سرد موسم میں چکوتروں کی بہار دیکھنے میں
آتی ہے ۔چکوترہ یعنی گریپ فروٹ دراصل کینو کی دو اقسام کی قلم (درختوں کو
باہم ملا دینے )سے بننے والا پھل ہے۔پپیتے کی طر ح اکثر افراد چکوترے کا
نام سن ُ کر منہ بنا لیتے ہیں۔ ان کی نظرمیں ان دونو ں پھلوں میں ذائقہ
نہیں ہوتا لیکن پپیتے کی کم مٹھا س اور چکوترے کی تلخی وتر ُشی پر نہ جائیے
بلکہ ان پھلوں سے صحت کو پہنچنے والے فائدے پر نظر رکھئے ۔چکوترہ ذائقے میں
تھوڑا کڑوا اور تھوڑا سا کھٹا ّ تو ضرور ہوتا ہے لیکن یہ بے شمار خوبیوں کا
مالک ہے۔ اسے عام طور پر جوس کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پھل میں
کیلشیم‘ فاسفورس ‘فولاد‘وٹامن اے‘ بی کمپلیکس ‘ وٹامن سی ‘فولک ایسڈاور
پوٹاشیم بھی موجود ہوتا ہے۔
چکوترے موٹاپا دُور کرنے کے حوالے سے انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ پھل
بھوک میں اضافہ کرتا ہے اور معدے کی قوت بڑھاتا ہے۔اس کا باقاعدہ استعمال
قلب ‘ جگر اور گر ُدوں کے لئے مفید ہے۔ ذیا بیطس میں مبتلاافراد بھی اس پھل
کو کھاسکتے ہیں۔ کام کی زیادتی کی وجہ سے پیدا ہونے والے ذہنی دباﺅ‘
اضمحلال اور تھکاﺅٹ کو دُور کرنے کے لئے چکوترے کا صرف ایک گلاس پئیں اور
تازہ دَم ہوجائیں۔یہ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے ‘جلد کی تازگی‘
ہاضمہ اور خون کی روانی بہتر کرنے والے پھل کوتھکن دُورکرنے اور پرسکو ُن
نیند پانے میں بھی معان مانا جاتا ہے۔دوسری جانب مٹھاس کم ہونے کی وجہ سے
یہ ادویات کے ساتھ حاملہ خواتین اور ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے بھی موثر ہے‘
جب کہ نزلہ‘ زکام اور بخار کو کم کرنے میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
روزانہ چکوترے کھا نے والے بڑے فائدے میں رہتے ہیں کیو ں کہ قدرت کا یہ
تحفہ کولیسٹرول کم کرنے کی صلا حیت رکھتا ہے۔ ہر پھل میںپیک ٹین نامی حل
پذیر جز ُہوتا ہے جس میں کو لیسٹرول کو گھلا ُنے اور خو ن سے سمیٹ کر اسے
خارج کرنے کی صلاحیت ہو تی ہے۔ چکوترے میں چو ں کہ ریشہ بہت ہوتا ہے اس لئے
اس میں یہ صلاحیت بھی زیادہ ہو تی ہے۔ اسے مسلسل4 ماہ تک استعمال کرنے سے
کو لیسٹرول کی سطح میں اوسطاً6سے7 فیصد تک کمی ہوجاتی ہے۔
چکوترے کا تعلق لیمو ں ‘ موسمی‘ مالٹا‘ سنگترے اور کینو کے خاندان سے ہے ۔
چکوترے میں ”لیمو نین “ نامی تر ُش روغن زیادہ ہو تاہے۔ اس وقت دنیا کے
مختلف ملکو ں میںسرطان پرمسلسل تحقیق ہو رہی ہے۔ ان میں امریکا کا نیشنل
کینسر انسٹی ٹیو ٹ سر فہرست ہے۔ یہ ادارہ دےگر مانع سرطان اجزا ءکے علا وہ
لیمو نین اور تر شاوہ پھلو ں کی سرطان سے مقابلہ کرنے کی صلا حیت پر بھی
کروڑوں ڈالر خرچ کررہا ہے ‘ کیوں کہ چکوترے اور ان پھلو ں میں سرطان روکنے
کی بڑی صلا حیت پائی جاتی ہے۔ تر ُش پھلو ں میں دراصل فلیو نا ئڈز کے علاوہ
فینو لکس ( کا ربولک ایسڈ) جیسے موثر مانع تعفن(antiseptic)اجزا ءہو تے ہیں۔
سبز چائے میں پائے جانے والے فلیونائڈز کی طر ح چکوترے میں شامل مو جو د
فلیونائڈزاور فینو لکس چو نکہ بڑے موثر مانع تکسید(antioxidant)ہو تے ہیں ‘
یہ جسم میں ایسے اجزاءتیار کرتے ہیں جو رسولیا ں بنانے والے اجزا ءکا خاتمہ
کر دیتے ہیں۔
ایک چکوترے میں 41 ملی گرام وٹامن سی ہو تا ہے۔ یہ مقدار روزانہ درکا ر
وٹامن سی کی دو تہائی مقدار کے برابر ہوتی ہے۔ اس حیاتین کا جسم کی امراض
سے لڑنے کی صلاحیت سے بڑا گہرا تعلق ہوتاہے ‘یعنی اس سے جسم کی قوت مدافعت
مستحکم رہتی ہے۔ پاکستان میں دو طرح کے چکوترے عام ہیں‘ایک سفید اور دوسرا
سرخ۔ سرخ چکوترہ ریڈبلڈ مالٹے کی طر ح زیادہ مفید ہوتا ہے ، کیو ں کہ اس
میں لائکو پین نامی کیروٹین زیادہ ہوتا ہے۔ کیروٹین بھی مانع سرطان جز
ہے۔یہ خاص طور پر رحم‘ مثانے اور لبلبے کے سر طان سے محفوظ رکھتا ہے‘ جیسا
کہ بتایا جا چکا ہے۔چکو لائکو پین اور لیمو نین جیسے اجزا ءجسم کو کئی طرح
کے سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں تو اس میں مو جو د وٹامن سی جسم میں مضر سالمو
ں ‘ آزاد خلیوں کے حملوںسے جسم کے خلیا ت کو محفوظ رکھتا ہے۔ کولیسٹرول کی
سطح کم رہنے سے شر یا نیں کھلی اور صاف رہتی ہیں اور ان میں چربی کی تہہ
جمنے نہیں پاتی۔ |