لاہور کے علاقہ جوہرٹا ؤن میں غربت اور حالات سے تنگ آئی
ایک ماں بسمہ نے اپنے 2 معصوم بچوں 2 سالہ مناحل کو پانی میں ڈبو کر اور 8
ماہ کے بچے محمد یوسف کوگلا دبا کر جان سے مار دیاپاکستان میں عام آدمی کا
زندہ رہنے کے لیے مقابلہ بہت سخت ہوچکا ہے ایک طرف غربت کی دلدل ہے تو
دوسری طرف دہشت گردوں کے خود کش دھماکے ہیں دونوں طرف سے غریب عوام ہی
نشانہ پرہے جبکہ اس ملک کو لوٹنے والے ڈاکو اور عوام کو سیڑھی بنا کر
اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے والے درجنوں سیکیورٹی اہلکاروں کے حصار
میں اپنے آپ کو عوام کا مسیحا سمجھتے ہیں جنہوں نے آج تک کسی غریب کی
جھونپڑی میں جاکر یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے جو مہنگائی کا طوفان لاکھڑا کیا
ہے کہیں اس طوفان سے ان غریب افراد کے ٹمٹماتے دیے تو بجھ نہیں گئے کیا ان
افراد کو 24گھنٹوں میں ایک وقت کا کھانا بھی نصیب ہوتا ہے کہ نہیں جس سے یہ
اپنا پیٹ بھر سیں کیا ان بے روزگاروں کے لیے کہیں کوئی سہولت بھی ہے یا کہ
ٹھوکریں ہی انکا مقدر ہیں اسی غربت اور اندھیروں کو دیکھتے ہوئے
ذوالفقارعلی بھٹو نے روٹی کپڑا اور مکان کا جھانسہ دیکر پوری قوم کو بیوقوف
بنا ڈالا اور آجتک قوم اسکے سحر سے نہیں نکل سکی اور اسی آس وامید پر پھر
سے نعرے لگانا شروع کردیتی ہے کہ شائد بھٹو کا لگایا ہوا نعرہ انکی قسمت
بدل دے مگر ان بے خبر لوگوں کو کیا معلوم کہ سیاستدان صرف نعرے لگا کر
جھوٹے وعدے ہی بیچتے ہیں اور جو جتنا بڑا جھوٹا ہوگا اتنا ہی برا سیاستدان
ہوگا بلکہ ان جھوٹوں میں جو جتنا بڑا ڈاکو ہوگا اتنا ہی بڑا عہدہ اسکے نام
کے ساتھ جڑا ہو گا عوام کی بات کرنے والے سبھی سیاستدانوں نے اپنے اثاثے نہ
صرف ملک کے کونے کونے تک بڑھا دیے ہیں بلکہ اکثریت نے تو نہ صرف ملک کی
سرحدیں عبور کرلی ہیں بلکہ لوٹ ما رکی بھی تمام حدیں عبور کرلی ہیں پورے
ملک میں کوئی ایسا فرد نظر نہیں آرہا جو اپنی ذات کے خول سے باہر نکل کر
ایک عام انسان کے ساتھ کھڑا ہوجائے ہر کوئی دوسرے پر نظریں جمائے ہوئے
بیٹھا ہے اور حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ ٹیلی ویژن سکرین پر لمبی لمبی
چھوڑنے والے جیسے ہی سکرین سے باہر نکلتے ہیں ویسے ہی انکے خیالات اور
نظریات بھی تبدیل ہو جاتے ہیں موجودہ حکومت کو ابھی آئے ہوئے ایک سال مکمل
نہیں ہوا مگر الیکشن سے پہلے جو انہوں نے عوام سے وعدے کیے تھے ان میں سے
کوئی بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا غربت ،بے روزگاری ،کرپشن اور لوٹ مار
پہلے سے کئی گنا بڑھ چکی ہے اور ملک میں غربت کے ہاتھوں تنگ آ کر مائیں
اپنے ہاتھوں سے بچوں کے گلے دبا کر قتل کررہی ہیں اور حکمران یوتھ فیسٹول
کی عیاشی پر کروڑوں روپے ضائع کر رہے ہیں ۔ بجلی گیس اور تیل جیسی بنیادی
ضروریات زندگی کی قیمتوں میں آئے روز اضافے سے عوام سخت تنگ ہیں۔ فروری کے
بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام سے عوام کی جیبوں پر کروڑوں روپے
کا ڈاکہ مارا گیا ہے اور حکومت معاشی انقلاب کی فرضی رپورٹیں بنا کرعوام کی
آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے جبکہ ورلڈ بنک کی رپورٹ میں ملک کی اقتصادی
صورت حال کو الارمنگ قرار دیا گیاہے ،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق
پاکستان غربت میں ایشیاء میں پہلے نمبر پر آگیا ہے ، غربت، مہنگائی اور بے
روز گاری نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے اور ملک میں ہر طرف مایوسی اور
نا امیدی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ،حکمران روز گار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی
بجائے قومی اداروں کی بندر بانٹ کرکے محنت کشوں اور مزدوروں سے روز گار
چھیننے پر تلے ہوئے ہیں ،سابقہ ادوار میں قومی اداروں کی فروخت سے حاصل
ہونے والی آمدن کہاں گئی کسی کو کچھ پتہ نہیں 2011ء تک 167قومی ادارے فروخت
کئے گئے جن میں سے اکثر بند ہوچکے ہیں اور ان کی زمین اور اثاثوں پر قبضہ
کرکے مزدوروں کو فارغ کردیا گیا ہے ،حکومت آئی ایم ایف سے مزید قرضہ لینے
کیلئے اس کے حکم پر قومی اداروں کو بیچنا چاہتی ہے تاکہ نجکاری کی آڑ میں
کرپشن کا نیا دروازہ کھول کر اپنے رشتہ داروں کو نوازا جاسکے جبکہ حکومت
اپنے منشور میں کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کرسکی بنیادی اشیائے صرف کی
قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے ،عوام کو ریلیف دینے کی بجائے حکمران ان
کی کھال اتارنے پر کمر بستہ ہیں آئی ایم ایف سے ذلت آمیز شرائط پر قرضہ
حاصل کیا جارہا ہے ،جس سے اندرونی اور بیرونی ادائیگیوں کا توازن بگڑ گیا
ہے اور حکومت آئے روز نئے نوٹ چھاپ کر افراط زر میں اضافہ کررہی ہے
،پاکستان کو ایشیاء کا معاشی ٹائیگر بنانے کے دعوے کرنے والوں نے عوام کی
چیخیں نکال دی ہیں جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔ |