مغربی تہذیب اور فحاشی کلچر کا مقابلہ ضروری ہے

انٹرویو:عابد محمود عزام
مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی قومی پارلیمان میں غریب طبقے کے ترجمان سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے بیانات عام سیاسی ڈگر سے ہٹ کر ہونے کی وجہ سے عوامی طبقات میں مقبول ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں جمشید احمد دستی کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں سے متعلق انکشافات نے ملکی سیاست میں ہلچل کی صورت حال برپا کردی۔ ان انکشافات کا پس منظر و پیش منظر جاننے کے لیے عابد محمود عزام نے جمشید احمد دستی سے خصوصی گفتگو کا اہتمام کیا جس کا احوال درج ذیل ہے۔

رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی سے خصوصی گفتگو
عابد محمود عزام : ان دنوں پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں سے متعلق آپ کے انکشافات کا بڑا چرچا ہے۔ آپ ایک عرصے سے پارلیمنٹ کے رکن ہیں، اس کے باوجود آپ نے پہلے کبھی ایسے انکشافات نہیں کیے، اس تاخیر کی کیا وجہ ہے؟
جمشید احمد دستی:دراصل بات یہ ہے کہ جب کوئی چیز سامنے آتی ہے اس وقت ہی اس کو بیان کیا جاتا ہے۔جب میں نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا تو اسے بیان کردیا، پہلے میں اسے کیسے بیان کرسکتا تھا۔میں ایک ذمہ دار شخص ہوں،میں نہ کسی پر تہمت لگائی ہے اور نہ ہی کسی پر کوئی الزام لگارہا ہوں،جو دیکھا بیان کردیا۔ میری کسی سے نہ تو کوئی دشمنی ہے اور نہ ہی ذاتی عناد ہے اللہ سب جانتا ہے۔ یہ سب کچھ یقیناً سیکورٹی ایجنسی والوں کو بھی پتا ہوگا۔مان سارے رہے ہیں، اندر سے سب جانتے ہیں، اوپر اوپر سے پردہ پوشی کررہے ہیں۔میرے انکشافات کے بعد ایک طوفان برپا ہوگیا ہے، حالانکہ میں نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے اس حقیقت کو بیان کیا ہے۔ میں نے یہ کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو دھندے ہورہے ہیں، انہیں روکا جائے۔میں نے حکومت سے صرف عرض کی ہے، لیکن وہ چیخ چلا رہے ہیں، جیسے نجانے کیا ہوگیا ہے، خدا جانے وہ کیا کیا رنگ دے رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے، یہاں کچھ نہیں ہوا ہے، حالانکہ میرے بیان کے بعد وہاں سے اعلیٰ اور قیمتی قسم کی شراب کی سینکڑوں بوتلیں ملی ہیں۔ ہمارے ملک میں معاملہ یہ ہے کہ صرف غریب کو پکڑا جاتا ہے، بڑے لوگوں کو کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا، ان کو کوئی کچھ نہیں کہتا۔ اب دیکھ لیں کہ میں نے صرف ایک بیان دیا کیسے ہنگامہ برپا ہوگیا، حالانکہ میں نے تو کسی کا نام بھی نہیں لیا، میں نے حکومت سے صرف یہ کہا کہ مجرموں کو پکڑیں اور ان کے خلاف ایکشن لیں۔ میرے بیان پر حکومت کے لوگوں نے شور مچانا شروع کردیا۔ یہاں بدقسمتی یہ ہے کہ اگر کوئی سچ کہے تو وہ مجرم بن جاتا ہے، یہاں تو سچ بولنا عذاب ہے۔سب شور مچارہے ہیں، کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ جمہوریت کے خلاف سازش ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ میں ایجنسیوں کا آلہ کار ہوں، مختلف قسم کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

