یوم یکجہتی کے ساتھ کشمیریوں کے وجود کو بھی تسلیم کریں

 پانچ فروری ہر سال پاکستان کے تمام صوبون زیر انتظام علاقوں میں جوش خروش سے منایا جاتا ہے پاکستان اور کشمیر کے عوام کی غالب اکثریت مسلمان ہونے کی وجہ سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جلسے جلوس ریلیاں نکالی جاتی ہیں ریاست جموں کشمیر کے عوام اپنے حقوق کے لئے گذشتہ اسی سالوں سے جہد جہد کر رہے ہیں تقسیم برصغیر کے دوران کشمیریوں کو ان کی مرضی کا فیصلہ نہیں کرنے دیا کشمیریوں کے بجائے ہندوستان پاکستان نے کشمیر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں سرحدی جھڑپیں بھی آئے روز کا معمول رہیں اقوام متحدہ نے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے متعدد بار مداخلت کی تنازعہ کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے لئے اقوام متحدہ کی قرادادیں منظور شدہ ہیں جن کو دونوں ممالک نے تسلیم کر رکھا ہے جنگوں مسئلہ کو حل کرنے کے لئے دونوں مماک نے تاشقند شملہ معاہدات کئے ہیں کشمیر میں مسلمان اکثریت کی وجہ سے عوام کا جھکاؤ پاکستان کی طرف رہا ہے کشمیریوں نے آزاد کی جہد جہد کوہندوستان کی فوجی طاقت کے استعمال کے باوجود جذبہ آزادی کو سرد خانے میں نہیں پڑنے دیا ہے پاکستان کی عوام نے کشمیر کے عوام کے لئے ہمیشہ جانی مالی قربانیاں دیں لیکن بدقسمتی سے کشمیریون کو بنیادی فریق تسلیم نہیں کیا گیا جب بھی مذاکرات ہوئے تو کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل نہیں کیا گیا ہے حکومت پاکستان کے پاس کشمیر کو آزاد کرنے کے لئے لاتعداد مواقع آئے لیکن پاکستان کے کی حکومتوں نے ان مواقعوں کے ضائع کیا1662 میں چین ہند جنگ کے دوران عسکری طریق کار کو گنوایا گیا اسی کی دھائی میں افغانستان سے سوویت یونین کے خلاف جنگ میں ساردی دنیا پاکستان کے ساتھ تھی2001 میں عالمی دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان نے فرنٹ اتحادی کے کردار کو تنازعہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط کر کے سیاسی طور پر مسئلہ کشمیر کو چوبیس گھنٹے کے اندر حل کیا جا سکتا تھا۔

اس وقت کے سابق آمر صدر پرویز مشرف نے کشمیر میں برسر پیکار عسکری تنظیموں کو اعتماد میں لئے بغیر ہندوستان کے ساتھ سیز فائر کرتے ہوئے بین الاقومی دباؤ پر عسکری تنظیموں کو کالعدم قراد دے دیا گیا تھا دونون ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے اعتماد سازی کی فضا قائم کرنے کی کوشش گئی مذہبی انتہا پسندوں کی طرف سے عسکریت کم کیا گیا لیکن ان کا انفراسٹکچر برقرار رہا پاکستان کی توجہ بین لاقوامی دہشت گردی کی طرف ہوگئی لیکن فوجی ھکمران کی وجہ سے عسکریت کو کنٹرول میں کیا گیا پاک بھارت مذاکرات کا عمل شروع ہونے سے دو طرفہ تجارت منقسم کشمیری خاندانوں کی آمدرفت کا سلسلہ شروع گیا پاکستان بھارت کے مابین کشمیر پر لو دو کی بنیاد پر آمادہ ہوئے لیکن پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کشمیر پر کوئی قابل عمل حل نہ آسکا پاکستان میں عام انتخابات میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی تو مذہبی عناصر عسکریت پسند جنھیں ریاستی اداروں کی پشت پناہی حاصل تھی امن کے امن کو ڈی ٹریک کرکے مذاکراتی عمل کو التواء میں ڈالا گیا بلکہ کشمیر کو کنٹرول لائن کو تقسیم کرنے والی حد بند لائن پر سیز فائر کی خلاف وزرزیاں ایک بار پھر معمول بن گیا ہے پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھارت کے ساتھ امن عمل کو قائم رکھنے کئے لئے بھرپور کوشش کرتی رہی پاکستان میں دوسری جمہوری حکومت بر سر اقتدار ہے وزیر اعظم میان نواز شریف نے بھارت کو امن مذاکرات کی پیش کش کی لیکن بد قسمتی سے دونوں جانب کی انتہاپسند قوتیں پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کا ماحول پیدا کیا گیا عالمی برادری کی مداخلت پر سیز فائر ممکن ہوا ہے بظاہر انتہا پسندوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے امن مشکل نظر آرہا ہے۔

