چند دن قبل ایک انتہائی افسو س ناک اور درد ناک خبر سننے کو ملی جسے میں
ویلنٹائن کلچر کہے بغیر نہیں رہ سکتا۔خبر کچھ یوں ہے کہ برطانیہ میں 13سالہ
لڑکے نے فحش فلم دیکھ کر اپنی 8سالہ معصوم بہن کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
۔لڑکے نے پولیس کوبتا یا کہ اُس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر فحش فلم
دیکھی جس کے بعد تجربہ کرنے کا فیصلہ کرلیا،8سالہ بہن چھوٹی اور معصوم ہے
اس لئے اُس کو تجربہ گاہ بنانے کا فیصلہ کیا۔کیونکہ میرا(لڑکے)کا خیال تھا
کہ اُس کی بہن یہ معاملہ جلد بھول جائے گی ۔آج میں اُن روشن خیال اور صاف
ذہن افراد سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کتنا روشن خیال معاشرہ ہے جہاں بدکاری
اتنے صاف ذہن کے ساتھ کی جاتی ہے اورجسے باآسانی بچے بھی دیکھ سکتے ہیں؟کیا
فائدہ ہوا اتنی روشن خیالی اور فراغ دلی کا؟ایک معصوم کو اُس کے اپنے بھائی
نے حیوانیت کا نشانہ بنا ڈالا ۔ایسے واقعات سن کر ہی ہماری تو روح تک کانپ
اُٹھتی ہے کیا روشن خیال لوگوں کو تکلیف نہیں ہوتی ؟ قارئین محترم کس قدر
خوش قسمت ہیں مسلمان جن کو اﷲ تعالیٰ نے ایسے واقعات سے محفوظ رکھنے کیلئے
فحاشی اور بدکاری سے دور رہنے کا حکم صادر فرمایا اور شان دار زندگی بسر
کرنے کیلئے مکمل ضابطہ عطافرمایا۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورۃ المائدہ
میں فرمایا ۔ان لوگوں کی نفسانی خواہشات کی پیروی مت کرو جو پہلے ہی بھٹک
چکے ہیں اور بہتوں کو بہکا چکے ہیں اور سیدھی راہ سے ہٹ چکے ہیں ۔اﷲ تعالیٰ
نے اپنے محبوب نبی حضرت محمدؐ سے کہلوایاکہ کہہ دیجیے میری نماز،میری
قربانی،میراجینا ،اور میرا مرناسب اﷲ تعالیٰ کے لیے ہی ہے۔ایک اور جگہ
فرمایاکہ صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیاں ہیں ۔قرآن مجید صرف مسلمانو ں کے لیے
ہی نہیں بلکہ ساری انسانیت کے لئے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔لیکن اگر ہم بات
کریں مسلمانوں کی تو مسلمانوں کی زندگی قرآنی تعلیمات کے مطابق ہونی چاہیے
نشانیاں یاشعاروہ علامتیں ہوتی ہیں جن سے قومیں پہچانی جاتی ہیں ۔وہ تہوار
وہ عبادات جن کی اسلام اجازت دیتا ہے وہ ہم مسلمانوں کی پہچان ہیں ۔اورکچھ
ایسے تہوار بھی دنیا میں منائے جاتے ہیں جن کا ناصرف ہمارے دین میں دور دور
تک کوئی نام ونشان نہیں ملتا بلکہ وہ جس طریقے سے منائے جاتے ہیں ۔ہمارا
دین ہمیں منع فرماتا ہے ۔ لیکن افسوس کہ آج ہماری نوجوان نسل ایسے واہیات
تہوار جوش وخروش سے مناتی ہے ۔اس طرح ہم اپنی دنیا وآخرت کو تباہ
وبربادکررہے ہیں ۔ اگر ہم غیر مذہب لوگوں کی پیروی چھوڑ کر اﷲ تعالیٰ کے
