جو طالبان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان سے کرنا چاہیے

کچھ دنوں سے حکومت طالبان سے مذاکرات کی وجہ سے کچھ اضطرابی کیفیت سے دوچار ہے ۔ اور یہ اس حکومت کی ملک اور عوا م دوستی نہیں تو اور کیا ہو سکتی ہے۔ جو اس ملک پاکستان میں امن کے خواہاں ہے ۔ اور جو لوگ دبے الفاظ میں مذاکرات کا کبھی حمایت اور کبھی مخالفت کرتے ہیں ۔ ان کے اس میں اپنے مفاد ہیں ۔ ورنہ محب وطن لوگ کبھی بھی اس قسم کی سوچ نہیں رکھ سکتے ۔ اب اگر طالبان سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بن گئ ہے ۔ تو ان کو موقع دینا چاہیے ۔ اور تمام پارٹیوں اور سیاستدانوں کو ان کے ساتھ مدد کر نا چاہیے ۔ نہ کہ لگی لپٹی سنا کر اس کمیٹی کو اپنے مشن سے بد زن کرے۔ حال ہی میں جو دہشت گردی کی واقعات ہوئے ہیں ۔ یہ ملک دشمن عناصر کی طرف سے مذاکرات کمیٹی کو طالبان سے بد زن کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ۔ جس طالبان سے مذاکرات شروع ہو رہے ہیں اور جو طالبان گروپس اس دہشت گردی سے لا تعلقی ظاہر کر رہے ہیں ۔ ان سے مذاکرات کر ان کو قومی دائرے میں لا یا جائے اور اس کے بعد جو طالبا ن مذاکرات سے رہ جایے ۔ ان سے ان کے ذریعے مذاکرات کیا جائے ۔ نہ کہ فوراََ ہا تھ اٹھا کر مایوس ہو جائے ۔ یہ اس ملک دشمن عنا صر کی فتح ہو گی ۔ جو اس ملک میں امن نہیں چاہتے ۔ یا د رہے کہ جو پارٹیاں طالبان سے مذاکرات کے مذاق اڑا رہے ہیں ۔وہ پاکستان میں امن کے کسی صورت خواہا ں نہیں ہیں ۔ اور جو پارٹیاں او ر نام نہاد لیڈر طالبان کے خلاف سخت زبا ن استعمال کر رہے ہین ۔ ان کو پتہ ہو نا چاہیے ۔ کہ طالبان کو اگر نیٹو ،امریکہ جیسی طاقتوں نے ختم نہ کر سکے ۔تو کسی لیڈر یا پارٹی کا تو سوال ہی پیدا نہٰیں ہوتا ۔ اور جو لیڈر جلتی پر تیل والی بیانات دے رہے ہیں ۔وہ خود تو محافظ کے بغیر باتھ روم تک نہیں جا سکتے تو طالبان سے لڑیں گے کیسے ۔ مذاکرات کمیٹی میں شامل معز ز ساتھیوں سے اور وزیر اعظم پاکستان اور وزیر داخلہ سے میرا دردمندانہ اپیل ہے ۔ کہ خدا کے واسطے ،امن کی خاطر اتنا پیش رفت ہو نے کے باوجود بھی ا گر آپ لو گ پیچھے ہٹ رہے ہو ۔ تو پھر پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ آگے بڑھیں آنے والے وقتوں میں سختیاں بھی آئیں گی ۔ دہشت گردیاں ( خدا نخواسطہ ) بھی ہو نگی ۔ لوگوں کی طعنے بھی سننے پڑیں گے ۔ لیکن اپنے مشن میں مگن ،پاکستانی عوام کے درد کی خاطر آگے بڑھیں ۔ ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔ اگر حکومت وقت اس عظیم مشن میں مخلص ہے ۔ اور مذاکرات کا مصمم ارادہ کر چکا ہے ۔ تو پھر ڈر کس بات کا ۔ جن سے مذاکرات ہو اور وہ پاکستان میں امن قائم کر نے کا وعدہ کر لے ۔تو ان کو قومی دائیرے میں لا کر امنے ساتھ شامل کریں ۔ اور جو راضی نہ ہو ۔ اور مذاکرات سے بھا گ رہا ہو ۔ اس کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کریں ۔ اور اس کے لیے افعانستان کے ساتھ پڑی ایک لمبی سرحد کو فعال کرنا پڑے گا ۔ بارڈر پر ہندوستان کے بارڈر کی طرح باڑ اور جگہ جگہ چوکیاں بنانی پڑے گی ۔ ہمارا ملک خطے کا گرم تندور ہے ہر ایک روٹی لگانے کے انتظار میں ہے ۔کراچی کو جتنا خطرہ ایم کیو ایم سے ہے وہ طالبان سے نہیں ہے۔ دہشت گرد اور بے گناہوں کے قاتل کو روتے دوتے دیکھ کر سوچتا ہوں ،کہ بے وقوف کو ساری دنیا بے وقوف لگتی ہے ۔ کراچی کے ماحول کو خراب ہی ایم کیو ایم نے کیا ہے ۔ اور اب روتا دوتا بھی وہی ہے ۔ اس سے بڑی اداکاری اور کیا ہو سکتی ہے ۔ میری آخر میں دعا ہے ۔ کہ خدا اس ملک پاکستان کا حفاظت فرما ۔اور جو اس ملک میں امن نہیں چاہتا اس کو اپنے غیب کی طاقت سے نیست و نابود کرے ۔ اور بے گناہوں کے قاتل کو ایسی گندی بیماری میں مبتلا کر کے اس ملک کے لوگوں کے لیے مثال بنا دے۔آمین

syed abubakar ali shah
About the Author: syed abubakar ali shah Read More Articles by syed abubakar ali shah: 28 Articles with 20569 views 36 years old men .graduate and civil employer .write articles for hamariweb for learning in journalism... View More