وزیر اعظم میان نواز شریف نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران اپنے گھر کو ٹھیک کی کی بات کی تھی لیکن اس پر عمل نظرنہیں آرہا ہے اگر ذرا سی بھی غفلت کی گئی تو کشمیر افغانستان بنتا نظر آرہا ہے کشمیر کے لوگ پاکستان کی طرف سے بار بار یوٹرن لینے پر نالاں ہیں اب وہ مزید خون ریزی نہیں چاہتے پاکستان کے عوام کشمیر یون کے ساتھ ضرور یکجہتی کرنے مذہب ملت کے لحاظ سے کشمیری اور پاکستانیون کا آپس میں گہرا لگاؤ ہے کشمیر میں عسکریت کے دوران بحالی کے لئے ہندوستان نے چار سو ارب روپے کشمیر میں خرچ کئے لیکن کشمیریون سے پاکستان مکی والہانہ محبت کو نہیں چھین سکے کشمیری دس لاکھ فوج کی موجودگی مین پاکستان زندہ باد آزادی اور حق خودارادیت کے لئے فلک شگاف نعرے لگاتے ہیں۔

پاکستان حکمرانوں سے سخت تحفظات کے باوجود کشمیری پاکستان کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں پاکستان کے حکمرانوں کو فوری طور پر کشمیریون کے اندر پائی جانے والی بے چینی کا ازلہ کرنے کی ضرورت ہے وزیر اعظم میاں نواز شریف کشمیریون کو فریق کی حثیت سے مذاکرات میں شامل کریں مزہبی عسکریت کو کنٹرول کیا جائے جو کہ پاکستان کے لئے بین الاقوامی سطح پر بدنامی کا باعث بن رہا ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وسائل پر ان کا حق تسلیم کیا جائے آزاد کشمیر میں اس سے بڑی زیادت کیا ہوگی کہ 1165 میگاواٹ بجلی پیدا کرکے ان کی ضرورت کی تین سو میگاواٹ بجلی بھی نہیں دی جاتی ہے واپڈا یہاں سے 2 روپے بجلی خرید کر ان پر ہی28 روپے یونٹ فروخت کرتا ہے حکومت پاکستان برابری کی بنیاد پر اپنے زیر انتظام کشمیر میں برابری کی بنیاد پر ان کے وسائل پر ان کا حق تسلیم کیا جائے معاشی مشکلات ماضی میں کی گئی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے ایکٹ 74 جیسے غلامانہاقدامات کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں برابری کی بنیاد پر انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔

میاں نواز شریف ایک جمہوری وزیراعظم پاکستان ایک جمہوری وزیر اعظم ہیں غیر جمہوری قوتوں کی بھرپور سازشوں کے باوجود برسراقتدار آئے ہیں یوم یکجہتی کے کے موقع کشمیریوں سے ہمدردی کے لئے عملی اقدامات کریں کشمیریوں کومرنے سے بچائیں انتہا پسند لاشوں اور قبروں کی تجارت کے لئے بے چین ہیں خدا راہ کشمیر کو افغانستان بنانے سے گریز کیا جائے کشمیریوں کی ہمدردیوں کو نفرتوں میں تبدیل کرنے کی سازشوں سے گریز کیا جائے دہشت گردی کے کاروبار کو دنیا مسترد کر رہی ہے پاکستان بھارت اپنی عوام کو جذباتی انتہاپسند کرنے کے بجائے عالمی امن اور برصغیر کے عوام پر رحم کرتے ہوئے انھیں بھوک افلاس سے بچاتے ہوئے کشمیر کے عوام کو ان کا حق خود ارادیت دیں یہی ان کی یکجہتی اوار نسانیت اور امن پر ان کا رحم ہوگا کشمیر کے لوگ اب کسی کے مفادات کے لئے مرنا نہیں چاہتے مسئلہ کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قرادادیں موجود ہیں تمام معاہدات موجود ہیں کشمیر کی حقیقی نمائندہ جماعتوں کو مذاکرات میں شامل کر کے قابل عمل حل نکالا جا سکتا ہے یوم یک جہتی کے موقع پر کشمیر کے عوام کشمیریوں کے تحفظات دور کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔

KHAWAJA FIAZ HUSSAIN
About the Author: KHAWAJA FIAZ HUSSAIN Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.