پنجابی زبان کے خلاف سازشی مہم

جیو نیوز کے ایک پروگرام خبرناک کے میزبان آفتاب اقبال نے جمعہ 7 فروری کے پروگرام میں اپنے پروگرام کے ایک کامیڈین (جو کہ ہنی البیلا کی جگہ نیا آیا تھا) جو کہ پنجابی بول رہا تھا ، اُ س کو پروگرام میں دُھتکارتے ہوئے سختی سے پنجابی بولنے سے منع کردیا اور کہا کہ تُم تو پڑھے لِکھے ہو تُم تو اُردو بول سکتے ہو۔ سوال یہ ہے کہ کیا پنجابی اَن پڑھ لوگوں کی زبان ہے؟؟؟ کیا پنجابی اَن پڑھ قوم ہے؟؟؟ کیا صرف اُردو بولنے والا ہی پڑھا لکھا اور مُحذب ہوسکتا ہے؟؟؟کیا آفتاب اقبال خود پنجابی نہیں ہیں ؟؟؟ کیا وہ پنجابی زبان کے خلاف کسی ایجنڈے پر تو کام نہیں کر رہے ؟؟؟

پنجابی زبان کو صوفیاءکی زبان مانا جاتا ہے ۔آفتاب اقبال کو یہ نہیں پتا کہ پنجابی ناصرف خواجہ فرید،بابا فرید،بُلھے شاہ،سلطان باہو،شاہ حسین،ہاشم شاہ،وارث شاہ ،بابا نانک جیسی ہستیوں کی سرزمین ہے بلکہ اِن عظیم پنجابی شاعروں نے پنجابی زبان کو خوبصورت اور لازوال کلام پنجابی شاعری کی صورت میں عنایت کیا جو کہ پنجابی زبان وادب میں پنجابی کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔کیااُنکو یہ نہیں پتا کہ پنجاب کے شیکسپئراور شاہکار ہیر وارث شاہ کے شاعر وارث شاہ نے جس زبان کو ذرئع ابلاغ بنایا وہ پنجابی ہی ہے۔ پنجابی زبان کو ہی اولیاءاللہ اور سادھووں کی زبان کا درجہ حاصل ہوا۔پنجابی زبان کے عظیم کلاسیکل شعراءخواجہ فرید،بابافرید،شاہ حسین ،وارث شاہ ،سلطان باہو،ہاشم شاہ ،بُلھے شاہ ناصرف پنجابی زبان سے آخری دم تک جُڑے رہے بلکہ پنجابی زبان کو ذریعہ تبلیغ بھی بنائے رکھا۔ پنجابی شاعری ہو یا پنجابی نثر،سنجیدہ مضامین ہوں یا تنزومذاح،حمد ہویا نعت،مرثیہ ہو یانوحا ،سہرا ہو ،لوری ہو ،کِکلی ہو ،غزل ہو،آذاد نظم ہو یا پابند نظم ،بیت ہوںیا قطعے،لوک داستانیں ہوں یا قدیم و جدید کہانیاں ،سفرنامے ہوں یا تنقیدی مضامین ،پنجابی کالم نگاری ہو یا پنجابی پرچاکاری گویا کونسا ایسا میدان ہے جس میں پنجابی زبان کا کلیدی کردار نہیں ؟؟؟ایک طرف پنجابی زبان میں درجنوں ہفتہ وار ،ماہانا،سہ ماہی ،چھماہی رسالے جبکہ بھلیکھا اور لوکائی جیسے روزنامے بھی باقائدگی سے شائع ہوتے ہیں جبکہ دوسری جانب پنجابی زبان وادب میں ہر سال سینکڑوں میعاری کتب شائع ہوتی ہیں ۔ریڈیو پاکستان پر باقائدہ پنجابی پروگرام نشر ہوتے ہیں اور سرکاری و نجی چینلز پر بھی پنجابی زبان میں بے شمار پروگرام آن ایئر کئے جاتے ہیں ۔کیا یہ سب پنجابی زبان کی اہمیت اور مہان ہونے کے لئے کافی نہیں ہیں ؟؟؟کیا پھر بھی آفتاب اقبال جیسے نام نہاد میزبان پنجابی زبان کو اَن پڑھ ، اُجڈ اور گنوار لوگوں کی زبان ثابت کرتے ہوئے عوام کو پنجابی زبان کے متعلق پنجاب کی ،،بھولی بھالی،، اور ،،ڈھگا،،عوام کی عزتِ نفس اور پنجابیوں کی تزلیل کرتے رہیں گے؟؟؟