عابد محمود عزام :آج تک کسی دوسرے رکن پارلیمنٹ نے بھی اس معاملے کو نہیں اٹھایا، کیا اسمبلی میں آپ کے علاوہ کوئی ایک رکن بھی ایسا نہیں جو حقائق سامنے لائے؟
جمشید احمد دستی:یہی میرا قصور ہے کہ میں بول پڑا ہوں، اگر میں بھی خاموش ہوجاتا تو پھر کیا تھا، اگر کسی دوسرے نے انکشاف نہیں کیا، اس میں تو میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ بہت سوں کو پتا تھا، انہوں نے بیان بھی دیا ہے، نبیل گبول، اعجاز الحق، طلحہ محمود اوردوسرے کئی ارکان کہہ رہے ہیں کہ جمشید احمد دستی کی بات درست ہے۔ ایم این اے نعمان نے بھی یہی بات کی ہے۔ کچھ لوگ تو بالکل صاف صاف بات کررہے ہیں۔برائی کا خاتمہ کرنا ہی ہماری ذمہ داری ہے۔ یہاں صرف غریب ہی مظلوم بنتا ہے۔ ماضی میں کتنے بے گناہ لوگوں پر ظلم ہوا ہے، ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، لیکن بڑے لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا اور چھوٹے لوگوں پر ظلم ہوتا ہے۔ اس سے پہلے کئی لوگ پکڑے بھی گئے، ان کو چھڑا لیا گیا۔ انویسٹی گیشن تو حکومت نے کرنی ہے، حکومت کرے۔ میں نے کوئی جرم تو نہیں کردیا۔ حقیقت ہی بیان کی ہے۔ جو مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے کرے، بات صحیح ہو یا غلط انویسٹی گیشن کریں۔ میں تیار ہوں، میرے پاس پورے ثبوت ہیں، میں وہ دینے کو تیار ہوں، میں کہہ چکا ہوں کہ ہائی کورٹ کے کسی جج سے اس کی انویسٹی گیشن کروا لی جائے۔ ماضی میں بھی تو یہاں سے شراب پکڑی جاتی رہی ہے، لیکن کبھی کسی کو سزا نہیں دی گئی۔

عابد محمود عزام : بعض سیاسی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ آپ کا یہ بیان میڈیا میں شہرت پانے کے لیے ہے، اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟
جمشید احمد دستی: میں نے سچی بات کہہ دی تو اب مجھے کہا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ میں نے شہرت کے لیے کیا ہے، حالانکہ میں نے اربوں پتی جاگیرداروں کو شکست دی ہے۔ اللہ نے مجھے ہمت دی ہے تو مجھے کیا ضرورت ہے اس طرح کی شہرت کی۔ شہرت تو ہمارے حکمران چاہتے ہیں اور صرف اپنی ناموری اور شہرت کے لیے قوم کے اربوں روپے خرچ کررہے ہیں۔میاں نوازشریف قوم کے ایک ارب روپے کے ساتھ اپنی بیٹی مریم کی شہرت کرارہے ہےں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں عزت دی ہے، ساری قوم ہمارے ساتھ ہے۔ یہ حکمران تو اپنی اپنی باریاں اور دیہاڑیاں لگا رہے ہیں۔ ”چھو لو آسمان“ کے نام پر قوم کو بے غیرت بنایا جارہا ہے۔ اِدھر لڑکیوں کو نچوا رہے ہیں اور اُدھر گانے بج رہے ہیں۔قوم کے اربوں روپے لگاکر ڈانس کروائے جارہے ہیں۔ یہ حکمران اپنے آپ کو روشن خیال بنانا چاہتے ہیں۔ اپنی قوم کی بیٹیوں کو سرعام نچوانا یہ کون سی روشن خیالی ہے۔ یہ بے حس، بے ضمیر اور دین دشمن لوگ ہیں۔ کراچی جل رہا ہے، خیبر پختونخوا میں آگ لگی ہوئی ہے۔ بلوچستان کا مسئلہ انتہائی حساس سطح تک پہنچا ہوا ہے۔ جنوبی پنجاب میں اغواءبرائے تاوان کی وارداتیں بڑھتی ہی جارہی ہیں۔ ایک پٹاخہ بھی چل جائے تو غریب عوام کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اور امیر لوگوں کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔ بلاول بھٹو، حمزہ شہباز اور نواز شریف نے ”چھو لو آسمان“ کے نام پر بے حیائی اور فحاشی کا اڈہ کھولا ہوا ہے۔ یہ اس کی خود دعوت دیتے ہیں۔یہ ملک اسلامی نظریے کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا تھا۔ اب اللہ تعالیٰ کسی نہ کسی سے تو اس کا تحفظ ضرور کروائے گا۔

