متحدہ عرب امارات نے سرکاری خدمات کو بہتر بنانے کی
کوششوں کے طور پر ڈرونز طیاروں کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق دولت مند خلیجی ریاست ڈرونز کے ذریعے عوام کو سرکاری
دستاویزات اور دیگر پیکجز فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کابینہ کے وزیر محمد الگرگوی نے پیر کو اس مقصد کے لیے تیار کیے جانے والے
ایک ڈرون پروٹو ٹائپ کی نمائش بھی کی۔
|
|
الگرگوی نے بتایا کہ دنیا میں اپنی نوعیت کے اس پہلے منصوبے کے تحت یو اے
ای ڈرونز کے ذریعے سرکاری خدامات فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔
بیٹری پر چلنے والا یہ پروٹو ٹائپ ایک تتلی کی طرح نظر آتا ہے، جس کے اوپری
حصے میں چھوٹے پارسل لے جانے کے لیے جگہ بھی مختص ہے۔
یو اے ای کے جھنڈے سے مزین سفید رنگ کے اس ڈرون کو اڑانے کے لیے چار روٹرز
استعمال ہوں گے۔
منصوبے کے خالق اور مقامی انجینئر عبدالرحمان السرکل نے کہا کہ ڈرون اور
پارسلز کی حفاظت کے لیے فنگر پرنٹ اور آئی رکیگنیشن ٹیکنالوجی کا سہارا لیا
جائے گا۔
الگرگوی نے بتایا کہ حکومت ایک سال کے اندر اندر یہ سروس شروع کرنا چاہتی
ہے لیکن اس سے پہلے اگلے چھ مہینوں تک دبئی میں ان ڈرونز کے استحکام اور
کارکردگی کو جانچا جائے گا۔
|
|
اس سروس کے تحت ابتدائی طور پر عوام کو شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسنس اور
دیگر پرمٹ پہنچائیں جائیں گے۔
دنیا بھر میں ڈرونز کے عوامی استعمال کے منصوبے عملی مشکلات کا سامنا کر
رہے ہیں۔
گزشتہ دسمبر ایمزون ۔ کام کے چیف ایگزیکٹیو جیف بیزوس نے ڈرونز کی مدد سے
اپنے لاکھوں صارفین تک اشیاء پہنچانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم، امریکی انجینیئرز کہتے ہیں حفاظتی اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے اس
دہائی میں یہ منصوبہ حقیقت کا روپ دھارتا نظر نہیں آتا۔
یو اے ای میں بھی ڈرون پروگرام کو اسی طرح کے مسائل کا سامنا ہے، اس کے
علاوہ یہاں کا انتہائی گرم موسم اور کبھی کبھی آنے والے ریت کے طوفان بھی
رکاوٹ کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
اس سب کے باوجود الگرگوی پر امید ہیں کہ ایک سال کے اندر اندر کس قسم کی
سرکاری خدمات، کتنی دور تک پہنچانے کے حوالے سے سسٹم کی صلاحیتوں کو سمجھ
لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نئی سروس آہستہ آہستہ پورے ملک میں متعارف کرائی جائے
گی۔
|
|
|