مذاکرات کا پنڈورا بکس

مذاکرات کا پنڈورا بکس کھل چکا ہے ..جو ٦٥ سالوں سے کمیٹیوں کا سلسلہ جاری ہے ووہی بد قسمتی سے آج بھی کرپٹ حکمران ووہی کھیل قوم کے ساتھ کھیل رہا ہے ..ان مذاکرات کا نتیجہ بھی کالاباغ ڈیم جیسا ہو گا ..کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ..کیونکہ حکمران اور طالبان دونوں اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں ...نہ تو طالبان کی طرف سے انقلاب کی بات کی گئی..نہ نظام کی تبدیلی کی ..نہ شریعت کے نفاذ کی .نہ امریکہ کی جنگ سے نکلنے کی .....اگر تو طالبان صرف اتنی بات کرتے کہ پاکستان کے حکمرانوں ہم ملک کو برباد اس لئے کر رہے ہیں کہ تم امریکا کی جنگ لڑ رہے ہو اور فرسودہ فرھنگی کے نظام کو اسلامی نظام کہتے ہو ...ہم ہتھیار پھینک دیتے ہیں تم فرھنگی کے نظام کو تبدیل کرو اور امریکا کی جنگ سے نکلو ...مگر افسوس طالبان نے بھی قوم کو پھر مایوس کیا ہے ...حکمران تو پہلے ہی مذاکرات کی آڑ میں ادارے فروخت کرنا چاہتا ہے .قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے ..اور میڈیا کو مذاکرات کے ساتھ اس طرح کھیلنے کا موقعہ دیا گیا ہے ..جس طرح بندر کو گیند کے ساتھ کھیلنے کے لئے کہا جاۓ....جو انقلاب کی بات کرتے ہیں . وہ بھی صرف تقریروں سے کام چلا رہے ہیں ..قوم کیا کرے قوم جانتی تو ہے ..کہ باتوں سے بھی بدلی ہے کبھی کسی قوم کی تقدیر ....مگر کیا کرے قوم ...ہم سب کسی لیڈ کرنے والے لیڈر کی طرف دیکھ رہے ہیں ..جو انقلاب کے لئے کفن باندھ کر نکلے ...ورنہ یہ حکمران تو حربہ اختیار کریں گے ..جس سے یہ خلافت ان کے بچوں تک منتقل ہوتی جاۓ..اسی لئے چور .لٹیرے سیاسدان اور بیوروکریسی کو یہی نظام چاہئے ..جس سے یہ اپنی مرضی کے چیئرمین لگوایں.مرضی کے فیصلے عدالتوں سے کروایں...اپنی مرضی سے کمیشن لے کر باہر منتقل کریں .اپنی مرضی سے ریمنڈ ڈیوس کی عدالتیں لگایں..اپنی مرضی سے حسسیں حقانی جیسے لوگ تلاش کریں .جو ہزاروں غیر قانونی ویزے دے کر غداروں کو پاکستان سے کھیلنے کا موقعہ فراہم کریں ...میرے حکمران کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کے معدنی وسایل کو اس وقت تک استمعال میں نہ لاۓ..جب تک حکمران کو کمیشن منہ مانگی نہ مل جاۓ ..کیونکہ حکمران کو عوام کی خوشحالی سے کوئی غرض نہیں ہے ..دیکھ لو حکمران نے کل آنے والے سعودی شہزادے پر کتنی رقم قومی خزانے سے خرچ کی ..جس سے عوام کو کوئی فایدہ نہ ملا .مگر اپنے ذاتی تعلقات کو مزید تحفظ ضرور مل گیا ...جب عوام کی فلاح کی بات ہو ..تو مذاک رات اور کمیٹیوں کا سہارا لیا جاتا ہے ..بس یہی حکمران کا کام رہ گیا ہے کہ وہ ہر احتجاج پر مذاکرات کرے اور کمیٹیاں بنا کر اپنا الو سیدھا کرتی رہے ..مگر آخر کب تک ....قانون ے قدرت ہے ..ہر فرعون کی پکڑ ہے ..اس کے گھر میں دیر ہے . اندھیر نہیں ہے ....انشااللہ
Javeel Iqbal Cheema
About the Author: Javeel Iqbal Cheema Read More Articles by Javeel Iqbal Cheema: 190 Articles with 147607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.