مسلمانوں کی دہلیز پر بی جے پی کی دستک :کیاآرایس ایس نے
سرپرستی چھوڑدی؟
پورے ہندوستان میں نریندرمودی کی لہر ہے. ہر اوپینین پول اور انتخابی سروے
بی جے پی کے حق میں جارہا ہے تازہ ترین سروے کے مطابق پوپی اوربہار سے بی
جے پی کو 60 سے زائد سیٹیں ملنے کی امید ہے. مودی کی ہر ریلی میں عوام کی
ایک جم غفیر دیکھی جارہی ہے سوشل میڈیا کے سب سےبڑے ہیرو مودی ہی ہیں .شرپوار
اور غلام نبی آزاد کے بعد اب عام آدمی پارٹی کےرہنما اروندکیجروال نے بھی
اعتراف کرلیاہے کہ پورے ملک میں مودی کی لہر چل رہی ہے. شدت پسندوں نے یہ
فیصلہ بھی کررکھا ہے کہ ہمیں ہرحال میں مودی کو وزارت عظمی کی کرسی تک
پہچانا ہے بھاجپا کے کئی لیڈر بارہا مسلم ووٹوں سے بیزاری کا اظہار کرچکے
ہیں . کل ملاکر یہ کہ 2014 کے لوک سبھا الیکشن کے لئے بی جےپی حق میں فضا
مکمل طور پر ساز گار ہے اور ہندوستان کا ہر ہندو ان کےساتھ ہے پھر سوال یہ
ہے کہ بی جے پی کی مسلم پالیسی میں اچانک یہ تبدیلی کیسے آگئ ؟.بی جے پی
صدر راج ناتھ سنگھ مسلمانوں کے سامنے گریہ وزاری کیوں کررہے ہیں؟ہاتھ پاؤں
جوڑ کر مسلمانوں سے یہ کہتے ہوئے معافی کیوں مانگ رہے ہیں؟ کہ اگربی جے پی
سےکہیں کوئی غلطی ہوگئ ہے توپارٹی معافی مانگنے کےلئے تیار ہے مسلمانوں سے
یہ اپیل کیوں کررہی ہیں کہ مسلمانوں نے جہاں دوسری پارٹیوں کوباربارموقع
دیا ہے توکم ازکم ایک باربی جے پی کوبھی آزمائیں اگر بی جے پی مسلمانوں کی
توقعات پرپوری نہیں اترے گی توآئندہ کبھی حمایت کا مطالبہ نہیں کرے گی. راج
ناتھ نے مسلمانوں کے سامنے اپنی پارٹی کی جانب سے غلطی کااعتراف گزشتہ 25
فرور بروز منگل کو دہلی میں منعقدہونے والے اقلیتی مورچہ کے اجلاس میں اپنے
خطاب کے دوران کیا ہے انہوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر
ریزویشن آئین کے خلاف ہے لیکن اس کے باوجود ہم مسلمان سمیت تمام اقلیتوں کے
لئے ریزرویش ن کا مطالبہ کررہے ہیں کیوں کہ ہندوستان کا اقلیتی طبقہ
انتہائی پس ماندہ ہے اور اس حل کاواحد راستہ ریزویشن ہے. ہمارا یہ وعدہ ہے
کہ اگر بھاجپا کی حکومت بن جاتی ہے تو حکومت آئین میں ترمیم کر کے مسلمانوں
کو ریزرویشن دے گی-
بی جے پی کا یہ معافی نامہ اس حقیقت کا غماز ہے دیر سویر اب اس پارٹی کو
ہندوستان کے 30کروڑ مسلمانوں کی اہمیت اور ان کے ووٹ کی قدروقیمت کا احساس
ہوگیا ہے انہیں اس حقیقت پر یقین ہوگیا ہے کہ ہندتوکارڈ کھیل کر حکومت سازی
کا خواب کبھی بھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتاہے .آزاد ہندوستان کی 67 سالہ
تاریخ یہی بتارہی ہے کہ جس پارٹی کو مسلمانوں کی تائید وحمایت ملی ہے وی
حکومت کرنے میں سرخرو ہوئی ہے.
راج ناتھ سنگھ کے بیان پر اب تک کسی قابل ذکر مسلم رہنما کا کوئی ردعمل
میری نگاہوں سے نہیں گذراہے اور نہ ہی مجھے اس پر کسی طرح کا کوئی تبصرہ
کرنے کا حق ہے اور نہ آج تک میں یہ فیصلہ کرسکاہوں کہ کون پارٹی مسلمانوں
کی خیر خواہ ہے اور کون بد خواہ؟ کیوں کہ ہرایک نے ہمیں ان گنت زخم دے ہیں
ہمارے ساتھ دھوکہ اورفریب سے کا لیا ہے . بابری مسجد کی شہادت اور اور
گجرات فساد کی وجہ سے بی جے پی مسلمانوں کی نظر میں مجرم ہے لیکن ان دونوں
کے واقعے کے لئے اس سے زیادہ ذمہ دار کانگریس ہے مرکز میں حکومت کانگریس کی
تھی جب بابری مسجد انجام شہادت سے دوچارہوئی لبراہن کمیشن کے رپوٹ پیش ہوگئ
لیکن مجرموں کوسزا نہیں ملی گجرات فساد کے کلیدی مجرم کو کلین چٹ کی
سرٹیفکٹ دے گئ اس کے علاوہ ہزارو فرقہ وارنہ فسادات .فرضی انکاؤنٹرز اوربے
گناہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری. کون ہے اس کے لئے ذمہ دار :بی جے پی یا
کانگریس؟؟؟
دل ودماغ سے سوچئے اور انصاف کا دمن تھام کر جواب دیجئے
ہاں! ایک شہری ہونے کے ناطے کانگریس. بی جے پی اور دیگر تمام سیاسی پارٹیوں
کے سربراہان سے میرا مطالبہ یہ ہے کہ آپ ہندوستان کے آئین پر عمل کیجئے عدل
وانصاف کے ساتھ حکومت کیجئے ملک کے ہر ایک شہری کے ساتھ یکساں سلوک کیجئے
اوربس!. مذہب کے نام پر مسلمان سمجھ کر آپ ہم پر کوئی احسان مت کیجئے یہ
جمہوریت اور سیکولزم کے خلاف ہے. |