جب سے مغربی طاقتوں خصوصاً
امریکہ کو اندازہ ہو گیا ہے کہ اب چین کے بعد ہندوستان ہی دنیا کی بڑی
معاشی طاقت بننے جا رہا ہے تبھی سے امریکہ اور مغربی ممالک ہندوستان کو حرص
کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں ۔ہندوستان میں اپنی جڑیں جمانے کیلئے پوری کوشش
کر رہی ہیں ۔لیکن ہندوستان کی جمہوریت دنیا میں سب سے طاقتور جمہوری نظام
رکھتی ہے جس پر کسی ایک فرد یا کسی ایک پارٹی کی اجارہ داری قائم نہیں ہو
سکتی ہے ۔امریکہ نے ہندوستان کو سب سے بڑی منڈی کی نگاہ سے دیکھنا شروع کیا
اور اس نے طرح طرح کے ڈیل بھی کئے لیکن اس کے خلاف اتنی شدت سے آواز اٹھی
کے امریکہ کی عزت بھی داؤ پر لگ گئی ۔چاہے وہ ایٹمی ڈیل ہو یا پھر والمارٹ
،ایف ڈی آئی ،وی آئی ہیلی کاپٹر سودہ وغیرہ ۔جب مغربی طاقتوں کو ہر محاذ پر
ناکامی دیکھائی دینے لگی تبھی سے انہوں نے ہندوستان کی حکومتوں اور
پارلیمنٹ کی ساکھ خراب کرنے کی ایک بڑی سازش چل رہی ہے ۔مغربی طاقتیں دنیا
کو یہ پیغام دینے کیلئے کوشاں ہے کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے
تمام ممبر یا تو کریمنل ہیں یا بے ایمان یا بد عنوان ۔یہاں کی مکمل سرکار
ہی لٹیری ہے ۔اروندکیجریوال اور انا ہزارے اسی سازش کا حصہ بن چکے ہیں ۔وہ
خود انجام سے بے خبر ہیں کہ وہ ملک کو کس سمت لے جانا چاہتے ہیں ۔دراصل جب
سے ہندوستان کا بازار دنیا کے لئے کھولا گیا تبھی سے یہ پروپگنڈا کیا جانے
لگا ہے کہ ہندوستان کی نوکر شاہی بد عنوان ہے ،ہندوستان کا سیاستداں سب کے
سب بے ایمان ہے۔حالات اب یہ ہو گئی ہے کہ لوگ بات بات میں کہنے لگے ہیں
سیاست مت کرو گویا یہ کوئی بری چیز یا گالی ہو ۔نیتا کہلانا بھی اب گالی
لگنے لگا ہے ۔اور اتنا ہی پر بس نہیں کیا گیا بلکہ یہ بھی کہا جانے لگا کہ
ہندوستان کی عدلیہ بھی بے ایمان ہے ۔مطلب صاف ہے کہ ہندوستان کے ہر شعبہ
میں ڈاکو اور لٹیرے براجمان ہو چکے ہیں۔نتیجہ یہ ہے کہ ملک کی جمہوریت
پرسوالیہ نشان لگ گیا ۔ایک بڑی سازش کے تحت پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جا
رہے ۔مسلسل پارلیمنٹ کی کارروائی ٹھپ ہورہی ہے اور یہ کھیل دو سالوں سے
جاری ہے ۔
ان سب حالات کا مرکزی حکومت پر اتنا دباؤ پڑا کہ اُس نے انا ہزارے کے
آندولن اور دہلی میں انا کے پید ا کئے ہوئے نئے سیاستداں اروند کیجریوال کی
عام آدمی پارٹی کی وقتی کامیابی سے گھبرا کر جلد بازی میں کانگریس اور بی
جے پی نے لوک پال بل پارلیمنٹ میں پا س کرالیا ۔جو سب سے خطرناک ڈکٹیٹرشپ
کی حیثیت سے سب پر اپنا ڈنڈا چلائے گا ۔جلد ہی کوئی ریٹائر جج ملک کا لوک
پال بن جائے گا اور اس کی حیثیت ملک کے وزیر اعظم ،چیف جسٹس اور پارلیمنٹ
