اس پر فتن اور نفسا نفسی کے دور میں اور
اتنے مختصر وقت میں جس طرح کراچی اجتماع کا انعقاد کیا جاتا ہے میں حیران
ہوں۔۔۔۔۔۔ اور وہ ایسی جگہ جہاں میں تو جانے کے لیئے دس بار سوچوں ،مگر
اللہ کی راہ میں ارادہ کرنے سے سب کچھ آسان ہوتا چلا جاتا ہے پہلے تو میں
صحافی کا کارڈ ہوتے ہوئے بھی ڈر رہا تھا کہ دوست کو کس طرح ساتھ لے کر جاؤں
پولیس روک نہ لے ،پھر میں نے نیت کی اور دعائیں پڑھتا پڑھتا روانہ ہوا
دیکھتا ہوں کہ مجھے کہیں بھی کسی نے نہیں روکا اور اللہ کے فضل سے کراچی
اجتماع میں شرکت کا موقع ملا،دور دور خدمت میں مامور چھوٹے، بڑے ، بزرگ سب
کے سب ڈنڈے اٹھائے کوئی گاڑیوں کی پارکنگ کروارہا تھا کوئی راستہ بتارہا
تھا کوئی پہرہ دے رہا تھا ، یعنی عجیب ماحول تھا بغیر کسی اجرت کے اتنا
منظم انتظام واہ میرے خدا ( یہاں مجھے واقعی محسوس ہوا کہ سب اللہ سے ہوتا
ہے )اسی شش وپنج میں اندر داخل ہوا کہیں لوگوں کا ہجوم اتنا کہ بس جیسے
خانہ کعبہ میں لوگ جوک درجوک چلتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں بالکل اسی طرح لوگ
کندھوں پر بڑے بڑے بیگ لادے ہوئے اپنے اپنے علاقے کے حلقے کی جانب رواں
دواں تھے ،ایک اور قابل ذکر بات یہ کہ اجتماع کا سارا کا سارا انتظام
سیکورٹی سب انفرادی طور پر کیا گیا تھا کہیں مجھے دو نالی والی بندوق یا
کوئی دوسرا اسلحہ نظر نہیں آیا صرف ڈنڈے نظر آئے وہ بھی اس لیئے کہ یہ
نظر آئے کہ یہ انظامیہ میں موجود ہے، اتنی دیر میں عصر کا وقت ہوگیا اور
پہرے میں مامور باریش جوان آوازیں لگا رہا تھا امیر صاحب امیر صاحب نماز
کا وقت ہوگیا ہے صفیں بنا لیں اور پھر کو راستے میں تھا اس نے وہیں چادر
بچھائی اور نماز ادا کرنے لگ گیا ،نماز کی ادائیگی کے بعد ہم اپنی علاقے کی
مسجد کے حلقے کی جانب چلے ، راستے میں جگہ ہر علاقے کی مسجد کے بینر لگے
ہوئے تھے ،بالاخر ہم اپنے علاقے کی مسجد کے حلقے میں پہنچ گئے بیان سنا اور
پھر مغرب کی نماز ادا کی اور تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالاوہاب صاحب کا
بیان شروع ہوا ،پونے سات بجے شروع ہونے والا یہ بیان بغیر کسی رکاوٹ کے نو
بجے تک ( یعنی جب تک ہم تھے ) جاری تھا اور ایک ہی بات کہ سب اللہ سے ہوتا
ہے اللہ کے غیر سے کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔ غیبت نہ کرے ، اسغفار کرے ، ہمارے
زمہ پوردی دنیا کے لوگوں تک دین کا پیغام پہچانے کی زمہ داری ہے ،بدگمانی
نہ کرے ، کسی میں عیب دیکھیں تو اسکے حق میں دعا کریں کہ اللہ انکے عیب دور
کریں، نماز قائم کریں ، تبلیغ کو عام کرے ، اللہ کی راہ میں نکلے ، پوری
دنیا کے کونے کونے میں دین کی تبلیغ کریں ، اور پھر صحابہ اکرام رضی اللہ
تعالی عنہ کے واقعات ساتھ ساتھ اور کس طرح اللہ کی مدد آتی ہے یہ بیانات
جاری تھے ، کون بڑا ، کون چھوٹا کون امیر کون غریب یہاں سب ایک ہی صف میں
تھے سب چادر بچھائے بیٹھے تھے کسی کے لیئے کرسی یا کسی خاص جگہ کا انتظام
نہ تھا اور یہی وہ بات تھی جس کی تلاش میں سب لوگ یہاں جمع تھے ماشاء کراچی
اجتماع میں بس یہی باتیں ہر لمحے میری سماعت کو سنائی دیتی رہیں ، رات ہوئی
تو روشنی کا انتظام تھا ، وضو خانے ، بیت الاخلاء جگہ جگہ لوگوں کے لیئے
بنائے گئے تھے ، پارکنگ میں وہ چھوٹے بچے جنھیں یہ روشن خیال لوگ ان پڑھ
کہتے ہیں ہمارے ان پولیس والوں سے جنکو کاغذات تک چیک نہیں کرنا آتے وہی
بجے جو پارکنگ میں گاڑیوں کی رکھوالی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے بڑے
اخلاق کے ساتھ کاغذات کو دیکھ کر تصدیق کرکے لوگوں کو انکی گاڑیاں لے جانے
دے رہے تھے ، ایک طویل موٹر سائیکل، گاڑیوں ، بسوں ، رکشوں کی قطاریں ہی
نظر آرہی تھی مگر مجال ہے کہ کہیں کوئی بدنظمی واقع ہوجائے ، واقعی میں جو
اللہ کی راہ میں نکلتا ہے تو سب چیزیں خود بخود آسان ہوتی چلی جاتی ہیں
۔۔۔۔۔ میں پھر یہی کہوں گا کہ اللہ سے ہوتا ہے کسی غیر سے کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک مجھ سمیت تمام لوگوں کو دین کی سمجھ آتا فرمائے اور غیبتوں،
برائیوں ، بدگمانیوں سے بچائے آمین |