محترم قارئین سلام
آج کل اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا پر ایک نہایت خوبصورت لالی پاپ کا
اشتہار حکومت کی جانب سے چلایا جارہا ہے جس کا نام ہے ( آٹا صرف دَس روپیہ
کلو ) ہمیں خوشی ہے کہ ہماری حکومت کو بلآخر غریبوں کا خیال آگیا -
لیکن تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اِس ریلیف کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں
کی گئی جس کی وجہ سے اِن اِسٹالوں پر خلقت کا ایک ہجوم نظر آرہا ہے اور
ساتھ ہی بد انتظامی کی اِنتہا بھی نظر آرہی ہے -
اِن اِسٹالوں پر آٹا خریدنے کیلئے آنے والوں کیساتھ ہتک آمیز سلوک کیا جاتا
ہے - ایسا لگتا ہے جیسے آٹا فروخت نہیں کیا جا رہا بلکہ خیرات میں دیا
جارہا ہو جِس کی وجہ سے سفید پوش اشخاص اِن اِسٹالوں کا رُخ کرنے سے
اِجتناب کرتے نظر آتے ہیں-
میری حکومت کے ارباب اختیار سے مُلتجانہ دَرخواسَت ہے کہ یوں اپنی قوم کی
خودی کا گھٹیا مذاق نہ بنائیں اگر یہ واقعی پبلسٹی حاصل کرنے کیلئے مہم
نہیں ہے تو اِسے بہترین نظم و نسق کے ساتھ آگے بڑھائیں ورنہ جس انداز سے
اِن اِسٹالوں پر خواتین اور مردوں کی تضحیک کی جارہی ہے اِس سے پہلے ہی
پریشان عوام میں حکومت کی خیر خواہی کا جذبہ تو بیدار ہونے سے کُجا - البتہ
نفرت کی خلیج ضرور بڑھے گی
دہقان ہیں پریشاں “ مزدور “ رو رہا ہے
ہر ایک آنسوؤں سے دامن بھگو رہا ہے
جسے - رہنما بنایا نشتر چبھو رہا ہے
کیا بنے گا قافلہ کا کہ امیر سو رہا ہے
یہ نالے یہ صدائیں پہنچیں گی عرش اک دن
اُسے بھی وہی ملے گا وہ جو آج بُو رہا ہے
وہ سمجھ رہے ہیں گنگا کی طرح مِرے وطن کو
تبھی آکہ ہر “ مُصاحِب “ یہاں ہاتھ دھو رھا ہے
یہاں دھونس دھاندلی ہے یہاں قُرب پروری ہے
جسے عشق ہو خودی سے وہ لہو لہو رہا ہے
نہ ہے شِیر نہ ہی شِیریں نہ ہے آب نہ روانی
نہ بدن ڈھکا ہوا ہے نہ ہی دانہ جُو رہا ہے
یہاں کون سُن رہا تجھے وارثی ِ عشرت
ہے سقیم حال تیرا کیوں جذب کھو رہا ہے |