دین اسلام کی پیروی کرلیں تو ہماری آخرت بھی خوبصورت بن سکتی ہے اور
دنیابھی ۔جو تھوڑا سا وقت ہمیں ملا ہے اس دنیا میں گزارنے کے لیے اگر ہم اس
کی قدر وقیمت سمجھ جائیں تو ہم کبھی ایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں ۔ دنیا میں
بہت سے لوگ وقت کی حقیقی قدروقیمت کااحساس کئے بغیرماہ سال گزارتے چلے جاتے
ہیں ۔ایسے لوگوں کو پچھتاوے کے سوا کچھ حاصل نہیں ۔وہ نہیں جانتے کہ وقت
قدرت کا سب سے گراں قدراور قیمتی تحفہ ہے ۔دنیا میں کسی کے پاس بھی لامحدود
وقت نہیں ۔اور کوئی بھی اس دنیامیں سدا نہیں رہنے والا۔ہم اس دنیا میں
مختصر وقت کے لیے آئے ہیں اور ہمیں جلد اس دنیا سے جانا ہوگا۔جو لوگ وقت کی
قدر نہیں کرتے وقت بھی ان کوبھول جاتا ۔جولوگ زندگی کے قیمتی وقت کی قدر
کرتے ہیں اور احتیاط ،شعور،اور اچھی عادتوں کے ذریعے وقت کو اچھے اور
کامیاب طریقے سے گزارتے ہیں ۔وقت بھی ایسے لوگوں کو ان کے جانے کے بعد تک
یاد رکھتا ہے اوروہ لوگ مرکربھی نہیں مرتے۔وہ اپنے کارناموں میں زندہ رہتے
ہیں ۔اچھائی اور برائی ہر جگہ موجود ہے بنیادی طور پرکوئی بھی انسان برا
نہیں ہوتا ہرانسان اپنے عملوں کی وجہ سے اچھا یا برا بنتا ہے ۔جس
کے(عمل)اچھے وہ اچھا ہوتا ہے اور جو کوئی برے عمل کرے تو وہ برا۔دور حاضر
میں ہمیں شدید ضرورت ہے کہ یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ کیا اچھا ہے اور
کیا برا ہے ۔میں نے بھی اس موضوع پر بہت سوچا میری سمجھ میں ایک ہی بات آتی
ہے ہم ساری دنیا کے مسلمان اﷲ کے دین سے دور ہونے کی وجہ سے مشکلات میں گھر
چکے ہیں اورہمارے معاشرے میں دنیا کی وہ تمام برائیاں بھی موجود ہیں اسلام
جن سے بچنے کا حکم دیتا ہے۔جس طرح ہم ہر سال بڑے شوق سے ویلنٹائن ڈے مناتے
ہیں ۔جب کہ مسلمانوں کا اس دن سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں بنتا ۔
ویلنٹائن خالصتا غیر مذہب لو گوں کا تہوار ہے۔اپنے مطالعے کے مطابق میں
ویلنٹائن کا ذکر کرتا چلوں کے یہ کب سے اور کیوں منایا جاتا ہے ۔اس دن کے
بارے میں سب سے پہلی روایت روم میں عیسائیت سے قبل کے زمانہ سے ملتی
ہے۔وہاں کے بت پرست ،مشرقی لوگ ہر سال15فروری کو ایک جشن مناتے جوکہ
feastof the wolf کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ جشن وہ اپنے دیوی دیوتاؤں کے
اعزاز میں اُن کی خوشنودی حاصل کرنے کی نیت سے مناتے تھے۔ان دیوی دیوتاؤں
میں ،فطرت کا دیوتا،عورتوں اور شادی کی دیوی اور رومی دیوتا جس کی کئی
دیویوں کے ساتھ عشق ومحبت والے تعلقات بتائے جاتے تھے کہ نام شامل
ہیں۔بعدازیہ دن 14فروری 269ء کو ایک سائن ویلنٹائن نامی شخص کی نسبت سے
