نشہ ایک لعنت ہے۔ یہ انسان کو اس قدر بے حس اور ظالم
بنادیتا ہے کہ اس کی لت میں مبتلا۔ انسان اچھے اور برے کی تمیز کھو بیٹھتا
ہے نہ صرف یہ بلکہ نشے کی لت سے مجبور آدمی اپنی زندگی تک کو داؤ پر لگا
دیتا ہے۔ نشہ کئی قسم کا ہوتا ہے۔ نشہ صرف شراب کا نہیں ہوتا بلکہ نشہ چرس
پینے سے، افیون کھانے سے، پوڈر کے استعمال سے، بھنگ پینے اور کئی چیزوں یا
دواؤں وغیرہ کے استعمال سے بھی ہوتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے ۔ اسلام
ہمارا مذہب ہے ۔اسلام نے ہر نشہ آوورچیزکو حرام قرار دیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو اپنے معمول کے مطابق چل رہا تھا
کہ اچانک جمشید دستی نکتہ اعتراض پر کھڑے ہوئے اور کہا ’’جناب سپیکرمیں ایک
اہم معاملے پر آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہوں‘‘۔آزاد رکن قو می اسمبلی
جمشید دستی نے ارکان پا رلیمنٹ پر غیر اخلا قی سر گر میو ں میں ملو ث ہو نے
کے الزامات عا ئد کر کے ہلچل مچا دی۔اْنھوں نے کہا کہ’’ پارلیمنٹ لاجز میں
داخل ہوں تو وہاں سے چرس کی بدبو آتی ہے اس کے علاوہ ارکانِ پارلیمان کے
کمروں میں شراب بھی لائی جاتی ہے‘‘۔جمشید دستی کا یہ کہنا ہی تھا کہ ہال سے
باہر جانے والے ارکانِ پارلیمان واپس اپنی نشستوں پر آکر بیٹھ گئے اور ان
کی باتیں انہماک سے سننے لگے۔
جمشید دستی نے یہ بھی بتا دیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں چار سے پانچ کروڑ روپے
کی سالانہ شراب لائی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ارکانِ پارلیمان کے کمروں
میں مجرے بھی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سو سے زائد ارکا ن غیر اخلاقی سر
گرمیو ں میں ملوث ہیں۔اس دوران چیئرپرسن نعیمہ کشور نے ان کا مائیک بند
کرتے ہوئے کہا کہ جمشید دستی معاملہ سپیکر کے چیمبر میں آ کر بتائیں اور
ثبوت دیں۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جمشید دستی کو مخاطب کرتے ہوئے
کہا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ پیش کریں اور اگر اس میں کوئی
ملوث پایا گیا تو اْس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چاہے اْس کا تعلق
حکومتی بینچوں سے ہی کیوں نہ ہو۔لیکن اگر وہ اس الزام کو ثابت نہ کر سکے تو
پھر ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ایوان ہی کرے گا۔ تاہم جمشید دستی اپنے
اس دعوے پر قائم تھے کہ اْن کے پاس پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے مجرے کی
ویڈیو بھی موجود ہے۔
یہ وہ بیان تھا جس نے پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی ہلچل مچادی۔اس
بیان کے بعد میڈیا سے لیکر عوام تک سب ناصرف حیران وپریشان ہوئے بلکہ انہیں
اپنے قانون بنانے والوں کے کردار پر شرمندگی بھی ہورہی ہے۔ یہ تو اب
پارلیمانی لاجز میں رہنے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ جمشید دستی کی بات حقیقت
پر مبنی ہے یا پھر ایک جھوٹا الزام ۔جہاں تک دیگر ارکان اسمبلی کا تعلق ہے
تو اس میں چند لوگوں نے اس بیان کی حمایت کی اورچندایک لاعلم رہے جبکہ بہت
سے ارکان اسمبلی نے اس کو جھوٹا الزام کہا ۔سینیٹر طلحہ محمود، نبیل گبول،
