طالبان کی کارروائیاں اور حکومت کا جوابی ردعمل

شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائیوں کے دوران کم از کم 15 شدت پسندمارے گئے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہونے والی فضائی بمباری میں جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایاعسکری ذ رئع کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں 15 شدت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں جبکہ بڑی مقدار میں گولہ بارود اور اسلحہ بھی تباہ کیا گیا ہے ذرائع نے ہلاک ہونے والے غیرملکیوں کی قومیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایامیر علی کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ رات 11 بج کر 50 منٹ پر جنگی طیاروں نے میر علی کے مضافات میں خوشالی، حسو خیل اور حیدر خیل کے مقام پر بم پھینکے ہیںمقامی آبادی کے مطابق یہ کارروائی 40 منٹ تک جاری رہی اور اس دوران سات مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیاایک مقامی شخص نے بتایا کہ یہ علاقے ایسے ہیں کہ یہاں عام لوگ کم ہی جاتے ہیں اور اس وجہ سے بھی نقصانات کا علم نہیں ہو رہا ادھر عسکری ذرائع کے مطابق خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں بھی ان شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی ہے جو پشاور میں سینما میں دھماکے اور ایف آر پشاور میں پاکستانی فوج کے میجر کی شہادت میں ملوث تھیذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی میں ٹھکانے اور بم بنانے کی فیکٹریاں تباہ ہوئی ہیں جبکہ کچھ شدت پسندوں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں میر علی میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی دو ماہ میں یہ دوسری کارروائی ہے۔اس سے قبل 20 جنوری کو پاکستانی فوج نے اسی علاقے میں جیٹ طیاروں کی کارروائی میں تین جرمنوں سمیت 40 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعوی کیا تھاخیال رہے کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ایف سی کے 23 اہلکاروں کی طالبان کے ہاتھوں شہادت کے بعد امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور دونوں جانب کی مذاکراتی کمیٹیاں حملے روکنے اور جنگ بندی کی اپیلیں کر رہی ہیں حکومت کی طرف سے حکومت کی یہ کارروائی طالبان کے خلاف کراچی میں پولیس وین پرحملے'مہمند ایجنسی میں 23 ایف سی کے اہلکاروں کوذبح کرنے اور درہ میں فوجی قافلے پرحملے میں میجر کی شہادت کے بعد ردعمل کے طورپرسامنے آئی ہے اس حملے سے قبل طالبان کی طرف سے ایف سی کے نوجوانوں کو ذبح کرکے لاشیں پھینکنے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی جس سے مزید اشتعال پھیل گیاایف سی اہلکاروں کوقتل کرنا بذات خود ایک قابل مذمت اقدام ہے لیکن پھرانہیں ذبح کرنا اور لاشوں کو بے دردی سے پھینکنا اوراس کی ویڈیو جاری کرناانسانیت سے ایک اورسنگین مذاق کے مترادف ہے ایسا سلوک توجنگ کے دوران دشمن بھی ا پنے مفتوح ملک کے قیدیوں سے نہیں کرتا طالبان کی طرف سے حالیہ کارروائیوں کے بعد جہاں سیاسی قیادت کی طرف سے آپریشن کا دبائو بڑھتاگیاوہاں پوری قوم بھی عسکری قیادت کے ردعمل کی منتظر تھی اوراسی دبائو کی وجہ سے حکومت کو بالآخر میرعلی اور باڑہ میں کارروائی کرنی پڑی اوراگرطالبان کی طرف سے اس قسم کی کارروائیاں جاری رہیں تو یہ دبائو بڑھ کرایک بڑے آپریشن کی طرف جائے گا جس سے نقصان دونوں فریقین کاہی ہوگا اوروہ لوگ جو یہ چاہتے ہیں وہ دوربیٹھے تماشا ہی دیکھتے رہیں گے طالبان کی طرف سے حملے ہوں یا آپریشن دونوں اس قوم کے مفاد میں نہیں اس کافائدہ تیسرے فریق کوپہنچ رہا ہے پھرکیوں نہ وہ مسائل ایک میز پر بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں مذاکرات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ ایک پرسکون ماحول ہوتاکہ فریقین ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھ سکیں اور اس کامستقل اورپائیدار حل نکالا جاسکے جس کے لئے فائربندی پہلی اورلازمی شرط ہے حکومت کی طرف سے تو مسلسل صبروتحمل کامظاہرہ کیاجارہاہے لیکن طالبان نے بدستور اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے مذاکرات کی میز نہیں سج سکتی اس لئے دوسری قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے اس خطے اس ملک اور اس کے باشندوں کے اوراپنے آنے والی نسلوں کی بقاکے لئے آگ وخون کے اس کھیل کوبند کرنا ہوگا جب ہم ایک خطے اورایک ملک کے باشندے ہیں تو پھراپنے مسائل آپس میں مل بیٹھ کر ہی کیوں نہ حل کریں جس طرح حکومت کھلے دل سے مذاکرات کے لئے آگے بڑھ رہی ہے طالبان بھی اس جذبے کامظاہرہ کریں اسی میں ہماری ملک کااستحکام اورہماری سلامتی ہے یہی ہماری تباہی کی ضمانت ہے یہ وقت کی ضرورت ہے طالبان آگے بڑھ کر امن عمل میں شامل ہوں اور نارمل زندگی گزاریں۔

SULTAN HUSSAIN
About the Author: SULTAN HUSSAIN Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.