ام الخبائث کے چرچے اونچے ایوانوں میں
قانون کی جڑوں میں برائیوں کی جڑ
خبرہے کہ آزادرکن جمشددستی نے قومی اسمبلی میں الزام لگایا ہے کہ پارلیمنٹ
لاجزمیں سالانہ چارسے پانچ کروڑ کی شراب لائی جاتی ہے۔وہاں ہروقت شراب کی
بوآتی ہے جبکہ مجرے کے لیے وہاں لڑکیاں بھی لائی جاتی ہیں۔ایوان سے خطاب
کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہاکہ وہ ان باتوں کا ثبوت دے سکتے ہیں۔اسی
دوران میں چیئرپرسن نعیمہ کشورنے جمشیددستی کامائیک بندکرادیا۔اورہدایت کی
کہ اگرایسی باتیں کرنی ہیں توچیمبرمیں آکربتائیں۔سپیکرقومی اسمبلی ایازصادق
نے کہاکہ جمشیددستی نے میڈیاکے لیے ایسی باتیں کی ہیں۔اگرسچ ہواتوکارروائی
کریں گے۔لیکن جھوٹ ہونے پرجمشیددستی کی سزابارے فیصلہ ایوان کرے گا۔اسی
دوران میں ایم کیوایم اورمسلم لیگ (ن) کے بعض ارکان نے جمشیددستی کے بیانات
کی تصدیق کردی۔سپیکرایازصادق نے کہا اقتدارمیں آکرپارلیمنٹ کی سیکیورٹی
کوفعال کیا۔سی سی ٹیوی کیمرے ٹھیک کرائے۔پورے ایک ماہ کی ویڈیوموجودہے
جمشیددستی ثبوت دیں۔اگرکوئی رکن ملوث پایا گیا توکارروائی ہوگی۔سپیکرکے
بیان پرجمشیددستی نے دعویٰ کیا کہ پہلے خفیہ طریقے سے بتایا گیالیکن
کارروائی نہ ہونے پرمعاملہ ایوان میں لایا۔پیپلزپارٹی کے رہنما مولابخش
چانڈیونے کہا کہ جمشیددستی فرشتہ صفت انسان ہیں۔ انسان سے غلطیاں ہوجاتی
ہیں۔پارلیمنٹ میں کافی سارے لوگ آتے ہیں۔ہرطرح کے لوگ ہیں۔شگفتہ جمانی نے
کہاتوبہ نعوذبااﷲ جوکچھ جمشیددستی نے کہاایسا دیکھا اورنہ ہی اس سے پہلے
سناہے جمشیددستی کوسپیکرکے علم میں واقعات لانے چاہییں تھے۔ایم کیوایم کے
نبیل گبول نے کہاکہ ہم تواس لیے یہ انکشاف نہیں کررہے تھے کیونکہ کراچی میں
اگرمیری بیوی کوپتہ چلاتووہ ایوان کی کارروائی کے لیے آناہی بندکردے
گی۔جمشیددستی کابیان حقیقت پرمبنی ہے ۔رات کے اڑھائی بجے خودانہوں نے بھی
خواتین دیکھیں جوسندھ سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کے لاجزسے آئیں تھیں۔کافی
ارکان ایساہی کرتے ہیں۔ سپیکرتحقیقات کرالیں ۔مسلم لیگ ن کے اسراراﷲ زہری
نے کہا دیکھانہیں لیکن جمشیددستی کابیان درست ہے۔دوسرے دن کی خبریں اس طرح
ہیں کہ جمشیددستی کی جانب سے پارلیمنٹ لاجزمیں شراب وکباب کی محفلوں کے
الزمات کے بعددوسرے روزبھی ایوانوں میں ہلچل مچی رہی۔جمشیددستی کوغلط ثابت
کرنے کے لیے حکومتی اراکین فعال نظرآئے۔قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے
وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاکہ گذشتہ روزسے پارلیمنٹرینزکے بارے
میں تشویشناک خبرچل رہی ہے۔نشانہ کون ہے پتہ نہیں لیکن ناکردہ گناہوں کی
سزاسب سیاستدان بھگتیں گے۔لاجزمیں صرف ارکان نہیں ان کی فیملیزبھی رہتی
ہیں۔اس الزام سے غلط پیغام جائے گا۔وزیرداخلہ نے الزام کوبے بنیادقراردیتے
ہوئے کہا کہ لاجزمیں ہرگاڑی کی چیکنگ اوررجسٹریشن ہوتی ہے۔مجرے کی کوئی
گنجائش نہیں۔ڈپٹی سپیکرمرتضیٰ جاویدعباسی نے کہاکہ شواہدآنے تک اس معاملے
پرکوئی رکن بات نہ کرے۔وزیرمملکت عابدشیرعلی نے جمشیددستی کوپارلیمنٹ کی
ویناملک قراردیاہے۔اورکہاہے کہ ان کادماغی توازن درست نہیں۔سی سی ٹی وی
فوٹیج کاجائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔الزامات سامنے آنے پرپارلیمنٹ لاجزکے
