لامحدود قوت کے حصول کا کامیاب تجربہ

امریکا میں بدھ کے روز کیے گئے ایک تجربے میں زمین پر سورج سے زیادہ قوت کی انرجی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ سائنسدانوں اور محققین کے مطابق یہ کامیابی ایک قدیمی خواب کی تعبیر کے مترادف ہے۔
 

image


ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق کئی دہائیوں سے توانائی کے لامحدود حصول کے تجربے پر کام کیا جا رہا تھا۔ بدھ کے روز کیے گئے تجربے کو امریکی سائنسدانوں نے ایک انتہائی بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔ تجربہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے مقام لیورمور میں واقع خصوصی تجربہ گاہ NIF میں کیا گیا۔ اِس تجربے میں شریک سائنسدانوں کی بڑی ٹیم کے سربراہ اومر ہریکین (Omar Hurricane) ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اب تک کی ماورائی لامحدود قوت کے قریب ترین کا یہ تجربہ ہے اور اِس سے قبل ایسی قوت کا حصول ممکن نہیں ہو سکا تھا۔

اِس تجربے کے لیے ایک ایسا برتن بنایا گیا تھا جو انسانی بال کی موٹائی کا حامل تھا اور اُس میں 192 لیزر بیمز لگائی گئی تھیں۔ ان کے ذریعے چھوڑی گئی انرجی جب آئسوٹوپس سے ٹکرائی تو اُس سے حاصل ہونے والی انرجی کو مزید محدود کر دیا گیا تھا۔ ایک سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے میں نو ہزار سے بارہ ہزار جاؤلز (Joules) کے مساوی توانائی حاصل کی گئی۔ بدھ کے روز کیے گئے تجربے سے حاصل ہونے والی توانائی سابقہ تجربے سے دس گنا زیادہ تھی۔ ایسا ہی ایک تجربہ نومبر سن 2013 میں کیا گیا تھا۔ ایک اور سینئر سائنسدان ڈیبی کیلاہان (Debbie Callahan) کا کہنا ہے کہ ابھی بھی اس تجربے میں مزید پیش رفت کی گنجائش باقی ہے۔

کیلیفورنیا میں کیے گئے تجربے میں ایکس ریز کی بیم کو ایک گولڈ کے سلنڈر میں ڈالا گیا تھا اور اِس سلنڈر میں پہلے سے منجمد آئسوٹوپس ڈیوٹیریم اور ٹریٹیئم کی تہہ جمائی گئی تھی۔ گولڈ سلنڈر کا قطر دو ملی میٹرز کے برابر تھا۔ اس عمل کے دوران ایکس ریز کا استعمال خصوصی سلنڈر کی بیرونی سطح کو توڑنے کے لیے کیا گیا اور پھر نیوکلیائی ادغام کا عمل مکمل ہوا۔ اگر یہی عمل سونے کے ایک باسکٹ بال میں کیا جائے تو وہ جوہری اتصال کے بعد ایک مٹر کے دانے کے برابر رہ سکتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس عمل سے جو قوت پیدا ہوئی، وہ سورج کے مرکزے میں موجود انرجی سے بھی تین گنا زیادہ رہی۔ اس تجربے کے دوران جو پریشر بڑھایا گیا، اُس کا حجم 150 بلین گنا زیادہ طاقتور تھا۔
 

image

جوہری اتصال کے لیے ہائیڈروجن کے استحکام کے حامل دو آئسوٹوپس ڈیوٹیریم (Deuterium) اور ٹریٹیئم (Tritium) کا ملاپ یا اتحاد کیا جاتا ہے۔ اس عمل کے لیے انتہائی زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔ ان کے امتزاج سے انتہائی بھاری جوہری پارٹیکلز حاصل کیے جاتے ہیں۔ طبیعیات کے نیوکلیائی اتصال کے حوالے سے سائنسدانوں کا یہ کہنا ہے کہ اِس عمل کے بعد زہریلے فاضل مادے قطعاً نہیں بچتے اور نہ ہی زمین کا ماحول آلودہ ہوتا ہے۔ یہ اتصال ایک مخصوص اور انتہائی محفوظ تجربہ گاہ میں کیا جاتا ہے کیونکہ پیدا ہونے والی انرجی کا دباؤ اور درجہ حرارت اتنا ہی ہوتا ہے جتنا سورج یا اُس کے برابر کے ستاروں پر پایا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں فیوژن انرجی کے اس وقت دو ٹریک موجود ہیں۔ ان میں سے ایک این آئی ایف
یا National Ignition Facility ہے۔ یہ ادارہ امریکی حکومت کی زیرنگرانی کام کرتا ہے۔ نیوکلیائی اتصال کا یہ امریکی ادارہ ریاست کیلیفورنیا کے مقام لیورمور کی لارنس لیورمور نیشنل لیبارٹری کا حصہ ہے۔ انتہائی طاقتور مقناطیسی قوت کے استعمال کا دوسرا مرکز فرانس کے جنوب میں قائم ہے۔ جنوبی فرانس میں قائم ہونے والا انتہائی طاقتور جوہری ادارہ انٹرنیشنل تھرمو نیوکلیئر ایکسپیریمنٹل ری ایکٹر (International Thermonuclear Experimental Reactor) سن 2019 میں پوری طرح فعال ہو جائے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Scientists on Wednesday announced an important advance in the long quest to harness nuclear fusion, a field that has sparked dreams of clean and limitless energy. Fusion, the process that powers the Sun and other stars, entails forging the nuclei of atoms to release energy, as opposed to splitting them, which is fission -- the principle behind the atomic bomb and nuclear power.