مملکت خداد اد کے زعم میں غلطاں و پیچاں پڑوسی ملک کہنے
کو تو جمہوریہ اسلامی ہے اور ہر آئین کا قیام شرعی رو سے ہو تا ہے اور پا
کستان کے قیام کا مقصد صرف اور صرف لا الہ الا اﷲ تھا لیکن بڑے تا سف اور
حیرانگی کی بات ہے کہ اپنے قیام کے اصلی مقاصد سے کو سوں دور ہے اور آج تک
جس خط اور جس نکتہ پر قیام پاکستان عمل میں آیا تھا اس کیلئے بہت دو رکی کو
ڑی ہے اور سر تا سر ان امو رسے متحارب او رمنحرف ہے پاکستان کی تاریخ از
ابتدا تا دم تحریر کے ہر ورق میں یہی ثبت ہے کہ پاکستان ہر ایک اسلامی قانو
ن سے یک گونہ بعد رکھتا ہے شاید میری بات بعض پاکستانی احباب کو ناگوار
گذرے لیکن حقیقت اسی امر کی طرف مشیر ہے آخر یہ سوال اٹھتا ہے کہ جمشید
دستی کے انکشافات کیا حقیقی ہیں یا پھر پاکستانی ایوان یا پھر ارکان کے
خلاف کو ئی مکروہ پرو پیگنڈہ ؟جمشید دستی نے جن امور کو بے نقاب کیا ہے وہ
واقعی پاکستان کیلئے نہایت ہی شرمناک ہیں کیونکہ اسلام کالیبل لگاکر کوئی
ایسا ملک نہیں جو شراب او رمجرے جیسی بے حیائی کا مرتکب ہو ۔
ایوان جہاں ملک کے مسائل حل ہو اکر تے ہیں اور مستقبل کیلئے ملک کی ایک نئی
تصویرکی تخلیق کی خاطر منصوبے بنائے جاتے ہیں اگر وہاں ایسی لغویات او رفحش
کاریوں کی رسائی ہو تو وہ ملک کیسے او کیونکر ترقیوں کی سمت بڑ ھ سکتا ہے
جہاں ہر فردشراب او رمجرے کے نشے میں دھت ہو وہ کیسے ملک کی سلامتی او
رتحفظ کے تئیں غور و خوض کر سکتا ہے یہی و جہ ہے کہ پڑوسی ملک دن بدن بجائے
تر قیو ں کے تنزلی او ربد تر ی کی طرف دیوانہ وار بڑھ رہاہے ۔ملک پر غیروں
کاکنٹرول ہے معاشی بد حالی اور اقتصادی المناکیوں کی سرخ ہوائیں چل رہی ہیں
ملک قر ضوں کے بو جھ سے گراں بار ہے اور جس اسلام کے نام پر ملک کا قیام
عمل میں آیا تھا وہ اسلام اس ملک کے باشندگان کی نظر میں فر سودہ ،دقیانوس
اور دہشت گرد مذہب ہو گیا آخر یہ کیوں ہے ؟جب کہ پا کستان کا مطلب ہی لا
الہ الا اﷲ ہے لیکن یہ تمام باتیں محض کہنے او رسننے کو ہیں ،اگر پاکستان
کے ارباب سیاست ا س سمت متفکر ہو تے تو پا کستانی ایوان میں شراب نوشی او ر
مجرے کی محفلیں آ راستہ نہ ہو تیں ملک پا کستان کے قیام کا مطلب یہ نہ تھا
کہ اسلامی اقدا راو ر اسلامی قوانین کو ایک مہرہ بناکر وہ افعال انجام دئیے
جائیں جس سے اسلام کو ازلی بیر ہے بلکہ اسلامی قوانین کے استحکام او ر شرع
کی پا سداری کے قیام کے نکتے ہیں جس پر جمہوریہ اسلامی پا کستان کی عمار
تیں ہیں لیکن افسوس یہ کہتے ہو ئے جگر شق ہو رہا ہے کہ پا کستان میں اسلامی
اور شرعی قوانین سرے سے غائب ہیں ۔
مقدس اسلام میں شراب کی ممانعت اور ا سکی ہمہ گیر افتاد ِمذاق اور پھر سزا
کا عام اعلان ہے کہ اگر کو ئی شخص شراب نو شی کے الزام میں ملوث پایاگیا تو
