بس کردو

وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف نے تحریک طالبان سے مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی بنا دی جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ،میجر(ر)عامر،رستم شاہ مہمنداور رحیم اﷲ یوسفزئی شامل ہیں کا اعلان کرتے ہوئے واضع پیغام دیا کہ ان کی حکومت امن کی تمنا میں 7ماہ سے لاشیں اُٹھا رہی ہے ،نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ ایک موقع اور دینا چاہتے ہیں ، آگ اور بارود کا کھیل اب بند ہونا چاہئے۔اُنہوں نے کہا کہ اپریشن کے فیصلے پر قوم حکومت کا ساتھ دے گی ۔میں وزیر اعظم پاکستان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستانی قوم ہر مشکل فیصلے میں حکومت کے ساتھ اور ہر طرح کی دہشتگردی کے مخالف ہیں لیکن مذاکرات کی میز پر ختم ہونے والے جھگڑے کو جنگ کی بنیاد نہ بنایا جائے اور نہ ہی نفاذ شریعت کے حامی مسلمانوں پر بمباری کی جائے ۔کیونکہ آئین پاکستان بھی ملک میں اسلامی قوانین رائج کرتا ہے اور اُن قوانین کی شدید مخالفت کرتا ہے جو اسلام مخالف ہوں اور ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان بنا ہی اسلام نافذ کرنے کے لئے تھا،پاکستان میں بسنے والا ایک مسلمان یا تمام مسلمان اگر اسلام نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ حق پر ہیں ۔لیکن اپنے ذاتی مطالبات منوانے کیلئے بے گناہوں اور پاکستانی اداروں کو نقصان اور ملک کو دہشتگردی کی آگ میں دھکیلنے والے اگر اپنی دہشتگردانہ حرکات سے باز نہیں آتے توپھر اُن کو جہنم پہنچانے تک قوم اپنی حکومت کے ساتھ ہے ۔ وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اﷲ شاہد تحریک کا موقف واضع کرتے ہوئے بیان جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان مذاکرات کی حامی اور خواہش مند ہے بشرطیہ نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ مذاکرات ہوں اور اس عمل کو سیاسی و جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے ۔ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا پورا بیان اپنے مضمون میں شامل کررہا ہوں تاکہ اُن کو یہ محسوس نہ ہو کہ صحافی اسلام یا مسلمان مخالف ہیں ،ہاں یہ بتاتا چلوں کہ صحافی برادری ملک میں امن چاہتی ہے لیکن جس طرح پاکستان میں مسلمانوں کے علاوہ قومیں بستی ہیں اُسی طرح صحافت کے ساتھ بھی ہر مذہب اور عقیدے کے لوگ وابستہ ہیں ۔ہم سمجھتے ہیں پاکستان میں رہنے والے ہر پاکستانی کا پاکستان پر اُتنا ہی حق ہے جتنا کہ کسی مسلمان کا ہے ۔خیر یہ الگ موضوع ہے ۔ ترجمان تحریک طالبان نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے تحریک طالبان پاکستان کا موقف پاکستان کے مسلمانوں پر واضع ہوچکا ہے کہ ہم سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں ،ماضی میں آنے والے قاصدوں کا احترام کیا ہے اور اُن کو مثبت جواب دیے ہیں ،اس پروپگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ امیر محترم مولانا فضل اﷲ حفظ اﷲ مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں ،تحریک طالبان پاکستان کے تمام حلقے امیر محترم کی امارات وقیادت میں متحد اور یکجاہیں اور تمام امور میں انکے فیصلوں کی مکمل اطاعت کرتے ہیں ۔اگر مذاکرات کے بامعنی اصطلاح کو الزامات اور دھوکے کی سیاست سے پاک رکھا جائے تو امن کا قیام زیادہ مشکل نہیں ہے اس بابت وانا جنوبی وزیرستان اور سوات کے معاہدوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ ان تمام اسباب کے خاتمے کی ٹھوس بنیادوں پر مخلصانہ کوشش کی جائے جن کی بنا پر حکومت اور طالبان معاہدوں کے درمیان معاہدوں کو ناکام بنایا جاتارہا ہے ۔11سال سے قبائل کے مظلوم مسلمان امریکہ کی ایما پر شروع کی جانے والی جنگ میں پس رہے ہیں ،لال مسجد ،سوات ،وزیرستان سمیت اسلام سے محبت رکھنے والے مسلمانوں پر ہر جگہ فوج کشی کی گئی امریکی خوشنودی تو حاصل ہونے سے رہی اپنا سب کچھ ضرور داؤ پر لگ گیاکشمیر اور دہلی کی فتح کے ضامن غیور قبائل اپنے ہی ملک کے ظالم حکمرانوں کے خلاف لڑنے پر مجبور ہوئے ،تحریک طالبان پاکستان نے ہمیشہ اس مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی لیکن مشرف اور زرداری کی حکومت نے مذاکرات کو ہمیشہ جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جسکی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوئے اور جنگ کی راہ ہموار ہوئی ،لہٰذا ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جو اعتماد اور اخلاص کا ماحول فراہم کریں ،حکومت کے فیصلے کو سنجیدہ لیا ہے ،تحریک طالبان کی مرکزی شوریٰ حکومت کے فیصلے کا باریک بینی سے جائزہ لے کرچند دنوں میں اپنے موقف سے پاکستان کے مسلمانوں کو آگاہ کرے گی ۔حکومت اور طالبان کاپیغام عوام تک پہنچانے کے بعد عوام کا پیغام حکومت ، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر تمام طالبان یا دہشتگردوں تک پہنچانا اپنا فرض سمجھتا ہوں اور وہ پیغام یہ ہے کہ بس کردو،بس کردولہوبہانا بے گناہوں کا،بس کردومذہب اور عقیدے کو بنیاد بنا کر اپنے نفس کی تسکین حاصل کرنا،بس کردو حکومت کے نشے میں حق سے پھرنا ،بس کردوغیروں سے ڈالر لے کر اپنوں کے گلے کاٹنا،بس کردوجہالت پھیلانا ،بس کردو،خُدارا بس کردوہمیں جینے دو اور خود بھی زندہ رہنا سیکھو، بس کردواپنے بچوں کو دہشتگردی کی آگ میں پھینکنا،بس کردو اپنی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کی تذلیل کرنا ،بس کردو ۔
 
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564885 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.