ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

رکن پارلیمنٹ جمشید دستی کے اپنے ساتھی ارکان ِ اسمبلی پر ڈرون حملے جاری ہیں جس کی زدمیں نہ جانے کون کون سے شرفاء آ جائیں کوئی نہیں جانتا ویسے پارلیمنٹ لاجزمیں شراب و شباب کی محفلیں اورمجروں کی خبریں منظر ِ عام پر آنے کے بعدعوام کے منتخب نمائندوں کی خوب مٹی پلیدہورہی ہے یہ الگ بات کہ گھر کا بیدی لنکا ڈھائے تو اتنا شدید رد ِ عمل ہونا ہی تھا جمشید دستی کے تابرتوڑ حملوں سے بڑے بڑے گبھراتے پھررہے ہیں دل میں سبھی کہہ رہے ہیں اس معاملہ پر مٹی ڈال دی جائے تو بہتوں کا بھلاہو جائے گا کیونکہ خدشہ ہے اس حمام سے سارے نہ سہی بیشتر ننگے ضرور ہیں ۔۔۔ویسے اس سے جڑی ایک خبر اور ہے ۔۔یعنی ایک اور خوفناک انکشاف ہواہے کہ مشرف دور میں پارلیمنٹ لاجز میں کجرارے۔۔کجرارے تیرے کالے کارے نیناں فیم معروف انڈین اداکارہ ایشوریہ رائے نے بھی مجرا کیا تھا جس پر اسے10لاکھ ڈالر ادائیگی کی گئی۔۔۔کمال ہے ایک ایسے غریب ملک کے ارباب ِ اختیار نے قومی دولت لٹانے میں مغل شہزادوں کو بھی مات دے دی جس میں غربت کے مارے لوگ اپنے گردے بیچتے پھریں ۔۔اتنی بے شرمی ،ڈھٹائی اور بے غیرتی ۔۔۔کہ الحفیظ و الا مان۔۔۔ جمشید دستی کا یہ بھی کہناہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں ہر ماہ چار پانچ کروڑ کی شراب پی جاتی ہے ۔۔چرس کی بو سے جی متلاتاہے اور عیاشی کیلئے لڑکیاں لائی جاتی ہیں۔۔ارکان ِ اسمبلی کا میڈیکل ٹیسٹ کروایا جائے قومی اسمبلی کے سپیکر ان تمام معاملات کی تحقیقات کروائیں ان کے اس بیان دینے کے اگلے روز کوئی ٹن ایم این اے یا ان کا کوئی ’’معزز‘‘ مہمان شاید
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے
ڈاکہ تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے

گنگناتاہواجمشید دستی کے کمرے کے باہر شراب کی بوتل چھوڑ گیا اور بے چارے جمشید دستی کو وہ بھی میڈیا کے سامنے پیش کرنا پڑی۔۔۔جمشید دستی کے ان انکشافات کے بعد عابد شیر علی سمیت کئی حکومتی ارکان نے سختی سے ان بے ہودہ حرکات وواقعات کی تردید کی ہے کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔۔ لیکن اعجاز الحق،شاہی سید،رشید گوڈیل اورنبیل گبول نے جمشید دستی کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے حالات کی سنگینی کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے یہ سارا معاملہ ارینج بھی ہو سکتاہے۔۔ عوام کی۔حالات و حقائق سے توجہ ہٹانی ہوتو ایسے ہی شوشے چھوڑے جاتے ہیں لوگ مزے لے لے کر بحث و مباحثہ کرتے رہ جاتے ہیں اور بعدمیں عام آدمی کو پتہ بھی نہیں چلتا اصل بات کیا تھی۔۔جوحکومتی ارکان جمشید دستی کے الزامات کی تردید میں پیش پیش ہیں کوئی ان سے پوچھے کیا یہ سارے کے سارے ارکان ِ اسمبلی حاجی لق لق ہیں؟ ویسے بھی اب ہمارے معاشرے میں شراب پینا عام سی بات ہوگئی ہے یہاں تو وہ بھی پیتے ہیں جن کے پاس وسائل نہیں ارکان ِ اسمبلی پھر بھی الا ماشاء اﷲ کروڑ پتی سے کم نہیں درجنوں ارب پتی ہوں گے ایک بات کی طرف کسی کا دھیان ہی نہیں جارہاکہ ایشیا کی سب سے بڑی شراب بنانے والی فیکٹری پارلیمنٹ کے پڑوس میں گذشتہ 150 سال سے دن رات شراب بنانے میں مصروف ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس میں ایک روزکی بھی چھٹی نہیں ہے اس کے مالکان بھی پارلیمنٹ میں براجمان ہیں اب جس پارلیمنٹ میں شراب ساز فیکٹریوں کے مالکان بیٹھے ہوں وہ ایوان کس طرح شراب نوشی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔۔۔باخبر لوگوں کا کہناہے کہ جب بھی پارلیمنٹ یا اس کے ایوان ِ بالا کا اجلاس شروع ہوتاہے ام الخبائث کی کھپت بڑھ جاتی ہے یہ بھی کہا جاتاہے بیشتر ہوٹلوں میں شراب باآسانی دستیاب ہے بااثر شخصیات کے عزیز و اقارب کی شادیوں میں پینے پلانے کا رواج بھی سننے میں آتارہتا ہے ان کے نزدیک مجرا بھی عام سی بات ہے یہ الگ بات ہے کسی کی شادی میں لڑکیاں ناچتی ہیں کسی کی شادی میں خسرے پھر
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

والی بات پر اتنی لے دے کا کیا مطلب ؟ کیا حکومتی ارکان یہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ پاکستان کو ایک خالصتاً اسلامی ریاست بنادیا گیاہے۔۔جمشید دستی کا تو یہ بھی کہناہے کہ شاہدخاقان عباسی کے کمرے میں خواجہ آصف اور کشمالہ طارق اکھٹے کس حیثیت سے رہائش پذیرہیں اس کا جواب بھی دیا جائے پتہ نہیں جمشید دستی کو کیا ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں کی وضاحتیں مانگنے بیٹھ گئے ہیں پارلیمنٹ لاجزمیں شراب و شباب کی محفلیں اورمجروں کی خبروں سے پہلے ہی ارکان ِ اسمبلی کااستحقاق مجروح ہورہاہے۔ پارلیمنٹ لاجزسے بڑی تعداد میں شراب کی خالی بوتلوں کا ملنا کیا کم ثبوت ہے جو ہمارے وزیر ِ داخلہ نے ارکان کو فرشتے قراردے ڈالا ۔۔ویسے ہو سکتاہے آپ کو اندر کی بات معلوم ہو۔۔۔نہیں معلوم تو میں بتاتاہوں جمشید دستی کیس سے کچھ نہیں ہونے والاشراب کی خالی بوتلوں کی بوری جمع کرنے اور مجرا سکینڈل کے ثبوتوں کے باوجود آثار بتاتے ہیں معاملہ گول ہو جائے گا چنددنوں کی ہاؤ ہو کے بعد اس پر مٹی ڈال دی جائے گی اس لئے قوم کو زیادہ جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں کسی کے خلاف کچھ نہیں ہونے والا۔

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 111 Articles with 76414 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.