سندھ اسمبلی نے منگل کو مسلح افواج اور دیگر سکیورٹی
فورسز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک متفقہ قرارداد منظورکی ہے ، جس میں
مطالبہ کیا گیا کہ طالبان کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے اور طالبان کی
حمایت کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے۔
عوام اپنے دلوں سے طالبان کا خوف نکال دیں۔قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان
کسی ایک فرقے ،فقہ ،عقیدہ یا مسلک کے ماننے والوں کی جاگیر نہیں غیر مسلم
بھی برابر کے شہری ہیں۔قرارداد میں مسلح افواج ،رینجرز ،پولیس اور قانون
نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا
اور پاکستان کی بقاء و سلامتی کے لیے طالبان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی
میں ان کا بھرپور ساتھ دینے کا عزم کیا گیا۔ مساجد ،امام بارگاہوں ،بزرگان
دین کے مزارات ،غیر مسلم پاکستانیوں کی عبادت گاہوں ،اسکولوں اور بازاروں
میں خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی شدید مذمت کی گئی ۔ قرارداد میں اراکین
نے طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید کیے گئے مسلح افواج ،رینجرز ،ایف سی ،لیویز
اور پولیس افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلح افواج اس وقت پاکستان کے بقاء کی جنگ لڑ رہی
ہیں اور کسی بھی آن ان کے پایہ استقامت میں لغزش نہیں آئی ہے۔ وہ بیرونی
سرحدوں کے ساتھ ساتھ ہر اندرونی محاذ پربھی برسرپیکار ہیں۔ گزشتہ تیرہ سال
سے وہ مسلسل حالت جنگ میں ہیں۔ دہشت گردی کی غیر روایتی جنگ میں انہیں آرام
کا شاید ہی موقع ملا ہے۔ ہر جوان اور افسر وطن کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت
مصروف ہے۔ اس طرح دہشت گردی کی اس اعصاب کن جنگ میں وہ قوم کی امیدوں پر
پورا اترے ہیں۔ پولیس، لیویز، رینجرز اور فرنٹیر کور اور فرنٹیر کانسٹیبلری
کے ساتھ ساتھ خفیہ ایجنسیوں نے دہشت گردی کے عفریت کے خلاف جس ثابت قدمی کا
ثبوت دیا ہے وہ مثالی ہے۔ اپنے فرض کی بجا آوری کے دوران بہت سے افسر اور
جوان شہید بھی ہوئے ، متعدد زخمی بھی مگر انہوں نے قومی سلامتی کے جھنڈے کو
گرنے نہیں دیا۔
اس وقت پوری قوم دہشت گردوں کے عزائم سے پوری طرح آگاہ ہوچکی ہے اور ان کے
خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کررہی ہے۔ انہیں معلوم ہوچکا ہے کہ دہشت
گرد انسانیت پر یقین نہیں رکھتے۔ ہمارے معاشرے میں انہوں نے آگ اور خون کا
کھیل شروع کررکھا ہے۔ ان کے دلوں اور دماغوں میں گولہ بارود بھر چکا ہے اور
وہ عملی طور پر یہی ملک پر نافذ کرنے کے متمنی ہیں۔ شریعت کا جو ورژن وہ
یہاں لانے کے متمنی ہیں وہ ان کا اپنا گھڑا ہوا ہے ۔ لوگ جانتے ہیں کہ
شریعت محمدی ﷺ میں وہ مسلمان ہی نہیں ہوتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے
مسلمان محفوظ نہ ہوں۔ مگر طالبان نے تو حد کردی۔ ہمارے شہر کے شہر گولہ
بارود سے اجاڑ کررکھ دیئے۔ہزاروں معصوم شہری جن میں بچے، بوڑھے، جوان اور
عورتیں شامل ہیں ان کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے۔ طالبان کے نزدیک
انسانی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں پشاور میں سینما پر حملہ
