بلی تھیلے سے نکل آئی، جعلی طالبان کی شکل نظر تو آئی

ایک مدت سے پیچیدہ ہوتا ہوا کھیل یکایک سادہ ہوتا جارہا ہے، نیٹو افواج کی واپسی کی مدت جوں جوں قریب سے قریب تر آتی جارہی ہے، اس خطے میں موجود کئی طاقتوں کے مفادات کے کھیل کی رفتار بھی تیز سے تیز تر ہوتی جارہی ہے اور اسی تیزی میں انکے ہاتھوں سے اخفاء و احتیاط کا دامن گاہ بہ گاہ چھوٹتا دکھائی دیتا ہے ، انکے اپنے ہاتھوں سےانکے خفیہ عزائم پر پڑی چادر سرکتی جارہی ہے اور اب سب کچھ بہت صاف صاف دکھائی دینے لگا ہے۔۔۔ اللھ سب کی خبر رکھتا ہے عالم و علیم ہے اور لوگوں کی حقیقت کو کھول کر رکھ دینے پہ قادر ہے، راولپنڈی کچہری واقعے میں جج اور وکلاء سمیت 11 افرد کے دہشت گردی کےواقعے میں مارے جانے نے ایک بڑے پردے کو چاک کرکے رکھدیا ہے کہ جو ابتک طالبان کے نام پہ ہر کارروائی پہ ڈالدیا جاتا تھا اور پہلے ایک مخصوص لابی "ویسٹ پلیگڈ لابی" یا دوسرے لفظوں میں لبرل فاشسٹ گروہ اور پھر انکی دیکھا دیکھی عام لوگ بھی منہ بھر بھر کے طالبان کو گالیاں دینے میں جت جایا کرتے تھے۔۔۔۔ اس مرتبہ اس خرابے سے ایک اور اچھی چیز جو برآمد ہوئی ہے وہ یہ کہ طالبان نے واضح اور دوٹوک انداز میں اس واقعے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔۔ جبکہ انکا کمیونیکیشن کا یہ پہلو پہلے خاصا سست اور کم فعال رہا ہے۔۔ اور اس جانب برتی جانے والی غفلت نے انکے ذمے متعدد ایسے کئی گناہ بھی ڈالدیئے ہیں کہ جو انہوں نے کیئے ہی نہیں۔۔۔

یہ مغربی لے پالکوں کی بدقسمی نہیں تو اور کیا ہے کہ وہ طالبان کی جانب سے سیز فائرکے اعلان کے باوجود اسلام آباد میں عدالت پہ چڑھ دوڑے اور انہیں رسوا کرنے کی ایک اور بڑی کوشش کرڈالی ، کیونکہ انکی دانست میں اس سے پوری قوم کا پارہ آناً فاناً بہت زیادہ چڑھ جانا تھا اور انکی رائے طالبان کے لیئے حد سے زیادہ بری ہوجانی تھی،،، تاہم اب مجھے انکی یہ چال الٹی پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔۔ اور اس دہشتگردی نے لوگوں کی آنکھوں پہ پڑے پردے اٹھانے شروع کردیئے ہیں اور وہ بتدریج سمجھنے لگے ہیں کہ اصل کھیل کیا ہے۔۔۔ اور حقیقی بساط کہاں بچھی ہے اور اسکےشاطر کھلاڑی کہاں بیٹھے ہوئےہیں۔۔۔ میں اک مدت سے اصلی اور جعلی طالبان کی اصطلاحیں استعمال کیا کرتا ہوں ۔

اسلام آباد کی عدلیہ میں کی جانے والی اس دہشتگردی نے یہ سفاک حقیقت بھی بہت کھول کر بیان کردی ہے کہ اب معاملات اصلی طالبان کے ہاتھوں سے بھی نکلتے جارہے ہیں اور انہیں اصلاح احوال کیلیئے بالآخر جلد یا بدیر پاکستان کے سیکیوریٹی کے اداروں کا سہارا لینا ہی پڑےگا ، کیونکہ جلد ہی وہ دشمن شریک بھائی بننے والے ہیں۔۔۔ ادھر پاکستان کے ان باوقار اداروں کو بھی نیٹو افوج کی واپسی کے تناظر میں طالبان کو خاص رول دینا ازبس لازم ہے کیونکہ افغانستان میں ہونے والی تیزرفتار تبدیلیوں میں مخصوص نتائج کے حصول کی غرض اس "ناگوار اقدام" کی ضرورت ناگزیر ہے،،، یہاں طالبان سے یہ توقع رکھنا کہ وہ ابھی فی الفور ان کارروائیوں سے لاتعلقی کے اعلان سے آگے بڑھکر انکی مذمت کرنے پہ اترآئیں گے محض ایک بچکانہ سی خواہش کے سوا اور کچھ نہیں، کیونکہ ابھی اعتماد سازی کی راہوں پہ کافی لمبی مسافت طے کی جانی ہے ۔۔۔ ہاں بعد میں تو میں انہی طالبان کو اپنے ان سرکشوں اور غیرملکی ایجنڈے پہ کام کرنے والوں کو نشان عبرت بناتا دیکھ رہا ہوں کہ جو جابجا دھماکے کرکے انکا امیج برباد کررہے ہیں۔۔ ۔۔۔ اس خطے کی اسٹریٹیجک بساط پہ اب طالبان کا بہت بڑا رول یقینی ہے اسلیئے انہیں اس نازک مرحلے پہ اپنا دوست بنانے کی حتی المقدور کی جانی چاہیئے کیونکہ مستقبل کے نقشے میں مجھے پاکستان کی اصل جنگ ، اقتصادی جنگ دکھائی دے رہی ہے اور اس سلسلے میں ہمارے روایتی حریف بھی بدلنے والے ہیں ، عین ممکن ہے کہ اب ہمیں بھارت و امریکا کے ساتھ ساتھ ہمارے وہ "تاریخی" دوست بھی کھڑے ملیں کہ جنہیں ہم آجتک اپنا بہت ہی بڑا ، ہمالیہ سے بھی بڑا دوست قرار دیتے چلے آئے ہیں۔۔۔ لہٰذا مشتری ہوشیار باش،،،

Syed arif Mustafa
About the Author: Syed arif Mustafa Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.