت مندانہ فیصلے کرنے ہونگے۔ میاں صاحب سرکاری
مشینری کی مکمل اصلاحِ احوال کریں، اقرباءپروری لسّانیت پرستی اور قومیت
پرستی کی جگہ “پاکستانیت“ کو فروغ دینا ہوگا۔ سزا اور جزاء کا منصفانہ نظام
قائم کریں تاکہ آئندہ کوئی اور گروپ حکومت کی رِٹ کو چیلنج نہ کرسکے۔
اسلامی شریعت پر اجماعِ امّت کا انتظام کریں، جو اُن پر بہ حیثیت مسلم
حکمراں فرض ہے۔ ایسا نظام قائم کریں جس سے تھانے اور عدالتوں کے دروازے ہر
عام آدمی کو انصاف فراہم کرنے کے لئے کھل جائیں۔ اور لوگ وہاں انصاف کے
حصول کے لئے بخوشی رجوع کریں۔
میاں صاحب کو پاکستان اور پاکستانی عوام کو ایک اچھا نظام دینے کے لئے
غیروں کی غلامی سے آزاد کرانا ہوگا۔ ملک کو سود سے پاک نظام دینا بھی ضروری
ہے۔ بین الاقوامی سطح پر عالمی اداروں نے اپنا سیاسی دباؤ برقرار رکھنے اور
اپنی ریشہ دوانیوں اور چالبازیوں کی خاطر پاکستان کو قرضوں کے مضبوط جال
میں جکڑا ہے، جس کے لئے پاکستان کے پڑھے لکھے لیکن لالچی لوگوں نے ظالمانہ
کردار ادا کیا ہے۔ جس میں پاکستانی “اشرافیہ“ کے ملک دشمن لابی کے لوگ بھی
شامل ھیں۔ قرضوں کے اس جال کو اور ملک دشمن لابی کو کاٹنا بھی ضروری ہے۔
ملکی اور غیر ملکی قرضوں کے ذریعے ترقیاتی کام کرنے کے روائیتی اور فرسودہ
نظام سے نکل کر حسبِ ضرورت پاکستانی کرنسی کے زریعے سارے ترقیاتی کام ایک
ساتھ کرکے ملک کی جی ڈی پی کو بڑھانا ہوگا۔اس کے لئے:
پورے ملک میں سڑکوں اور ریلوے کا جال بچھانا ہوگا۔ سیاحوں کو آمد و رفت اور
قیام وتفریح اور مہم جوئی کی تمام جائز سہولتیں فراہم کرنا ہوگی۔ زرعی اور
صنعتی پیداوار بڑہانے والوں اور خام مال کو Value added بنانے والوں کو
بلاسود قرضے جاری کرنے ہونگے۔ گرم پانیوں تک رسائی نہ رکھنے والے ممالک کو
مختصر تجارتی راستہ فراہم کرنا ہوگا۔ بجلی پیدا کرنے والوں کو (جسکے بنانے
کے تمام ذرائع اللہ تعآلی نے پاکستان کو عطا کئے ہیں) بلاسود قرضے دینے
ہونگے۔ مفت تعلیم دینے کے لئے ہزاروں اسکول اور کالج کھولنے ہونگے۔ سرکاری
ملازموں کی تمام ضروریات پوری کرکے اور احتساب کا انتہائی سخت ترین نظام
نافذ کرکے سرکاری دفتروں سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ سائنس اور ٹکنالوجی
کی ترقی کے لئےجتنی بھی ضرورت ہو، بلاسود سرمایہ فراہم کرنا ہوگا۔ مفت علاج
کے لئے جتنی بھی ضرورت ہو، مفت سرکاری اسپتال کھولنے ہونگے۔ مجبور و معذور
اور بے سہارا لوگوں کے لئے جتنی بھی ضرورت ہو Help & Rehabiltation houses
کھول کر گداگری ختم کرنی ہوگی۔ ۔ ۔ ۔ جب یہ سارے کام ایک ساتھ پایہء تکمیل
کو پہنچیں گے تو پھیلی ہوئی کرنسی خودکار طور پر سمٹ جائے گی۔
پاکستان الحمدُللہ اتنے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اتنی بہترین
جغرافیائی پوزیشن رکھتا ہے کہ درجِ بالا اقدامات سے اتنی ترقی اور خوشحالی
پائے گا کہ ہوروپی ممالک کی خوشحالی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ |