خون کے قطرے ہیں سربریدہ لاشیں ہیں

سکور بورڈ پر ہندسوں کے بجائے خون کے قطرے ہیں سر بریدہ لاشیں ہیں، قیمہ بنے ہوئے مرد بچے اور عورتیں ہیں۔ ملک میں آل پارئیر کانفرنس منعقد ہوئی تھی یہ پارلیمنٹ سے باہر کا ایک جرگہ تھا، جمہوری روایت اور اصولوں سے قطعی ہٹ کر اس غیر پارلیمنی جرگے نے غور کرنا تھا کہ پچاس ہزار لاشیں اٹھانے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنا ہے یا مزاکرات کے زریعے امن قائم کرنا ہے، فیصلہ ہوا کہ امن مزاکرات کرنے ہیں، پھر قوم کو کچھ پتہ نہ چلا کہ مزاکرات کا کیا بنا، ایک شام وزیر داخلا ٹی وی چینلز پر نمودار ہوئے اور کہا کہ امریکہ نے امن مزاکرات پر ڈرون حملہ کردیا ہے، اور اس حملے میں طالبانی لیڈر مارا گیا ہے، اسکے بعد ملک میں خون کی ایک نئی ہولی کھیلی گئی تو قومی سطح پر مطالبہ کیا جانے لگا کہ اب حکومت کو سخت گیر اور فیصلہ کن آپریشن کرنا چاہی-

ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے بھی یہی عندیہ دیا، لیکن دوسرے روز ہی وزیراعظم پہلی بار قومی اسمبلی میں آئے اور انہوں نے امن کو ایک موقع اور دینے کا اعلان کیا، اور سااتھ ہی انہوں نے کمیٹی کو نامزد کیا،پھر ان کیمٹیوں کے چند اجلاس بھی ہوئے لیکن ملک میں دہشت گردی برابر جاری رہی،اس دوران کوئی ڈرون حملہ بھی نہیں ہوا، جسکی آڑ لے کر معصوم لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا،عوام پریشان تھی کہ یہ کیسے امن مزاکرات ہیں، جس کے نتیجے میں ہر روز لاشیں گررہی ہیں، مگر ان کمیٹیوں کو کوئی تشویش تھی، نہ حکومت کو، الٹا ان پر ایک ہی دھن سوار تھی کہ بات چیت کے کھیل کو جاری رکھا جائے، اور دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا-

پچھلے چند روز میں حالات انتہائی سنگین ہوگئے،پشاور میں سینما گھروں کو تباہ کیا ،کراچی میں پولیس وین کو نشانہ بنایا، فاٹا کے نواح میں فوجی افسر کو شہید کیا گیا،اس دوران خبر ملی کہ ایف سی کے دو درجن اہلکاروں کو بے دردی سے قتل کرکے اسکی وڈیو فیس بک پر اپ لوڈ کردی گئی۔

کیا کسی قوم کی غیرت کو جھنجھوڑنے کے لیے یہ سب کافی نہیں تھا، لیکن جب فوج کی گردنیں کٹ رہی ہو ں تو کیا فوج کے لیے بھی یہی مناسب راستہ یہی تھا کہ وہ بھی بے حسی اختیار کیے رکھے-

انگریزی کا ایک محاورہ ہے کہ بس بھئی بس، حکومت نے بھی یہی مناسب سمجھا کہ ایک لیکر کھینچ دی جائے، اور دہشت گردوں کو بتا دیا جائے کہ انہیں یہ کھیلنے کی اجازت نہیں، میرا خیال ہے کہ حکومت نے اب ٹارگڈڈ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے اور میران شاہ خیبر ایجنسی میں انکی پناہ گاہ کو نشانہ بنایا گیا، جنہوں نے ایک فوجی میجر کو شہید کیا سینما گھر کو مقتل میں تبدیل کیا پولیس کے پرخچے اڑائے۔

منور حسن اور پروفیسر ابراہیم نے اے پی سی کے بعد سے اب تک ایک بار بھی طالبان سے یہ نہیں کہا کہ وہ اپنی شر پسندی بند کردیں، لیکن ان دونوں کی جانب سے یہ مطالبہ فورا سامنے آگیا کہ وزیرستان میں بمباری بند کی جائے، حیرت ہوتی ہے کہ جماعت اسلامی کا ہیڈ کواٹر لاہور کے منصورہ میں ہے یا شمالی وزیرسستان کے علاقے میر علی میں ہے-

تعجب صرف جماعت اسلامی پر ہی نہیں ہوتا ن لیگ تحریک انصاف جے یو آئی پر بھی ہوتا ہے، جو پاکستانیوں کی لاشیں گرنے پر ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اور ڈپٹی پرائم منسٹر کے کمرے میں فروکش امن کمیٹی پر بھی تعجب ہے جو لاشوں کے ڈھیر پر بھی امن کا سنہری تخت سجانا چاہتی ہے، چھ ماہ پہلے اے پی سی ستمبر میں ہوئی ان چھ میں چار سو ساٹھ شہادیتں ہوئی ،308 سویلین،100 چورہ فوجی جوان اور 38 پولیس اہلکار نشانہ بنے،1264 لوگ زخمی ہوئے۔

چند روز قبل فوج نے جو کارروائی کی اسے قتل عام نہیں کہا جاسکتا، فوج نے ان علاقوں پر کوئی ایٹم بم نہیں مارا نہ نیپام بم مارا ہے، اور نہ ڈرٹی بم سے کسی وسیع علاقے کو نشانہ بنایا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ مسلح افواج کو بھر پور کارروائی کرنے کا اختیار دے ان آدم خوروں کے خلاف-

ہماری مسلح افواج دنیا کی بہترین مسلح افواج ہیں پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی بہترین نشانہ بازی ٹلہ جوگیاں کے مقام پر موجود تمام لوگ دیکھ چکے ہیں، حالیہ منظر دیکھ کر مجھے کتابوں میں پڑی 1965 کی داستان کا منظر لگتا ہے، کہ 1965 کی جنگ میں ریڈیو پاکستان سے خبریں نشر ہوتی تھیں کہ ہمارے ہوا بازوں نے نیچی پرواز کرتے ہوئے ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے اور ریڈیو سننے والے نعرہ تکبیر بلند کردیتے تھے-

جنرل راحیل شریف کے ایکشن پر بھی فضا اللہ ہو اکبر کی گونج سے لبریز دیکھائی دیتی ہے، اب امن کمیٹیوں کا کیا کردار ہے۔ انہیں تو اب غبارے کی طرح تحلیل ہوجانا چاہیے،کیوں کہ انہوں نے قوم کو چار سو ساٹھ شہیدوں کی لاشے دیئے۔ یہ خون ان کمیٹیوں کے گلے کا طوق بنارہے گا-
لوگ کہتے ہیں ہم لیتے ہیں معاوضہ
بھلا بتائو لہو بھی کہیں بکتا ہے کیا،
mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 261802 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.