رشید گوڈیل اور شاہی سید سمیت دیگر ارکان پارلیمنٹ نے جمشید دستی کے ان
الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز رہنے کے قابل نہیں رہا
کیونکہ یہاں پر ایسی سرگرمیاں ہورہی ہیں جو انتہائی غیر اخلاقی ہیں۔ ۔ نبیل
گبول کے تو یہاں کہہ دیاکہ انہوں نے اسی وجہ سے وہاں سے اپنی رہائش تبدیل
کرنے کی بھی درخواست کی تھی انہوں نے کہا کہ متعدد بار پارلیمنٹ لاجز میں
غیر متعلقہ افراد کو دیکھا گیا جن میں نوجوان خواتین بھی شامل تھیں ان کے
اراکین پارلیمنٹ سے مراسم ہیں۔
اس الزام کے بعدسوال یہ اٹھتے ہیں کہ جمشید دستی جو اتنے عرصے سے ممبرقومی
اسمبلی چلے آرہے ہیں انہوں نے یہ آواز پی پی کے دورمیں کیوں نہیں اٹھائی؟
کیا اس دور میں ایسی حرکات نہیں ہورہی تھیں؟ کیا یہ کام اب ن لیگ کے دورمیں
شروع ہوا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ سستی شہرت پانے کے لیے یہ الزام عائد
کیا گیا ہے؟ کہیں طالبان کو تواشارہ نہیں دیا کہ ہمارے آئین کے رکھوالے خود
آئین کے منافی کام میں ملوث ہیں؟اگر یہ الزام سچ ثابت ہوتے ہیں تو پھر
سپیکرایاز صادق کو فوراً ایسے ارکان اسمبلی کوتمام عمر کے لیے نااہل
قراردینا چاہیے جو آڑٹیکل 62,63پر پورانہیں اترتے۔
افسوس والی بات یہ بھی ہے کہ کیا پاکستان کی عزت خاک میں اڑانے والے کام یہ
پارلیمنٹ میں آنے والے لوگ ہی کرتے ہیں۔ پہلے ان لوگوں نے جعلی ڈگری کے
چیکر میں پاکستان کو پوری دنیا میں رسوا کیااور اب شراب ، کباب میں ہمارے
وطن کی رسوائی کروارہے ہیں۔ ایک طرف عوام ورلڈ ریکارڈ قائم کرکے دنیا میں
اپنے ملک پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں تو دوسری طرف کچھ ارکان اسمبلی
پاکستان کا نام بدنام کرنے میں ریکارڈ قائم کررہے ہیں۔
اب یہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کا بھی کڑا امتحان
ہے کہ وہ اس بارے میں کیا ایکشن لیتے ہیں یہ کس قدر ظلم کی بات ہے کہ ہمارے
ارکان اسمبلی شراب،کباب اور شباب کے رسیاہیں اور انہیں مال فراہم کرنے میں
اسلام آباد کے ٹاپ کلاس دلال پیش پیش ہیں ۔اس میں وفاقی پولیس کا بھی کردار
گھناؤنا ہے۔انہیں قانون کے رکھوالوں کو قانون اس وقت یاد آتا ہے جب وہ کسی
عام شہری کو یہ بے غیرتی کرتے دیکھتے ہیں مگرارکان اسمبلی کو تحفظ قانون کی
چھتری فراہم کرتے ہیں۔صرف پاکستانی غیرت مند قوم ہی نہیں بلکہ غیرمسلم بھی
ان انکشافات پر پاکستانی ارکان پارلیمنٹ پر انگلیاں اٹھائیں گے۔طالبان کے
لئے بھی یہ ایشو بہت اہم ثابت ہوگا۔
عوام وزیراعظم نوازشریف سے امید کرتی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی کے
ساتھ حل کریں اور ایسے لوگوں کے خلاف بھر پور اقدامات اٹھائیں اور پاکستان
کو مزید رسوا ہونے سے بچائیں۔ اگر ان الزامات میں صداقت ہے تو اس کی صحت کے
لئے تمام ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کا مفصل میڈیکل چیک اپ کرایا جائے تاکہ
دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے اور اگریہ الزام جھوٹا ثابت ہو تو پھر
جمشید دستی اور انکا ساتھ دینے والوں کو بھی عبرت ناک سزا دینا ہوگی تاکہ
دوبارہ کوئی ایسی گھناؤناالزام نہ لگائے۔ اﷲ پاکستان کو اپنی امان میں رکھے
اور دشمنوں کی بدنظر سے بچائے۔ آمین |