عابد محمود عزام :بقول اسمبلی اسپیکر آپ کو ایسی گفتگو پارلیمنٹ میں نہیں کرنی چاہیے تھی، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟
جمشید احمد دستی:یوں تو جیلوں میںیہ جتنے بھی قیدی ہیں ان کے جرائم پر بھی پردے ڈالنے چاہیے، ان کو کیوں ظاہر کرتے ہو، ان کو تو بے نقاب کرتے ہیں اور خود کو کہتے ہیں کہ ہماری بات خفیہ کی جائے، کیا یہ اتنے ہی معزز اور بزرگ لوگ ہیں؟ ان کی بات کو پردے میں کیا جائے اور باقیوں کے گھر میں داخل ہوجائیں، واہ کیا بات ہے۔قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہیے، اگر غریب جرم کرتا ہے اس کو حکمران ذلیل کرتے ہیں تو ان کے ساتھ بھی تو وہی ہونا چاہیے۔جب غریب کی بات خفیہ نہیں کی جاتی تو حکمرانوں کی بات کس قانون کے تحت خفیہ کی جائے۔

عابد محمود عزام :جوالزام آپ نے لگایا ہے اس کے دفاع میں آپ کے پاس ثبوت ہیں بھی یا نہیں، اگر واقعی ہیں تو کس نوعیت کے ہیں اور آپ کو یہ ثبوت کن ذرائع سے حاصل ہوئے ہیں؟
جمشید احمد دستی:ثبوت سامنے ہیں، شراب سامنے ہے، سب ان کی سیکورٹی ایجنسیوں کے سامنے ہے، ویڈیو بھی ہیں، میں تمام ثبوت ان کو دوں گا، انشاءاللہ تعالیٰ۔ غیر اخلاقی سرگرمیوں کے مکمل ثبوت فراہم کروں گا، جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔صبح کے وقت صفائی کرنے والے خاکروب شراب کے خالی ڈبے اور بوتلیں تھیلیوں میں بھر کر لے جاتے دیکھے جاسکتے ہیں۔کئی بار ایسے لوگ پکڑے بھی گئے مگر وہ چھوڑ دیے گئے۔جب ثبوت دیں گے تو پھر یہ لوگ خود ہی گرفتار کریں گے، جو یہاں کمروں میں رہتے ہیں اور ان کو جو شراب سپلائی کرتے ہیں۔ فیصلے کا ایک دن مقرر ہے ، آج نہیں تو کسی نہ کسی دن یہ ضرور پکڑے جائیں گے۔

عابد محمود عزام :اگر آپ اس حوالے سے ثبوت پیش کردیتے ہیںتو ملوث افراد کے خلاف ممکنہ کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟
جمشید احمد دستی:میرا کام تو ثبوت فراہم کرنا ہے، حکومت اور طاقت تو میرے پاس نہیں ہے، اگر میرے پاس طاقت ہوتی تو تمام مجرموں کا قصہ تمام ہوچکا ہوتا، یہ تو سمجھتے ہیں کہ یہ جو مرضی کرتے رہیں، بس انہیں جنت کا سرٹیفکیٹ ہی دے دیا جائے۔

عابد محمود عزام :پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی سسٹم کس کے ہاتھ میں ہے اور ایسے معاملات پر ابھی تک ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟
جمشید احمد دستی:پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی وزیرداخلہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے،ان چیزوں کی روک تھام بھی انہیں کے ذمے ہے، لیکن وہ تو کہہ رہے ہیں کہ یہاں کچھ نہیں ہوا، حالانکہ میرے بیان کے بعد میڈیا کی ٹیم وہاں گئی اور وہاں سے شراب کی بہت سی بوتلیں برآمد ہوئی ہیں۔

عابد محمود عزام :اطلاعات ہیں کہ آپ کے بیان کے بعد پارلیمنٹ لاجز میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے،اس حوالے سے کیا آپ کے پاس کچھ اہم معلومات ہیں؟
جمشید احمد دستی:آپریشن کیا ہونا تھا، نہ کسی کو پکڑنا تھا اور نہ کسی کو بھی پکڑا ہے ۔ بس وہاں کی صفائی کردی ہے، آﺅ بھگاﺅ کیا ہے، شراب صاف کی ہے، ہاں یہ شکر ہوگیا کہ وہاں سے منچلے بھاگ گئے ہیں۔

