کولمبس ۔۔۔۔۔اصل تاریخ

جب مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوا اور بنگلہ دیش کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا تو ا س وقت مشرقی پاکستان میں تدریس اور تعلیم کا شعبہ ہندو اساتذہ کے پا س تھا جنہوں نے اس ملک کی علیحدگی میں سب سے بڑا کردار ادا کیا تھا اور یہی نہیں بلکہ پاکستان بننے سے پہلے جب ہندو انگریزوں کے آنکھ کا تارا تھا تب وہ ملک کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز تھے اور مسلمانوں کو تذلیل کا نشانہ بناتے تھے اور تب بھی تعلیم کا شعبہ ہندووں کے پاس تھا۔ ہندوو ں نے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرنا شروع کیا اور وہ اس کوشش میں کامیا ب بھی رہے۔ اور اس تاریخ میں محمد بن قاسم ، سلطان محمود غزنوی ، ٹیپو سلطان قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح بچوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ کولمبس نے امریکہ دریافت کیا تھا لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ کولمبس تو سونے چاندی اور دولت کی تلاش میں نکلا تھا اور ریڈ انڈینز کو اغوا کر کے بڑی تعداد میں ملکہ از بیلا کی اسپین سلطنت میں اضافہ کیا گیا تھا۔ کولمبس کی اصل تاریخ کچھ یوں ہے :
٢١ اکتوبر ٢٩٤١ کو کولمبس اپنے قیافے کے مطابق ایشیا کے ساحلو ں پر لنگر انداز ہو ا جبکہ حقیقتا وہ شمالی امریکا کے جزائر بہاماس( غرب الہند) میں آ نکلا تھا۔ اس کی لاعلمی اور خوش بختی بیک وقت دونوں رنگ لے آئیں اور وہ شمالی امریکا کی وسعتوں کو ملکہ ازبیلا کی ہسپانوی شاہی حکومت سے منسوب کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ کولمبس جزائر غرب الہند میں گوانا ہائی جزیرے پر لنگر انداز ہوا۔ جو کہ آج کل ڈومنیکن ری پبلک اور ہیٹی پر مشتمل ہے۔ گواناہائی پر قدم رکھتے ہی جو چیز کولمبس کو سب سے پہلے نظر آئی وہ وہاں کے مقامی باشندے آراواک قبائل کے امریکن انڈین تھے جو ریڈ انڈین کہلائے گئے۔ آراواک کے قبائل کے باشندوں کا رویہ دوستانہ اور طور طریقے شائستہ تھے۔ اس امر کے باوجو کہ ان جزیروں پر پہلے سے ہی ہزاروں لوگ آبا د تھے اور وہ اپنے قاعدے، رسم و رواج ، مذہب اور ثقافت کے مطابق زندگی گزار رہے تھے ان جزیروں پر اسپین کی شاہی حکومت کی ملکیت کا دعوی کر دیا۔

