اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنے
قیام سے لیکر اب تک مختلف خوفناک اور بھیانک سازشوں کا شکار رہا ہے افسوس
کا مقام تو یہ ہے کہ ان سازشوں کا آلہ کار بننے والے غدار وطن منکر اسلام
درپردہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور مملکت پاکستان میں شر پسندی ،فتنہ
اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں اسی وجہ سے
پاکستان دنیا کے اُن چندبدقسمت ممالک میں شامل ہے جس میں امن و سلامتی محض
ایک خواب بن کر رہ گیا ہے انھی خوفناک سازشوں میں ایک سازش فرقہ واریت بھی
ہے جسکی وجہ سے بھائی بھائی کا دشمن بن گیا ہے اور اسی جاہلانہ تعصب کی وجہ
سے ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہا ہے اور یہ زہر اتنا مہلک ہے کہ جس نے احساس
انسانیت بھائی چارے اخوت کی دھجیاں اُڑا دی ہیں۔
یہ لکھتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے اور سر شرم و ندامت سے جھک جاتا ہے
کہ اسلامی ریاست پاکستان میں وقتا فوقتا کبھی ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ جن پر
ہمارے ماں باپ قربان اُن کی شان اقدس میں اﷲمعاف فرمائے گستاخی کی جاتی ہے
تو کبھی چاند ستاروں کی طرح روشن صحابہ کرام ؓ جو تمام مسلمانوں کے لیے
مشعل راہ ہیں اُن کی شان اقدس میں گستاخی جیسا رزیل اور بد نما کھیل کھیلا
جا رہا ہے اور یہ شرمناک فعل کا ارتکاب محکمہ تعلیم پنجاب کی چھتری نیچے ہو
رہا ہے مورخہ گیارہ فروری کو آٹھویں جماعت کے اُردو کے پرچے میں واضح طور
پر حضرت عمر ؓ فاروق کی شان اقدس میں گستاخی جیسے غلیظ سوالات کیے گئے وہ
عظیم صحابی ؓ جن کی عظمت اور عدل و انصاف کی گواہی بدترین کافر بھی دیتے
ہیں ہر مسلمان جسکے دل میں رتی برابر بھی ایمان کی شمع جل رہی ہے وہ اس
ہولناک واقعہ پر سخت اشتعال میں ہے اور اس سلسلے میں مختلف دینی و مذہبی
جماعتوں کی طرف سے شدید ترین مذمت کی گئی ہے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئی
اور ارباب اختیار جن کی آنکھوں میں غفلت کی پٹی بندھی ہوئی ہے اُن سے
مطالبہ کیا گیا ہے کہ پنجاب ایگزامینشن کمیشن جسکے تحت یہ اُردو کا پرچہ
ہوا ہے جس نے یہ پرچہ بنایا ہے اور جس کمیٹی نے یہ اُردو کا پرچہ باقاعدہ
منظور کیا ہے اُن کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جائے اس قسم کی دل آزاری
کی حرکتیں کر کہ اسلام دشمن طاقتیں ہمارے بچوں میں بدگمانی اور دین اسلام
کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی ناپاک کوششوں میں مصروف ہیں جو میرے
اﷲ نے چاہا تو کبھی پوری نہ ہوں گئی یہاں سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے اتنا بڑ ا
واقع ہو جانے کے بعد ابھی تک سیکڑری تعلیم یا وزیر تعلیم اور وزیر اعلی
پنجاب کی طرف سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیااگر ریاضی کا پرچہ لیک آوٹ ہونے پر
نوٹس لیا جا سکتا ہے اور ریاضی کا پرچہ دوبارہ لیا جا سکتا ہے تو پھر اُردو
کا پرچہ کیوں نہیں ؟
افسوس اور حیرت کا مقام ہے مسلمانوں کے جذبات برُی طرح مجروح ہوئے ہیں اور
حکومت کو کوئی فکر نہیں مطلب فکر تب ہوتی ہے جب عوام اشتعال میں آ کر اپنے
فیصلے خود کرنے لگے پھر چیخ چیخ کر کہا جاتا ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں
نا لیا جائے خدارا آج ہمیں ہمار ایمان ٹٹولنے کی ضرورت ہے آخر ہم اتنے بے
حس کیوں ہوتے جا رہے ہیں اسلام دشمن لوگ ہمارے دین کی بنیادوں کو کھوکھلا
کر رہے ہیں اور ہم صرف بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں میری وزیر اعلی پنجاب
سے درخواست ہے خدارا آپ اس ہولناک واقع کا نوٹس لیں اور اس قسم کی مکروہ
بدترین سازشیں کرنے والوں کو مقام عبرت بنا دیں تا کہ پھر کبھی کوئی ایسی
غلیظ حرکت کرنے کی کوشش نہ کر سکے ورنہ پھر کوئی مسلمان اپنے ایمانی جذبات
میں ا ٓکر کچھ بھی کر سکتا ہے اور پھر اُس کا زمہ داری صرف حکومت وقت پر ہو
گئی - |