ا س کی کیا سزائیں ہیں کتنے کوڑ وں کا مستحق ہے اب اسلامی قانون کو مد نظر
رکھئے اور پھر اسلامی جمہوریہ پا کستان کے ارکان پارلیامنٹ کی اسلام مخالف
سر گرمیاں دیکھئے اگر ان کے ذہن و دل میں اگر اسلامی قانون کی پا سداری کا
خیال ہو تا تو یقینا پا رلیامنٹ کے احاطے میں میں نہ شر اب لائی جاتی اور
نہ ہی طوائفوں کی جماعت کو یہاں تک پہونچایا جاتا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ
اسلام کا دعوی کرنے والے افراد ہی خود اسلام کو دل لگی اور مذاق سمجھ رہے
ہیں اب ذرا اندازہ لگائیے کہ جب ارباب سیاست اور قانون سازی کی مجلس عاملہ
ہی جب شراب اور مجرے کی عادی ہوگی تو دیگر افراداور عام باشندوں کا کیا حال
ہوگا جب قانو ن بنانے والے ہی قانو ن کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھ لیں تو پھر
ان لوگوں پر قانونی شکنجہ کون کسے گا ؟۔
تقسیم کے وقت لا الہ الا اﷲ کا ایک پرفریب نعرہ دیا گیا تھاکہ ایک ایساملک
اور ایک ایسی ریاست کا قیام عمل میں آئیگا جہاں تمام اسلامی قوانین کی
پاسداری اور شرعی نظام کا نفاذ ہوگا ،غیر منقسم ہندوستان کے عوام کی ایک
معتد بہ تعداد اس پرفریب نعرہ کو اپنے مآلِ زندگی اور عقیدت کی رو میں اپنی
جائے پناہ تصور کرنے لگی اور اس آواز پر لبیک بھی کہہ دیاتھا لازماً ایک
ایسی ریاست وجود میں آگئی جو اپنے ماتھے پر اسلام کا لیبل لگائے ہوئی تھی
اور اندرون خانہ بالکل اس حقیقت سے خالی کہ اسلام کیا ہے اور اسلامی قوانین
کن احکامات کو کہے جاتے ہیں ،جو لوگ ہجرت کے مقدس نام پر پاکستان چلے گئے
ان کے ساتھ تمام زیادتیاں پختہ کر لی گئیں اور سرزمین پاک ان کے لیے تنگ
کردی گئی او ر حتی کہ زندگی ان کے لیے ایک عذاب بن گئی اور پھر ان دلخراش
واقعات کے بعد جو شیطانی کھیل کھیلا گیا الامان والحفیظ کیا عصمتیں کیا
حرمتیں اور کیا اسلامی اقدار کے تقاضے ہر ایک امور کو بالائے طاق رکھ دیا
گیا ہر ایک طرح کی شیطنت اور بد کرداریاں پنپنے لگیں آخر خود پارلیمنٹ کے
ہی ایک فرد کی زبان بول پڑی کہ ایوان میں کیا کیا ہورہا ہے اور کتنے لوگ اس
گناہ میں ملوث ہیں پاکستا ن اپنے روز ازل سے ہی اپنی پوشیدہ خو کا اظہار
کردیا کہ قیام تو اسلام کے نام پر ہورہا ہے لیکن اسلام کا یہاں بالکل بھی
گزر نہ ہوگا کجا مکمل نفاذ !اور ہوا بھی یہی کہ پاکستا ن کا قیام عمل میں
توآگیا لیکن وہ ہمیشہ اس سے تغافل اور پہلوتہی کرتا رہا کہ اسلامی قوانین
اور شرعی نظام کا نفاذ نہ ہو ۔کیا یہ کربناک پہلو نہیں ہے کہ جس جس فرد نے
اسلام اور شرعی نظام کے نفاذ کی بات کی تو اس کو ایسا خاموش کیا کہ اس کی
زبان اب روز محشر میں ہی کھلے گی ہاں یہ امر قابل تسلیم ہے کہ بعض ایسے نیک