عابد محمود عزام :آپ کے انکشافات کے بعد کچھ ارکان پارلیمنٹ نے آپ کے خلاف بیانات دیے ہیں، کیا کچھ ارکان پارلیمنٹ آپ کی سپورٹ بھی کررہے ہیں؟
جمشید احمد دستی:مجھے مخالفین کے بیانات کی کوئی پروا نہیں ہے،اللہ تعالیٰ جانتا ہے،مجھ پر اللہ کا احسان ہے، میں تو ہمیشہ اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں، اب اللہ ہی میری مدد کرے گا اور ایسے مجرموں کو پکڑے گا، یہ کبھی نہ کبھی تو پکڑے جائیں گے۔ الحمدللہ بہت سے ارکان میرے ساتھ بھی ہیں، بہت سے ارکان ان چیزوں کو برا کہہ رہے ہیں،تحقیقات کا کہہ رہے ہیں،وہ میرے ساتھ ہیں۔ قوم کہہ رہی ہے کہ اس معاملے کی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے، جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں، وہ میرے ساتھ ہی تو ہیں۔

عابد محمود عزام :چودھری نثار کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے داخلی و خارجی راستوں پر 23کیمرے نصب ہیں اورسخت چیکنگ کی جاتی ہے،اس طرح کی سرگرمیاں پارلیمنٹ میں ہونا ناممکن ہے، آپ کیا تبصرہ کرتے ہیں؟
جمشید احمد دستی:چودھری صاحب سے پوچھیں شراب کی یہ جو بوتلیں میڈیا کے سامنے آئی ہیں وہ کہاں سے آگئی ہیں، کیسے اندر گئی ہیں، کیا کیمرے بند تھے یا توڑ دیے گئے تھے،کیا میں جھوٹ بول رہا ہوں؟۔ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو یہ بتائیں کہ لاجز میں آپریشن کیوں کروایا گیا، کچھ تو تھا جس وجہ سے آپریشن کروایا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سچ کہنے والا اس ملک میں مجرم ہے، جو بڑا ہوتا ہے وہی اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے۔

عابد محمود عزام :وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ اگر جمشید احمد دستی درست ہوں تو میں ان کا ساتھ دوں گا، کیا وہ ایسا کرپائیں گے؟
جمشید احمد دستی:اگر یہ بات ہے تو وہ پہلے مجھ سے پوچھ لیتے۔ میں ایک ذمہ دار انسان ہوں،وزیر داخلہ نے تو پہلے ہی کہہ دیا کہ یہاں کچھ نہیں ہوا، اس نے کہا کہ میرا سیکورٹی افسر متقی و پرہیزگار ہے، وہ کسی قطب الدین کی اولاد میں سے ہے۔ اس نے اگر مگر کہنا شروع کردیا اور سب کو کلین چٹ دے دی۔ سب کو کلیئر کردیا۔اگر ساتھ دینا تھا تو ایسے بیانات دینے سے پہلے وہ مجھ سے پوچھ لیتے۔

عابد محمود عزام :اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی، آپ کے خیال میں کیا واقعی ایسا ہوگا یا معاملے کو دبا دیا جائے گا؟
جمشید احمد دستی:اب یہ سب کچھ کریں گے، اگر معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی تو میں عدالت سے رجوع کروں گا،اگر اسپیکر قومی اسمبلی نے آزادانہ انکوائری نہ کرائی تو چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھوں گا، جو میرا فرض تھا وہ میں نے ادا کردیا،اب اللہ جانے کیا ہوتا ہے۔

عابد محمود عزام : بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں کلچرل فیسٹول کا انعقاد کیا، اب وہ پنجاب کا دورہ شروع کرنے والے ہیں، اپنی سابقہ پارٹی کے قائد کی ان سرگرمیوں پر آپ کیا کہیں گے؟
جمشید احمد دستی:بلاول بھٹو زرداری پنجاب میں ڈانس کلچر متعارف کروانے جارہے ہے۔ وہ ہم جنس پرستی کلب کا ممبر ہے، وہ پاکستان میں عیسائی وزیراعظم لانا چاہتا ہے۔ سندھ کے بعد اب پنجاب میں بھی بلاول بے حیائی، فحاشی اور گانا کلچر کو عام کرے گا۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ پنجاب کی غیرت مند عوام اب بیدار ہوچکی ہے، وہ پیپلز پارٹی کی عوام دشمن پالیسیوں سے واقف اور آگاہ ہے۔ اب وہ کسی کے ہتھکنڈے میں نہیں آئے گی۔ اب مسلم قوم ایسے فراڈی، مکاری اور امریکی دلالی کرنے والے کے خوش نما نعروں میں نہیں آئے گی۔ ایسے لوگوں کا کردار قوم کے سامنے واضح ہوچکا ہے۔ پنجاب میں ایسے لوگوں کی کوئی ضرورت اور جگہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کوئی مستقبل نظر آرہا ہے۔

