گزشتہ 70 سالوں سے جنگ عظیم دوئم کی چند نشانیاں سمندر کی
تہہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں جو کہ درحقیقت جنگ عظیم دوئم سے تعلق رکھنے والے
بحری جہازوں کا سب سے بڑا قبرستان ہے-
لیکن اب ایک برطانوی فوٹو گرافر نے سینٹرل پیسفک میں چک لیگون کے سطح کے
نیچے موجود ان نشانیوں کی تصاویر حاصل کر کے دنیا کے سامنے پیش کر دی ہیں-
|
|
ان محفوظ اشیاﺀ کی جو تصاویر دنیا کے سامنے پیش کی گئی ہیں ان میں گیس ماسک٬
انسانی کھوپڑیوں٬ دھاتی گولیوں کے ساتھ ساتھ جنگ سے متاثر ہونے والے افراد
کی ذاتی تصاویر بھی شامل ہیں-
جنگ کے دوران یہ لیگون جاپان کا ایک اہم مرکز تھا لیکن 1944 میں امریکہ کے
ایک مہلک حملے کے نتیجے میں جاپان کے 60 سے زائد جاپانی جنگی جہاز 250
ہوائی جہاز ڈوب گئے-
اس مقام کو Truk Lagoon کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اب اس کا شمار دنیا
کے سب سے سرفہرست ان مقامات میں کیا جاتا ہے جہاں غوطہ خوری کے ذریعے ملبے
کی تلاش کا کام کیا جاتا ہے-
Berkshire سے تعلق رکھنے والی فوٹوگرافر Super Jolly کا کہنا ہے کہ “ میرے
نزدیک تصاویر حاصل کرنے کے لیے میری کی گئی تمام غوطہ خوری میں یہ سب سے
خوفناک غوطہ خوری تھی“-
|
|
“ یہاں کا ماحول کافی ڈراؤںا تھا اور جب میں نے سمندر میں انسانی ہڈیاں اور
آپریٹنگ ٹیبل پر موجود دوائیوں کی بوتلیں دیکھی تو میرے اندر خوف بھر گیا“-
“ لیکن مجھے اس مقام سے جنگ عظیم دوئم سے تعلق رکھنے والی چند اہم تصاویر
بھی حاصل ہوئیں- جنہیں دیکھ کر اس جنگ کا شکار بننے والے لوگوں کی اہمیت کا
اندازہ لگایا جاسکتا ہے“-
32 سالہ فوٹوگرافر کا مزید کہنا تھا کہ “ جس طرح یہ بحری جہاز اور دیگر
اشیاﺀ بالکل صحیح سلامت تھیں اس کی مجھے قطعاً امید نہیں تھی- کیونکہ اس
واقعے کو تقریباً 70 سال گزر چکے تھے“-
|
|
ان کا کہنا تھا کہ “ انتہائی گہرائی میں جا کر غوطہ خوروں پر ہوا کے دباؤ
کی کمی کے باعث غنودگی طاری ہوجاتی ہے اور یہاں موجود نائیٹروجن بھی ان کے
لیے ایک خطرہ ہوتی ہے“-
70سال گزرنے کے بعد بھی چک لیگون کے مقام پر ہر سال جاپانی قوم پانی کے
اندر موجود اس قبرستان کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے- |
|