آج صبح پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں فائرنگ اور
خودکش دھماکوں کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت احمد اعوان سمیت 11
افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بربرییت اور خون کی ہولی ٤٥ منٹ تک
جاری رہی اور پولیس و سیکورٹی ایجنسیز لمبی تان کر سو رہی تھیں۔ یہ براہ
راست حکومت پر ایک حملہ تھا ، دنیا میں وزراء معمولی واقعات پر استعفیء دے
کر گھر چلے جاتے ہیں لیکن میرے وزیرآعظم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، اور
نہ ہی انھوں نے ایک بیان دینے کی زحمت گوارا کی ہے۔ اور جہاں تک بات ہے
وزیر داخلہ جناب چوہدری نثار احمد صاحب کی تو وہ ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ
کارؤئی طالبان کی نہیں بلکہ ایک تیسری قوت کی ہے اور اس تیسری قوت کے پیچھے
بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔ اس سے ملتا جلتا بیان انصاف کے علمبردار عمران
خان صاحب کا بھی ہے۔ کیا چوہدری صاحب کا کام صرف بیان داغنا ہی ہے؟
اسلامآباد کی سکیورٹی کیا انکی ذمہ داری نہیں تھی ؟ اگر تھی تو انکو عزت سے
استعفیء دے کر گھر جانا چاہیے تھا۔ اسلام آباد میں سوموار کو ضلع کچہری پر
ہونے والے حملے کی ذمہ داری احرار الہند نامی ایک غیر معروف شدت پسند گروپ
نے قبول کر لی ہے اور کہا ہے کہ وہ شریعت کے نفاذ تک اپنی کارروائیاں جاری
رکھیں گے۔ آج پاکستان کے میڈیا پر اس واقعہ پر تجزئیہ کرتے ہوے بعض دانشور
اور حکومتی اہلکار اور طالبان سے ہمدردی رکھنے والے عناصر فرما رہے تھے کہ
یہ تیسری قوت کا کام ہے اور بیرونی طاقتیں بھی اس میں ملوث ہیں، جو مسلسل
ہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہیں۔ کب تلک سازشوں کا سہارہ لے کر ہم حقائق سے
نظریں چراتے رہیں گئے؟ سازشوں اور تیسری قوت کا راگ الاپنے والوں سے میرا
سادہ مگر کڑوا سوال ہے کہ کیا یہ سب کرنے کے لیے کوئی انڈیا و اسرائیل یا
امریکہ سے آیا تھا اگر جواب ہاں ہے تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرو اور
سیکورٹی و انٹیلی جینس ایجنسیز کی بھی نجکاری کر کے کسی منشاء کے حوالے کر
دو۔ اور اگر تمھارا جواب نہیں ہے اور فرماتے ہو کہ باہر سے تو کوئی نہیں
آیا لیکن وہ جی چنکہ چنانچہ ان کی فنڈنگ تو باہر سے ہوتی ہے پھر بھی تھوڑی
سی غیرت میں حیاءکی آمیزش کرکے ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچو کہ یہ فنڈنگ روکنا
کس کا کام ہے ، اگر حکومت کا کام ہے تو پھر غیرت مند اقوام اپنی ناکامی کو
تیسری قوت اور سازشوں کے دبیز پردوں میں چھپاتی نہیں بلکہ جوانمردی سے اپنی
نا اہلی و ناکامیوں کا اعتراف کر کے انکا تدارک کرتیں ہیں۔ دنیا کو کوئی
ضرورت نہیں ہمارے خلاف سازشیں کرے۔ آپ کے کچھ لوگوں کے ہی ناراض بچے ہیں جو
یہ سب کر رہے ہیں، یہ پچھلے دنوں مفتی کفایتالله فرما رہے تھے ایک پروگرام
میں کہ طالبان ہمارے ہی ناراض بچے ہیں انکو منانا چاہیے نہ کہ گھر سے
نکالنا چاہیے۔ شائد مفتی صاحب کو علم نہیں کہ جب بچے باپ کی داڑھی نوچ لیں
اور گھر کا امن وسکون برباد کر دیں تو باپ نہ صرف گھر سے نکالتا ہے بلکہ
جائیداد سے بھی عاق کرتا ہے۔ خدارا حقائق سے چشم پوشی نہ کریں ، سازشوں اور
تیسری قوت کا چورن بیچنا بند کریں، مرض کی صحیح تشخیص کر کے اسے جڑ سے ختم
کرنے کے لیے بڑا اور بروقت فیصلہ کریں کامیابی آپکے قدم چومے گی۔ |