مقامی لوگوں سے پہلی ملاقات کے بارے میں کولمبس اپنے روزنامچے میں لکھتا ہے کہ وہ ہمارے لیے رنگ برنگے پرندے ، روٹی کی گھٹے کمانیں اور دوسری اشیا لے کر آئے اور ہم سے بدلے میں بیلو ں کی گردن میں ڈالنے والی گھنٹیاں اور شیشے کی لڑیا ں لے گئے۔ یہ لوگ جفا کش اور مضبوط جسم کے مالک ہیں۔ ان لوگوں کو نہ تو ہتھیاروں کے استعمال کا علم ہے اور نہ ہی وہ کسی ہتھیا ر سے مسلح ہوتے ہیں۔ جب میں نے ان کو تلوار دکھائی تو ان میں سے بیشتر نے اپنی انگلیوں کو میری تیز دھار تلوار سے زخمی کر لیا۔۔٥١ مارچ ٣٩٤١ کو جب کولمبس واپس اسپین پہنچا تو کا یا ہی پلٹ چکی تھی۔ وہ کامیاب اور کامران لوٹا تھا جس امید اور وعدے پر ملکہ ازبیلا نے اس کی سر پرستی کی تھی اور اس کے بحر ی سفر میں سرمایہ کاری تھی وہ مکمل ہوا۔ واپسی پر کولمبس کے رخت سفر میں سونے کی ڈلیاں تمباکو مکئی اور شمالی امیریکہ میں پائے جانے والے وہ دس ریڈ انڈینز بھی شامل تھے جن کو وہ ملکہ ازبیلا کو دکھانے کی غرض سے اغوا کر لایا تھا۔۔بحر ی مہم سے واپسی پر کولمبس کا رئل ایڈمرل کے طور پر استقبال ہو ا اور اسے عزت و تکریم کے ساتھ بارسلونا کے شاہی محل میں ملکہ ازبیلا اور بادشاہ فرڈی نینڈو کے مہمان کے طور پر ٹھہرایا گیا۔ اس موقع پر کولمبس نے ایک رپورٹ ملکہ ازبیلا کو پیش کی جسے وائسرائے کی طرف سے شاہی حکومت کی خدمت میں پیش کردہ سرکاری دستاویزات کی حیثیت حاصل ہے جس میں کولمبس نے لکھا کہ یہ لوگ سادہ اور بے ضرر ہیں ان سے جب بھی کچھ طلب کیا جائے یہ دینے سے انکار نہیں کر سکتے۔ زمین اور وسائل کسی کی ملکیت نہیں۔ بلکہ مشترکہ استعمال اور اجتماعی ملکیت کا قانون رائج ہے جبکہ استعما ل کرنے والے بدلتے رہتے ہیں۔ موت اور نقل مکا نی کی صورت میں نئے استعما ل کرنے والے آ جاتے ہیں لیکن متعلقہ لواحقین کسی اثاثے پر خاندانی ملکیت کا دعوی نہیں کرتے۔ اگر ملکہ اور بادشاہ میری مدد کریں تو میں ان کے لیے اس نئی دریافت کردہ دنیا سے اتنا سونا لا سکتا ہوں کہ جو ضرورت سے سوا ہو اور اتنے غلام لا دوں گا کہ جتنے کا حکم دیا جائے گا۔

امریکا کے تہذیب یافتہ بانیوں اور انسانیت کی کامیابی کے لیے عیسائیت پھیلانے والوں کی نیتوں کا یہ حال تھا۔ جس کی نیت ظلم ، انسانی حقوق و حرمت کی پامالی اور حرص و ہوس سے آلودہ تھی اور آج وہی شخص امریکا کا ہیرو ہے۔جو شخص سادہ ، بے ضرر اور ناقابل دفاع لوگوں کو غلام بنانے کے منصوبے بناتا رہتا ہے۔ اور ان کی زمینیں ہتھیانے اور آزادی سلب کر لینے کی چالیں سوچتا رہتا تھا، آ ج امریکا بھر میں اس کی یادگاری مجسمے ایستادہ اور ستائشہ کتنے آویزاں ہیں۔ آج امریکا کے سکولوں میں بچوں کو یہی پڑھایا جاتا ہے کہ امریکا ہی وہ واحد ملک ہے یا ہم لوگ ہی وہ واحد قوم ہیں جو اس دنیا کو صحیح سمت میں لے جا سکتی ہے اور بچوں کو اس حقیقت سے کبھی بھی آگاہ ہی نہیں کیا گیا کہ کولمبس اور خود امریکا کے اپنے ہاتھ ریڈ انڈینز کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ اور لاکھوں ریڈ انڈینز کو قتل کیا گیا تھا اور آج بھی امریکا میں گوروں اور کالوں میں امتیاز برتا جاتا ہے اور ان کو نسلی امتیا ز کا نشانہ بنایا جا تا ہے تو یہ ہے وہ تاریخ جو کہ یورپ کے بچوں کے ساتھ ساتھ ہمارے بچوں کو کے ذہنوں میں بھی راسخ ہے اور ہمیں اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
Waqas khalil
About the Author: Waqas khalil Read More Articles by Waqas khalil: 42 Articles with 37901 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.