عابد محمود عزام : دستی صاحب! کیا آپ نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا ہے؟
جمشید احمد دستی:میں نے کسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا۔ میں ایک آزاد ممبر ہوں، غریب اور مظلوم طبقے کا نمایندہ ہوں۔ میں مزدور کا بیٹا ہوں اور میں قومی اسمبلی میں غریب اور مظلوم طبقے کی بھرپور نمایندگی کرتا رہوں گا، ان شاءاللہ۔ ہمیشہ حق و صداقت کی آواز بلند کرتا رہوں گا۔ غریب کے حقوق کی بات کرتا رہوں گا، چاہے حکمران ٹولہ ناراض ہی کیوں نہ ہوجائے۔ غریب عوام کی توقعات اور امیدیں میری ذات سے وابستہ ہیں۔ اب تک میں نے حق و سچ کی بات کی ہے اور آیندہ بھی کرتا رہوں گا۔ میں کسی پر کوئی تہمت نہیں لگا رہا۔ ان سیاست دانووں کے بہت سارے سیاہ کارنامے ہیں۔ میں ان سیاہ دھندوں کے خلاف اس لیے آواز اٹھاتا ہوں، تاکہ آیندہ ہمیں کوئی اچھا اور مخلص حکمران مل جائے، جو اس ملک و قوم کو بہتر راستے پر لے کر چلے، جو تعصب، قومیت اور علاقائیت سے پاک ہو، ملک و قوم کے لیے خیر خواہ اور دو قومی نظریے کا پاسدار ہو اور سچا مسلمان ہو۔ ہم ایسے حکمرانوں کی تلاش میں ہیں۔ ان شاءاللہ ایسے حکمرانوں سے ملک و ملت کی تقدیر بدل جائے گی۔

عابد محمود عزام :دستی صاحب! آپ پاکستانی قوم کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
جمشید احمد دستی: میں پاکستانی قوم سے یہ کہوں گا کہ یہ ملک خالصتاً اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا تھا، اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے بہت بڑی قربانیاں دی گئی ہیں، جن میں عام لوگ، علمائ، طلبہ اور دیگر مسلمانوں کی قربانیاں شامل ہیں، اس لیے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی پیدا کریں۔ عام طبقے سے خصوصاً نوجوانوں سے میری یہ اپیل ہے کہ اپنے اخلاق کو بہتر کریں، اپنا کردار سنواریں، خصوصاً مغربی تہذیب اور یورپی کلچر جو آج بے حیائی، فحاشی اور ناچ گانے کی صورت میں عام ہوتا جارہا ہے، اس سے بچیں اور ہم بحیثیت مسلمان متحد ہوکر اس ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کریں اور جو حکمران ملک دشمن پالیسیوں پر چل رہے ہیں ،ایسے ناسوروں کے خلاف ہمیں ڈٹ جانا چاہیے اور ان کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانی چاہیے۔ جو حکمران ہمارے اس اسلامی ملک میں یورپی کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور جو غیر مسلم طاقتیں پاکستان کے خلاف سازشیں کررہی ہیں، ہمیں ان کے خلاف متحد ہونا چاہیے، تاکہ ہم پاکستانی قوم ان کا صحیح معنوں میں مقابلہ کرسکیں۔ اس لیے کہ اس وقت ملک بڑی نازک اور خطرناک صورت حال کا شکار ہے۔ پاکستان کی سلامتی کو بہت زیادہ خطرہ ہے، اس لیے آج ضرورت ہے کہ پہلے ہم اپنے اخلاق و کردار کو درست کریں، نماز کا اہتمام کریں، جو ہماری بنیاد ہے اور قرآن و سنت ہمارا آئین ہے، اس پر عمل کریں، خاص طور پر نوجوان طبقہ دین کے پیغام حیات کو پڑھے اور اپنی عملی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو عام کرے۔ اس طرح ہم ان شاءاللہ اس ملک کو ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان بنائیں گے۔ پاکستان مسلم امہ کا کمانڈر ملک ہے۔ پوری مسلم قوم امید بھری نظروں سے پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اس طرح صحیح معنوں میں یہ ملک مسلم امہ کا نمایندہ ملک ثابت ہوگا۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700533 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.