اس نوجوان شخص نے نہایت خاموش
اور آہستگی کے ساتھ اپنی کرسی پیچھے دھکیلی اور اس پر بیٹھ گیا۔ وہ اس وقت،
خاتون استادکے کمرے میں موجود تھا جو کچھ بچوں پر مشتمل طلبا کو ’’فوری اور
کارآمد اصولوں‘‘ کے بارے سکھانے اور بتانے کا آغاز کر رہی تھی۔اس کے کانوں
میں خاتون استاد کی آواز سنائی دی۔ وہ بچوں سے پوچھ رہی تھی:’’تم میں سے
کتنے بچے فٹ بال کھیلتے ہیں؟‘‘ جواب میں بہت سے ہاتھ بلند ہوئے۔پھر خاتون
استاد نے دوسرا سوال پوچھا:’’تم میں کتنے بچوں نے کبھی کوئی گول کیا ہے ؟‘‘
جواب میں چند بچوں کے ہاتھ بلند ہوئے۔ پھر خاتون استاد نے تیسرا سوال
پوچھا:’’کیا گول کرنے کے بعد تمہیں خوشی محسوس ہوئی؟‘ایک طالب علم نے جواب
دیا:’’جب میں نے ایک دفعہ اپنی ٹیم کی طرف سے گول کیا تو بہت زیادہ خوشی
محسوس ہوئی۔‘‘ خاتون استاد نے پھر پوچھا: ’تمہیں خوشی کیوں محسوس ہوئی؟‘‘
طالب علم نے جواب دیا:’’مجھے خوشی اس لیے محسوس ہوئی کیونکہ میں نے بذات
خود گول کیا !‘‘ خاتون استاد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا:’’بالکل درست! گول
یعنی مقصد ایک ایسی چیز ہے جس کے لیے تم کوشش کرتے ہو اور اس مقصد کے حصول
میںکامیاب ہو جاتے ہو تو تمہیںاپنی اس کامیابی پر خوشی محسوس ہوتی ہے۔‘‘
خاتون استاد نے پوچھا:’’مقصد کتنی قسم کے ہوتے ہیں؟‘‘ ایک طالب علم نے
اندازہ لگایا:’’جب ہم نئے سال کے موقع پر اپنے آیندہ عزم وارادوں کا اظہار
کرتے ہیں!‘‘ خاتون استاد نے پوچھا:’’بہت خوب! اب یہ بتاؤ کہ کیا ہم میں سے
اکثر اپنے اس عزم پر قائم رہتے ہیں؟‘‘ ایک طالب علم نے اعتراف کرتے ہوئے
کہا:’’نہیں! مجھے تو ایک ہفتے میں کیا ہوا کوئی وعدہ یاد نہیں رہتا۔ ایک
دفعہ میں نے یہ فیصلہ کیا کہ میں اپنی بہن سے نہیں لڑوں گا، لیکن میر ا یہ
عزم صرف ایک دن برقرار رہا، اور پھر میں اپنے اس وعدے کو بھول گیا۔‘‘ خاتون
استاد نے پوچھا:’’اپنے وعدوں، ارادوں اور مقاصد کو یادرکھنے کے لیے تم کون
سا طریقہ اختیار کر سکتے ہو؟‘‘ایک طالب علم نے جواب دیا:’’ہم انہیںاپنے پاس
تحریر کر سکتے ہیں تاکہ یہ ہمیں یاد رہیں۔‘‘ خاتون استاد نے کہا:’’بہت خوب!
اور پھر ایک منٹ صرف کرکے انہیں پڑھ سکتے ہو اور اپنے آپ کو ان کے متعلق
یاد دلا سکتے ہو!‘‘ پھر خاتون استاد نے کمرے میں نصب تختہ سیاہ پر لکھا:
’’ایک دن میں چند دفعہ ایک ایک منٹ صرف کرکے میں اپنے مقاصد و اہداف پر نظر
ڈالتی ہوں تاکہ مجھے علم ہوجائے کہ میں کیا سیکھنا چاہتی ہوں۔‘‘ خاتون
استاد نے کہا:’’اسی کو کہتے ہیں‘‘ فوری اہداف و مقاصد کا تعین‘‘ !اب تم میں
سے ہر بچہ اپنے دل اور دماغ کو استعمال کرتے ہوئے یہ جائزہ لے کر تمہیں کس
چیز کے باعث خوشی محسوس ہوتی ہے… تمہیںاپنا کون ساکام مکمل کرکے اطمینان
حاصل ہوتا ہے، پھر تم اپنی اس خواہش اور کام کو اپنے مقصد کی حیثیت سے اپنے
پاس تحریر کر لو۔‘‘ (کانسٹینس جانسن کی کتاب ’’ون منٹ ٹیچر‘‘ سے ماخوذ)
٭…٭…٭ |