کرنے والے ایک دہشت گرد کو گرفتارکیا گیا تو اس نے انکشاف کیا کہ انہیں
حملے کے لیے آٹھ ہزار روپے دیئے گئے ہیں۔ اس طرح یہ واضح ہوتا ہے کہ طالبان
اور ان کے ساتھی صرف آٹھ دس ہزار روپے پر انسانی جانیں لے رہے ہیں۔ اسی طرح
گزشتہ دنوں قیدی بنائے جانے والے ایف سی اہلکاروں کو افغانستان کے صوبہ کنڑ
لے جا کر جس بے دردی سے زبح کیا گیا اور جس انداز غیرانسانی طریقے سے ان کی
بے حرمتی کی گئی یہ تمام علامات اور اشارے ان کی سفاکی اور اصل چہرے کو بے
نقاب کرتے ہیں۔پاکستان کا ہرطبقہ طالبان کے اس خوفناک چہرے کی مذمت کررہا
ہے۔ سندھ اسمبلی میں افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کی قرارداد ہر پاکستان
کے دل کی آواز ہے۔ یہ پنجاب، خیبر پختونخوا ، بلوچستان کے ساتھ ساتھ آزاد
کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے ہر باسی کی آواز ہے۔ جو قوتیں طالبان کے
لئے اب بھی ہمدردری رکھتی ہیں، عوام ان کی شدید مذمت کرتے ہیں کیونکہ وہ
اسلام، پاکستان اور ریاست اور ریاستی قوانین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں
۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست ہے جس کا قانون ،ثقافت
اور نظام کسی بھی طرح سے اسلام کے اصولوں سے متصادم نہیں۔ سایہ خدائے
ذوالجلال اس کے قومی ترانے کا حصہ اور اس کے ہر شہری کی زندگی کا جزولاینفک
ہے۔ اس کی افواج کا نعرہ ۔۔نعرہ تکبیر اﷲ اکبر ہے ۔ پاکستان دنیا کی ساتویں
اور واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے۔ اس کی تمام علامتیں، نشانیاں، اشارے اسلامی
تعلیمات کے عکاس ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام غیر اسلامی قوتیں اس دھرتی کو
اپنی آنکھوں کا کانٹا خیال کرتی ہیں۔تو پھر یہ طالبان پاکستان میں کس قسم
کی شریعت لانا چاہتے ہیں۔ وہ اس ملک اور افواج کے خلاف کس قسم کا ’’جہاد‘‘
چاہتے ہیں؟
طالبان ذرا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف ڈٹ جانے والی حزب
المجاہدین کے بیان کو ذرا غور سے پڑھیں۔حزب المجاہدین نے قبائلی علاقوں میں
موجود ایک شدت پسند کمانڈر کے ساتھ اپنے روابط کے حوالے سے میڈیا رپورٹ کی
مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر مست گل اور الیاس ہارون خان کے ذریعے
پاکستان میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری کوان کے گروپ کے ساتھ منسلک
کرکے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی جو ایک ایک پریشان کن اور
تکلیف دہ فعل ہے۔ میڈیا کے ایک حلقے میں مست گل کو اس وقت حزب المجاہدین کا
کمانڈر ظاہر کیا گیا تھا جب گزشتہ مہینے میران شاہ میں انہوں نے خود کو نئے
سرے سے منظم کیا تھا۔حزب اﷲ نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے اندر کسی بھی شدت
پسند سرگرمی کی مذمت کرتے ہیں اور اس کو اسلام کے خلاف خیال کرتے ہیں۔گروپ
نے پاکستانی حکومت اور یہاں کے عوام کو کشمیری جدوجہد میں اپنی اخلاقی،
سفارتی اور سیاسی حمایت پر سلام پیش کیا۔کشمیری عوام اور یہاں کے جنگجو
پاکستانی عوام کی حفاظت اور ان کے ملک میں استحکام کی دعا کرتے ہیں۔ہر سچا
مسلمان اور مجاہد پاکستان کو اسی نظر سے دیکھتا ہے․․․․ کیونکہ پاکستان کی
تمام علامتیں اور نشانیاں اسلامی رنگ میں رنگی ہوئی ہیں۔ |