سب سے اوپر ہوگی ۔عین ممکن ہے کہ وہ مغربی طاقتوں کے ہاتھ کا کھلونہ بن کر
ملک کی عوام پر مسلط ہو کر اپنا حکم چلائے گا ۔جو چاہے قانون بنائے گا اور
جس قانون کو چاہے گا ختم کر دیگا پھر ہندوستان بھی مشرق وسطی کی طرح بد
نظمی اور انارکی کا شکار ہو جائے گا ۔ملک میں افرا تفری کا ماحول ہوگا اور
مغربی طاقتیں ایک بار پھر سے بنگال کے میر جعفر کی شکل میں ہندوستان کے لوک
پال کو استعمال کرے گا ۔اور ملک ایک بار پھر مغربی ممالک کا مکمل غلام بن
جائے گا ۔کانگریس اور بی جے پی بد عنوانی مخالف دوڑ میں اس تیزی سے دوڑ رہی
ہیں کہ مستقبل کی بھی فکر نہیں ہے بلکہ اُس نے لوک پال کا راستہ بالکل صاف
کر دیا جو مستقبل میں یہ فیصلہ جمہوریت کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا ۔
جب لوک پال بن جائے گا تو وہ ملک کی سرکار اور پارلیمنٹ کے ساتھ کیا کرے گا
یہ سوچ ہی کرخوف طاری ہو جاتا ہے ۔بھاجپاکے ہندوتو نظریہ سے بھی خطرناک یہ
لوک پا ل ہوگا جو صرف اور صرف مغربی طاقتوں کے آلہ کار ہو جائیں گے اور
اُسی کے منشا کے مطابق ہندوستان میں پالیسی وضع کریں گے ۔اس کے سامنے
پارلیمنٹ اور عدلیہ سب بے بس ہو جائیں گے ۔انا ہزارے اور اروند کیجریوال کی
پوری ٹیم نے مسلسل یہ بیان بازی کی ہے کہ انہیں نہ تو ملک کے وزیر اعظم پر
اعتبار ہے نہ کسی وزیر پر نہ پارلیمنٹ پر نہ نوکر شاہی پر اور نہ ہی عدلیہ
پر ۔اس لئے ان کی شرطوں کے مطابق جن لوک پال بل بننا چاہئے اور دہلی سرکار
نے مرکز سے بھی زیادہ خطرناک بل بنا کر کیبنیٹ کی منظوری حاصل کر لی ہے ۔جس
میں نہ تو کسی ماہرین کی رائے لی گئی ہے اور نہ ہی کسی سے صلاح و مشورہ
یہاں تک اپوزیشن کو دیکھانے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی گئی ہے ۔آخر اس کو
بنانے والے کون سے دنیا کے لوگ ہیں جن پر ہندوستانی عوام من عن بھروسہ کر
لیں گے ۔کیا وہ کسی افاقی یا خدائی صحیفہ کی مانند ہے جس کو ہندوستان کا ہر
شہری تسلیم کر لے گا اور جس قانون کو اُس نے پیش کر دیا وہی اٹل ہے ۔اب تک
تو اٹل صرف آسمانی صحیفہ یا کتابیں ہوا کرتی تھی لیکن اس زمانے میں آخر یہ
کون ہے جس کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا ہے کیایہ مغربی اقاؤں کے اشارے پر تو
نہیں ہو رہا ہے ؟۔ لوک پال کوئی ریٹائرڈ چیف جسٹس بنے گا جس کے بارے میں سب
کو پتہ ہے کہ وہ بھی بشر ہی ہیں اور ان سے بھی بشری خطا سرزد ہوتی رہتی ہیں
جسٹس گانگولی سے آج کو ن واقف نہیں ہے ان پر جنسی استحصال کا کیس درج
ہے۔انا ہزارے اور اروندکیجریوال کے نزدیک بھی تمام عدلیہ بد عنوان ہیں تو
آخر ملک کا جن لوک پال کون ہوگا ؟۔ |