آج سے تقریبا چودہ سے سال پہلے ایک فتنہ اٹھا جس کا نام
خوار ج تھا بظاہر تو یہ لوگ بہت پرہیزگار نظر آتے تھے ، نماز روزہ کے پابند
حتی کہ تحجد گزار ۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن کی ہمہ وقت تلاوت کرنے والے ۔۔۔۔ قال اللہ
و قال رسول اللہ کی صدائیں لگانے والے ۔طویل قیام کرنے والے ۔۔۔ماتھے پر
سجدوں کے نشان ۔روزوں کی سخت پابندی--- زبان پر کلمہ اور اللہ کی حاکمیت کے
دعوے۔۔ مگر صحابہ کرام علیھم الرضوان خصوصا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم
نے ان کو چن چن کر قتل کروا دیا اور قتل کے بعد صحابہ کرام علیھم الرضوان
نے اللہ کا شکر ادا کیا ۔۔۔ صحابہ کرام علیھم الرضوان ان خوارج کو سب سے بد
ترین مخلوق سمجھتے تھے ۔کیوں؟ اس لیے کہ یہ لوگ جو آیات بتوں اور کفار کے
رد میں نازل ہوئی ان کو انبیاء کرام علیھم السلام اور اولیاء عظام رضوان
اللہ اجمعین پر چسپاں کرتے تھے ۔
بخاری شریف میں موجود ہے کہ
"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خوارج کو ساری مخلوق سے بدتر سمجھتے تھے
اور فرمایا کرتے تھے کہ ان بد بختوں نے وہ آیات کریمہ جو کفار کے حق میں
نازل ہوئی ہیں وہ مسلمانوں پر چسپاں کرتے ہیں"
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو قتل کیوں کروایا ؟؟ کیونکہ حضرت علی نے جب
ایک فیصلہ میں حکم مقرر کیا تو ان خوارج نے فتوی دیا کہ حکم صرف اللہ کا ہے
اور حضرت علی کو کافر کہا ۔نعوذباللہ۔ وہی طریقہ جو خوارج کا ہے وہی اس
ملعون مولوی عبدالزیز نے اپنایا کہ
"اللہ کے سوا کوئی حکم نہیں کر سکتا۔۔ کوئی قانون نہیں بنا سکتا محمد
الرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قانون بنانے کا حق نہیں ۔۔ محمد
صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حیثیت فقط اک شارع کی ہے۔۔ بس "
نہ یہ خبیث اس پر کوئی شرعی دلیل لایا نہ کوئی قرآن کا حکم دکھایا اس نے
فقط اپنے راۓ سے حکم لگایا اور فتنہ خوارج کو دہرایا
اللہ اور رسول کا حکم ایک ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ
وسلم کو جدا کر کے قفط اللہ کی بات کرنا بے دینی ہے ۔۔۔ قرآن پاک اٹھا کر
دیکھو اللہ عزوجل جب بھی کوئی حکم لگاتا ہے تو فرماتا ہے ہے کہ
اللہ اور اسکا رسول اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کو راضی کیا جاۓ
اللہ اور اس کے رسول نے انھیں غنی کر دیا۔۔۔۔
اللہ اور اس کے رسول کو جو ایذا دیتے ہیں۔۔۔۔۔
اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرو۔۔۔۔۔
اللہ اور رسول پر ایمان لاؤ۔۔۔۔۔
بے شک ایمان والے اللہ اور رسول پر ایمان لاتے ہیں۔۔۔۔
عزت اللہ کی ہے اور رسول کی۔۔۔۔
حرام وہ ہے جسے اللہ رسول حرام کریں۔۔۔
یہ تو چند مثالیں ہیں ورنہ قرآن تو بھرا پڑا ہے کہ اللہ اور رسول ساتھ ساتھ
ہیں۔۔۔
یہ جو لوگ اللہ اور رسول کے حکم کو الگ مانتے ہیں وہ بے دین ہیں
ہاں میں کہتا ہون قانون شریعت اللہ اور اسکے رسول کا ہے ۔۔۔۔ جو کہتا ہے کہ
رسول کا نہیں وہ بکواس کرتا ہے
اللہ تعالی نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قانون شریعت بنانے کا
اختیار دیا ہے
"قرآن میں ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ فرماتا ہے کہ یہ رسول تمہیں جو دیں
لے لو اور جو منع کریں اس سے رک جاؤ "
قرآن میں ہے
اللہ نے اپنے محبوب کو قانون شریعت بنانے کا کتنا اختیار دیا۔ اللہ فرماتا
ہے