خیال کے حامل افراد تھے جو صرف اور صرف ایسے پاکستان کو دیکھنا چاہتے تھے
کہ جس بنیاد اور جس نکتہ پر اس ریاست کا قیام عمل میں آیاتھا اور اپنی تمام
تر کوششیں اس شرعی نظام کے نفاذ کے تئیں صرف کر دی تھیں لیکن ان کوششوں کا
کچھ بھی نتیجہ برآمد نہ ہوا بلکہ اس ضمن میں شدت ہی آتی گئی جس کسی نے
پاکستا ن اور اس میں پنپ رہے مکروہ عناصر کے خلاف آواز اٹھائی اس کی زبان
بند کر دی گئ۔
پاکستان کا قیام عمل میں اس لیے آیاتھا کہ ایک ایسے ملک ہو جہاں صرف اﷲ اور
رسولﷺ کے پاک نام کے سوا کچھ نہ ہو لیکن مملکت خدا داد پاکستان کی تصویر کا
ملاحظہ کر لیجئے اور اس کے مرتب کردہ آئین کی ایک جھلک بھی دیکھ لیجئے کہ
کیا ہو رہا ہے ؟ کیا ہوا ان نعروں اور بلند بانگ دعووں کا ؟بہار کی بات
کرنے والے خزاں رسیدہ کیوں ہوگئے ؟ وفا کے مدعی جفا پر کیوں آمادہ ہیں ؟
جمشید دستی نے جس امر کی طرف اشارہ کیا ہے ہوسکتا ہے کہ دیگر ارباب سیاست
اور اس گناہ میں ملوث افراد سے یہ ہضم نہ ہو اور جذبہ انتقام میں آکر ایسا
کچھ کر گزریں جس کا کسی کو بھی خیال نہ اور نہ ہی کسی کے حاشیہ دل میں یہ
بات گزری ہو اور پاکستانی تاریخ میں ایسا بارہا ہوتا آیا ہے کہ محض اپنی
ذاتی مفاد اور حب جاہ کی خاطر سیاست میں آکر قدیم دشمنی کی بھڑاس نکال لی
گئی پاکستانی تاریخ کے چندصفحات اس کے گواہ ہیں اور یہ ایک ایسی تلخ حقیقت
ہے کہ جسے پاکستانی ارباب سیاست انکار نہیں کرسکتے خواہ ذوالفقار علی بھٹو
،جنرل پرویز مشرف یا پھر میاں نواز شریف ہوں ۔پاکستان کا خواب دیکھنے والوں
نے شاید اس بھیانک اور دلخراش تعبیر کے متعلق کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ اس
کی تعبیر ایسی بھی ہوسکتی ہے ہر طرف تشدد ،قتل و خوں ،مسلکی نزاع ،کفر کے
فتووں کی گرم بازاری ،بھوک اور معاشی بدحالی نے پاکستان کو قابل رحم ملک
بنادیا ہے مگر افسوس ان نا گفتہ بہ حالات کے باوجود سنبھلنا اور سنبھل کر
قدم آگے بڑھانا اس مملکت خدا داد نے کبھی نہیں سوچا بلکہ مزید اس سلسلے میں
اپنی مدہوشی اور بد خیالی کا اظہار کیا بلکہ یوں کہہ لیں کہ اپنی فطرت اور
جبلت کے موافق یکسر اس اقدام سے انکار کردیا۔جمشید دستی کا انکشاف اگر درست
اور مبنی بر حقیقت ہے تو پھر پاکستان کو خواہ مخواہ اسلام کے مقدس نام کی
ڈفلی بجانا چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ جمہوریہ اسلامی کی تصویر ہرگز نہیں ہو
سکتی اور مقدس اسلام کبھی بھی اس کی تعلیم نہیں دے سکتا کہ شراب وشباب کی
حرام کاریوں سے محظوظ ہوا جائے ۔اب اس صورت حال میں پاکستانی عوام کیا کرتی
ہے کیا اپنا نمائندہ اسی کو منتخب کرنا ہے جو شراب اور زنا کاری میں ملوث
ہو یا پھر ایسے اشخاص کو منتخب کرنا ہے جو بے داغ اور تمام آلائشوں سے
بالکل پاک اور صاف ہو ۔ |