سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ
منورہ سے شمال مغرب کی جانب35کلو میٹر کے فاصلے پر واقع مقام وادی جن جنس و
نسل کی قید سے آزاد ہر فرد کو اپنی طرف متوجہ کئے ہوئے ہے۔ یوں تو عرب کے
تپتے صحراؤں میں بچھا ہوا سعو دی عرب ہر مسلما ن کے لئے تاریخی اور مذہبی
حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے مگر ہر سال یہاں حج و دیگر ایام میں بھی عمرہ
کی ادائیگی کے لئے دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں مسلمانوں کے لئے اپنے
مذہبی فرائض کی انجام دہی کے علاوہ پر سراروادی جن کو دیکھنا اور اس کی
حقیقت کے بارے میں جاننے کی جستجو اپنی جگہ موجود رہتی ہے۔ اکیسوی صدی کے
اس دور میں جب کہ انسان اپنی عقل اور تجربے کو ہی اپنے اردگرد موجود اشیاء
کو پرکھنے کی کسوٹی سمجھنے لگا ہے تو اس کے لئے وادی جن کی حقیقت اور اس سے
منسلک بے شمار واقعات پر یقین رکھنا کافی دشوار معلوم ہو تاہے۔ لیکن باوجود
اس کے جب انسان خود ذاتی طور پر کسی منفرد تجربے سے گزرتا ہے اور وہ کسی
انہونی چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے تو اس کے لئے اس پر یقین کرنے کے
سوا کوئی چارہ نہیں رہتا کیو نکہ یہ شایدانسان کا ماننا ہے کہ عقل تودھوکہ
دے سکتی ہے لیکن آنکھ نہیں۔ بہت سے دوسرے افراد کی طرح مجھ میں بھی وادی
جن کے واقعات کو سن کو اس کو خود سے دیکھنے اور تجربہ کرنے کی لگن پید ا
ہوئی۔ وادی جن کی حقیقت کچھ یوں ہے کہ یہاں آپ اگر اپنی گاڑی کے انجن کو
بند کر دیں اور اس کے گیئر کو نیوٹرل پر رکھ دیں تو آپ کی گاڑی خود بخود
120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنا شروع ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ 14کلو
میٹر تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ وادی جن میںجہاں پر
گاڑی کاانجن بند کر دیا جائے اور اس کے گیئر کو نیوٹرل کردیا جائے وہ ایک
چڑھائی ہے یعنی کے گاڑی نیچے سے اوپر کی جانب جاتی ہے اور وہ بھی 120کلو
میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے۔ وادی جن میں اپنی اور اپنے پاس گاڑی کی موجودگی
کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے بھی اس تجربے کو آزمایا اور ایسا کرنے کے بعد
اس وادی سے منسلک واقعات پر یقین رکھنے کے علاوہ میرے پاس بھی کوئی چارہ
نہیں رہا۔میرے ذاتی تجربے سے یہ بھی ثابت ہو ا کہ وادی جن پر آپ اس مخصوص
جگہ پر کوئی بھی چیز رکھ دیں جیسے کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے پانی کو
بہا یا تو وہ بھی خود بخود اوپر کی طرف بہنے لگ پڑا۔ یہاں وادی جن کے متعلق
ایک اور بات بھی آپ کے علم میں لاتا چلوں کہ اگر آپ گاڑی کے انجن کو بند
کئے بنا اس کو وہاں سے گزاریں گے تووہ 100کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے
زیادہ تیز نہیں چلے گی لیکن جب گاڑی کا انجن بند ہو اور اس کا گیئر نیوٹرل
پر رکھا جائے تو وہ خود بخود 120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 14کلو میٹر
کے فاصلے تک چلتی ہے۔وہاں کے مقامی لوگوں میں وادی جن کے حوالے سے مختلف
باتیں زد عام ہیں کچھ کے نزدیک یہاں جنا ت رہتے ہیں جو کہ گاڑی یا وہاں پر
رکھی کسی بھی چیز کو آگے کی طرف دھکیلتے ہیں اسی لئے اس وادی کو وادی جن
کا نام دیا گیا ہے۔ اس مقام پر ذاتی تجربہ کرنے کے بعد اس سے جڑے واقعات
اور اس کی پراسراریت پرمیرا یقین پختہ ہو گیا ہے۔ ٭…٭…٭ |