کیا موصوف کو یہ نہیں پتا کہ پنجابی زبان نہ صرف پاکستان کی ستر فیصد سے زائد لوگوں کی بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے بلکہ حالیہ رپوٹ کہ مطابق پنجابی زبان دُنیا کی ساتویں بڑی بولی اور سمجھی جانے والی زبان کا درجہ رکھتی ہے۔نا صرف سکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہزاروں کی تعداد میں طلباءپنجابی کو بطورِ مضمون پڑھ رہے ہیںبلکہ حالیہ چند برسوں میں ہزاروں کی تعداد میں ملک کی نامور اور ایشیاءکی ٹاپ ہنڈرڈ یونیوسٹیوں سے ایم فِل،پی ایچ ڈی کی ڈِگریاں حاصل کر چکے ہیں ۔ہزاروں کی تعداد میں پنجابی کے اساتذہ اکرام اورپروفیسرز سکولوں اور کالجوں میں پنجابی درسو تدریس سے وابستہ ہیں ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیاطلباءاور اساتذہ اکرام سبھی کے سبھی جاہل،گنوار،اَن پڑھ اور اُجڈ ہیں جوپنجابی پڑھ اور پڑھا رہے ہیں ۔؟؟؟پنجاب یونیورسٹی لاہور میں باقائدہ برس ہا برس سے پنجابی ڈیپارٹمنٹ قائم ہے جہاں ہر سال سینکڑوں طلباءایم اے پنجابی اور ریگولر پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں ۔

آفتاب اقبال زبان و بیان پر تو اپنے پروگرام میں لمبے لمبے لیکچر اور دوہزار پرانے الفاظ کے تشریح تو کرتے نظر آتے ہیں مگر اُنکو یہ نہیں علم کہ پنجابی زبان کا وجود کئی ہزار سال پُرانا ہے ۔ خود اُنکے پروگرام کی وجہ شہرت پروگرام میں پنجابی اسٹیج ڈراموں کے نامور فنکار ہیں جنکی پنجابی جُگتوں کی وجہ سے لوگ اُنکا پروگرام دیکھتے ہیں ۔مگراکثردیکھنے میں آیا ہے کہ موصوف نا صرف دوران ِپروگرام اِن فنکاروں کو پنجابی نہ بولنے کی تلقین کرتے ہیں بلکہ پنجابی بولنے پر اُنکا مذاق بھی اُڑاتے ہوئے آئندہ پنجابی نہ بولنے کا حکم بھی صادر فرماتے ہیں ۔ کیا موصوف سیدھی سیدھی لسانی وعلاقائی تعصب پھیلانے کی سازش نہیں ہے ؟؟؟اگر واقعی ایسا ہی ہے تو موصوف کو آئندہ کے لئے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی زبان ،علاقہ،صوبہ،قوم یا قومیت کی تذلیل نہ ہو۔کیونکہ کوئی پنجابی ہو،سندھی ہو،بلوچی ہو ،پختون ہو یا کشمیری ہو یا کسی بھی زبان و،نسل یا علاقہ سے تعلق رکھتا ہو۔ہیں تو سب پاکستانی ہی ہیں ۔آئینِ پاکستان اور اللہ کے حضور اگر کوئی افضل ہے تو صرف تقوہ کی بنیاد پر۔اور کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ پنجابی سمیت کسی بھی زبان کو حقارت کی نظر سے دیکھیں یامیڈیا پر حقیر پیش کریں۔یہ نا صرف آئینِ پاکستان سے انحراف سمجھا جائے گا بلکہ پاکستان کے خلاف سنگین سازش بھی سمجھی جائے گی۔
Sarfraz Awan
About the Author: Sarfraz Awan Read More Articles by Sarfraz Awan: 14 Articles with 9698 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.