"وہ رسول انہیں بھلائی کا حکم دے گا برائی سے منع فرماۓ گا اور ستھری
چیزیں ان پر حلال فرماۓ گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا اور ان پر سے
وہ بوجھ اور گلے کے پھندے اتارے گا جو ان پر تھے ۔تو وہ جو اس پر ایمان
لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو
اس کے ساتھ نازل ہوا وہی با مراد ہیں"
میں کہتا ہوں اللہ گواہ ہے کہ میں ان صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا اور
میں نے مانا کے وہ شریعت کا قانون(بھلائی کا حکم دینے والے ، برائی سے
روکنے والے ، حلال اور حرام مقرر کرنے والے ) بنانے والے ہیں اور میں ان کی
تعظیم کرنے والا ہوں ۔ میں نے اللہ کے اس حکم پر سر خم تسلیم کیا -
جو ان کو شریت کا قانون بنانے والا نہیں مانتا وہ اس آیت کا منکر ہے قرآن
کا منکر ہے اللہ کے حکم کا منکر ہے ۔۔
میرا دعوی یہ ہے کہ شریعت کا قانون اللہ اور اس کے رسول نے بنایا ہے اور جو
رسول کو اللہ سے جدا کرے گا وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں دیکھے گا
کیونکہ اللہ نے ان کو اپنا محبوب قرار دیا ہے
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
کہ نہیں محبوب و محب میں میرا تیرا
اللہ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اپنی محبت فرماتا ہے کہ قرآن
پاک میں اس کے ہاتھ کو اپنا قرار دے رہا ہے ، اسکے بولنے کو اپنا بولنا
قرار دیتا ہے
ذکر خدا جو ان سے جدا چاہو نجدیو
واللہ یہ ذکر حق نہیں کنجی سقر کی ہے
کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے
"اور نہ کسی مرد اور نہ کسی مسلمان عورت کو حق پہنچتا ہے کہ جب اللہ اور
اسکا رسول کچھ حکم فرما دیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کوئی اختیار رہے اور
جو حکم نہ مانے گا اللہ اور اس کے رسول کا ، وہ بے شک کھلی گمراہی بہکا"
اللہ تو فرماۓ کہ میں اور میرا رسول حکم فرماتا ہے اور یہ ملعون عبدالعزیو
کہتا ہے کہ حکم صرف اللہ کا۔ اور رسول اللہ کو کوئی حق نہیں۔ استغفراللہ۔
یہ ملعون قرآن سے کتنا دور نکل گیا
ہم تو اللہ کا حکم مانیں گے اور ہمیشہ کہیں گے جو قرآن کہتا ہے کہ حکم اللہ
اور اس کے رسول کا ہے اور ہم اللہ اور اسکے رسول کا حکم مانتے ہیں
اللہ فرماتا ہے
" اے محبوب ! تمہارے رب کی قسم وہ مومن نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے
میں تجھے حاکم نہ بنائیں ۔ پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے
تنگی نہ پائیں اور جی سے مان لیں"
حج کی فرضیت کے بارے میں صحابہ کرام علیھم الرضوان نے پوچھا تو آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں ہاں کہوں تو ہر سال فرض ہو جاۓ مطلب
آپ کی زبان قانون شریعت بنانے میں اللہ کی طرف سے اختیار رکھتی ہے۔۔
اس کے علاوہ بھی بہت سے واقع ہیں مگر اختصار کے پیش نظر اتنا ہی کافی ہے
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
"کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ حق اور اختیار حاصل ہے شریعت کے
خاص احکام کسی کے لیے مخصوص کر دیں اور بعض احکام کسی پر فرض کر دیں "
تو شریعت کا قانون بنانے والے اللہ اور اسکا رسول ہیں اور یہ اللہ اور اس
کے رسول کا حق ہے
کروڑوں درود سلام ہوں اوپر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جو شریعت
کا قانون بنانے والے ہیں اور ان کے صحابہ اور اہل بیت پر بھی
آمین ۔۔ اللہ قبول فرما |