منایا جانے لگا۔سان ویلنٹائن کوعیسائیت پرایمان کے جرم میں پھانسی دے دی
گئی تھی۔وہ عیسائیت کی مقررہ حدود سے بالاتر ہوکرخدمات انجام دیا کرتا
تھااورسنا ہے پسند کی شادیاں کرواتے وقت اپنے مذہب کی حدود سے تجاوزکرتا
تھا۔پھانسی کے بعد اس کے حامی یہ دن تعزیت کے طور پر منایا کرتے تھے ۔بعدازاں
یہ دن یوم محبت کی شکل اختیار کرگیا کیونکہ پھانسی سے پہلے جب ویلنٹائن جیل
میں تھا تو جیل میں اسے جیلر کی بیٹی سے عشق ہوگیا ا اور وہ جیلر کی لڑکی
کو عشقیہ خطوط لکھا کرتا تھا ْ۔اور جیلر کی لڑکی سائن کے لیے گلاب کے پھول
لایا کرتی تھی ۔سائن ویلنٹائن کے وہ خطوط اس کی پھانسی کے بعد منظر عام پر
آئے تو برطانیہ میں ان خطوط کو بہت پذیرائی ملی جس کے بعد برطانیہ میں یہ
دن تہوارکی شکل اختیار کرگیا ۔شروع کے دنوں میں یہ تہوار صرف برطانیہ میں
منایا جاتا تھااور پھر پھیلتا ہوا ہم تک بھی آپہنچا۔برطانیہ کے نوجوان اس
دن محبت کے گیت گاتے ہیں (غیر محرم عورت ومرد کی محبت میں)ایک دوسرے کو
پھول،کارڈاورعشقیہ خطوط لکھتے ہیں ۔ قصہ مختصر کہ اس واقعہ سے مسلمانوں کا
کوئی تعلق نہیں ہے ۔یہ جاننے ،سمجھنے کے باوجود کے یہ تہوار ہمارا نہیں ہے
پھر بھی ہماری نوجوان نسل اس دن کو ویلنٹائن ڈے کے طور پر بھرپورطریقے سے
مناتی ہے ۔کتنی شرم کی بات ہے کہ ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں او راﷲ تعالیٰ
کے احکامات بھی نہیں مانتے ۔ ویلنٹا ئن ڈے مناکرلوگ اپنی نفسانی خواہشات
کوعملی جامہ پہناتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے آج ہم بحیثیت مسلم قوم دنیامیں ذلیل
و رسواہورہے ہیں۔و یلنٹا ئن ڈے جیسے واہیات تہوار منا کرہم صرف قیمتی وقت
کازیاں ہی نہیں کررہے بلکہ اس طرح ہماری نوجوان نسل تیزی سے جنسی بے راہ
روی کاشکار ہو رہی ہے۔یہ ہمارے لیے مقام فکر ہے ہم ہیں تو مسلمان لیکن غیر
مذہبوں کے تہواربڑے جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ قارئین یہ ویلنٹائن ڈے ہر
سال 14فروری کو منایا جاتا ہے۔میری والدین سے اپیل ہے کہ اپنے بچوں کواس بد
بخت تہوار سے دور رکھنے کی کوشش کریں اور اپنے بچوں کو اپنے مذہب یعنی
اسلام کے قریب لانے کی کوشش کریں تاکہ نوجوان اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کی
بجائے اپنے مستقبل کوبہتر بنانے میں خرچ کریں تاکہ ہمارا مستقبل روشن اور
فحاشی و بدکاری سے پاک ہو۔چا ہے کہ ہمارے ہاں بہت سی بُرائی جن میں فحاشی
بھی شامل ہے موجود ہیں لیکن اﷲ تعالیٰ معاف فرمائے ابھی ہمارا معاشرہ
برطانیہ جیسے واقعات سے پاک ہے لیکن اگر ہم نے اپنے بچوں کو ویلنٹائن ڈے
جیسے بے ہودہ تہوار منانے سے نہ روکا تومشکل بڑھتی جائے گی۔ |