انسان کا لفظ زمین پر پائی جانے
والی اس حیات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو جنس انس سے تعلق رکھتی ہے اور
دنیا میں پائی جانے والی دیگر تمام تر انواع حیات سے برتر دماغ و اختیار
رکھتی ہے۔ انسان کہلائی جانے والی مخلوق کی شناخت اس کی سیدھی قامت اور دو
ٹانگوں سے چلنے والی مخلوق کے طور پر باآسانی کی جاسکتی ہے۔ انسان کو آدم
کی مناسبت سے اردو عربی اور فارسی میں آدمی بھی کہا جاتا ہے اور اس کے لیے
بشر کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ آدمی اور بشر کی طرح انسان کا لفظ بھی
اردو میں عربی زبان سے آیا ہے ۔
شہرت ہمیشہ سے انسان کا مسئلہ رہی ہے، لیکن ہمارے زمانے تک آتے آتے ایک
شاعرکو یہ کہنا پڑا ۔
ہم تو طالبِ شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا؟
اس کے معنی یہ ہیں کہ ہمارے دور میں ’’بدنامی‘‘ بھی شہرت کی ’’ایک قسم‘‘ بن
کر سامنے آگئی ہے، اور دنیا میں کروڑوں لوگ ہیں جو بدنام ہوکر بھی مشہور
ہونا چاہتے ہیں۔پاکستان کے شوبزکی دنیا میں وینا ملک کے نام سے بہت کم لوگ
واقف تھے ۔یہی وجہ تھی کہ ویناملک پاکستان کو چھوڑ کر بھارت پہنچ گئیں اور
جب شوبز کی دنیا میں اپنا نام نہ کما سکی تو انہوں نے گلوکاری کے میدان میں
بھی قدم رکھنے کی کوشش کی مگر وہ اس میدان میں بھی ناکام رہیں۔شہرت کے
بلندیوں کو چھونے کے لیے انہوں نے ایک ایسا کام شروع کیا جو کسی بھی مسلمان
کے لیے باعث شرمندگی ثابت ہوا۔انہوں نے مسلمانیت کی تمام حدوں کو کراس کرکے
ایک ایسا کام کیا جس پر تمام مسلمان سیخ پا ہوئے۔ بہت سے فتوے بھی جاری
ہوئے مگر وینا ملک شہرت کی خاطر ایسے کاموں سے باز نہ آئیں۔
وینا ملک میڈیا میں ان (in)رہنے کے لیے کوئی نہ کوئی کردار ادا کرتی رہیں
ہیں۔ کبھی عریاں تصاویر(ڈرٹی پکچر)بنواتی تو کبھی برقع پہننے لگتی۔کبھی
رمضان المبارک میں رمضان پروگرام کرتی تو کبھی درباروں پر حاضری دیتی ہے۔
بہر حال یہ اداکارہ کسی نہ کسی طرح میڈیا کی زینت بنتی رہے ہے۔کئی بار اس
کی منگنی کا اعلان سنا تو کبھی شادی کی تاریخ کا علم ہوا۔ماضی میں اس کا
کردار اتنا اچھا نہیں رہا پھر بھی اﷲ جس کو چاہیے ہدایت دے سکتا ہے۔
پچھلے دنوں وینا ملک کی اسد نامی شخص سے شادی کی نیوز دیکھی۔ پھر چند دن
بعد فوٹو بھی منظر عام پر آگئیں مگر حیرت کی بات تو یہ تھی کہ جس کو ہر
مسلمان برا سمجھ رہا تھا اس کا نکا ح ایک ایسی ہستی نے پڑھایا جس کا نام
کسی تعریف کا محتاج نہیں۔ جی مولانا طارق جمیل وہ ہستی ہے جن کے متعلق
مشہور ہے کہ ان سے جو کوئی ایک بار ملاقات کرلے تو وہ دنیا داری کو چھوڑ کر
دین کی خدمت میں لگ جاتا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔ اگرمیں ان
لوگوں کا نام لکھنا شروع کردوں تو بہت سا ٹائم درکار ہوگامگر مثال کے لیے
چند لوگوں کا ذکر کیے دیتا ہوں۔ جنید جمشید کی مثال آپ کے سامنے ہے وہ ایک
نامور گلوکار تھا اور اب جب اﷲ تعالیٰ نے اس کو ہدایت کا راستہ دکھا یا تو
آج اس کے چہرے پر نور کی برسات ہے اور جو کل تک دوسرے ممالک میں گلوکاری
کرتا تھا آج وہ ان ممالک میں دین اسلام کی تبلیغ کررہا ہے۔اس کا کریڈٹ بھی
مولانا صاحب کے نام ہے۔ ایسی ہی مثالیں کرکٹر ز کی ہیں جن میں سعید انور،
مشتاق احمد، ثقلین مشتاق اور انضمام الحق شامل ہیں اور ان سب سے بڑھ کرمحمد
یوسف کی مثال ہے جو پہلے ایک عیسائی تھا اور آج الحمدا ﷲ مسلمان ہے اور
پوری دنیا میں اسلام کو اجاگر کررہا ہے۔
مولانا طارق جمیل کے نکاح پڑھانے پر بھی بہت سے لوگوں کا اعتراض ہواکہ اتنے
بڑے عالم نے ایسی عورت کا نکاح کیوں پڑھایا؟ میڈیا نے وینا کے نکاح کی خبر
سے زیادہ مولانا طارق جمیل کے نام کو بریک کیا۔مولانا طارق جمیل سے ملاقات
کے بعد وینا ملک نہ صرف اپنے پچھلے گناہوں کی معافی مانگ لی بلکہ فلمی دنیا
کو بھی خیر بعد کہہ دیا۔ یہ تو انسان کی اپنی مرضی ہے کہ دنیا داری کو پسند
کرتا ہے یا اپنے رب کی رضا کو۔ اگر کوئی بھٹکا ہواشخص راہ راست پر آجائے تو
پھر اس کے پچھلے عیبوں کی تلا ش میں نہیں رہنا چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں
کہ گناہگار سے نفرت نہ کرو، اس کے گناہ سے نفرت کرو۔
اس صورتحال میں نجانے کیوں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور کا ایک واقعہ یاد
آرہا ہے جب یہودیوں نے شرارتاًایک زانیہ کو پیش کیا اور کہا کہ اس کو
سنگسار کرنے کا حکم دیجیے۔ اس شرارت کاآپ نے جو جواب دیا وہ آج ہزاروں سال
بعد بھی بے مثال ہے۔ آپ نے فرمایا کہ’’ تم میں سے جو بے گناہ ہو پہلے وہی
اسے پتھر مارے‘‘۔یہ سن کر سب لوگ پیچھے ہٹ گئے۔
جب یہ تمام لوگ سیدھی راہ پر چل سکتے ہیں تو وینا ملک کیوں نہیں اپنی بخشش
کرواسکتی اور وہ کیوں نہیں سیدھی راہ پر چل سکتی۔اﷲ جب چاہے اپنے بندوں کے
لیے رحمت کے خزانے کھول سکتا ہے بشر طیکہ وہ اپنے پرانے گناہوں سے توبہ
کرلے۔
|