ڈائریکٹرعشرت تاج کوان کے عہدے سے ہٹادیاگیاہے۔ادھرجمشیددستی نے کہا کہ میں
پارلیمنٹ لاجزمیں بعض اراکین اسمبلی کی غیراخلاقی سرگرمیوں سے متعلق اپنے
بیان پرقائم ہوں۔جوآنکھوں سے دیکھا اس کی نشاندہی کی ہے۔میری کسی کے ساتھ
دشمنی نہیں۔سچ بولنے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔سپیکرکو ثبوت پیش کیے جائیں
گے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں
حلفاًکہتاہوں۔جس چیزکوآنکھوں سے دیکھا اس کی نشاندہی کی ہے۔ کسی گناہ
کوچھپانابھی گناہ کے برابرہے۔تمام اراکین پارلیمنٹ میرے لیے محترم ہیں
اورسب ایک جیسے ہیں اورنہ ہی میری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی ہے۔تاہم میں نے
کافی دفعہ یہ سرگرمیاں دیکھی ہیں۔اس لیے نشاندہی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ
سیکیورٹی اہلکاربھی سب کچھ جانتے ہیں لیکن وہ بیچارے ڈرتے ہیں۔ اس لیے کوئی
بھی سامنے آنے کوتیارنہیں۔میں نے نشاندہی اس لیے کی ہے تاکہ جولوگ ذمہ
دارہیں ان کے خلاف ایکشن لیاجائے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی یہی موقف
اختیارکیاتھاکہ یہاں جوگندمچاہواہے اسے ختم کیاجائے۔اورچاہے اس کا ذمہ
دارکوئی پارلیمنٹیرین ہویااس کا مہمان اس کے خلاف سخت ایکشن لیاجانا
چاہیے۔سپیکرایازصادق کو سوچنا چاہیے تھا کہ وہ سوچتے ایک معززرکن نے اس بات
کی نشاندہی کی ہے وہ تحقیقات کاحکم دیتے ۔ایک بوتل میرے دروازے کے باہربھی
بدنام کرنے کے لیے رکھی گئی جس میں شراب کے چندقطرے تھے۔میں نے وہ بوتل
پولیس کے حوالے کردی۔میراچوہدری نثارکوپیغام ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات
کرائیں کہ بوتل کہاں سے آئی۔میری بھی تحقیقات کی جانی چاہییں۔میں
قصوروارپایاگایاتومجھے بھی قانون کے مطابق سزاملنی چاہیے۔اس کے علاوہ بھی
سیکیورٹی اہلکاروں کوکافی خالی بوتلیں ملی ہیں۔میرے پاس چندثبوت اورایک
ویڈیوبھی ہے۔جوسپیکرصاحب کوپیش کروں گا۔چوہدری نثاراگرسیکیورٹی اہلکاروں کے
ساتھ مجھ سے بھی پوچھ لیتے تواچھاتھا۔اسپیکرسے ملاقات میں پارلیمنٹ
لاجزکامعاملہ بیان کریں گے اوراس کے بعداپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔صرف یہی
نہیں بلکہ پارلیمنٹ لاجزمیں رنگین شاموں سے متعلق مسلم لیگ کے رکن اسمبلی
عبدالمنان ساتھی رکن جمشیددستی سے بھی دوہاتھ آگے نکل گئے۔اورانکشاف کیا کہ
پارلیمنٹ میں ایشوریارائے کا بھی مجراہوا۔نجی ٹی وی چینل سے خصوصی
گفتگوکرتے ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی
عبدالمنان نے انکشاف کیا کہ پرویزمشرف کے دورمیں پارلیمنٹ لاجزمیں
ایشوریارائے کا مجراہواتھا۔اوررقص کے لیے ایشوریا کودس لاکھ ڈالراداکیے گئے
تھے۔دوسری طرف وزیرداخلہ چوہدری نثارنے جمشیددستی کے الزمات کو مستردکرتے
ہوئے کہا ہے کہ لاجزمیں اراکین کی فیملیاں رہتی ہیں۔ مجراہوہی نہیں
سکتا۔وفاقی وزیرامورکشمیربرجیس طاہر کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ لاجزمیں تین سوسے
زائد معززاراکین رہائش پذیر ہیں۔سب کے بارے میں ایک ہی رائے قائم کرنا
مناسب نہیں۔ایسی گفتگونہ توہمارے کلچرکا حصہ ہے اورنہ ہی ہمارے مذہب کا۔(ان
کی اس بات کا کیا مطلب لیا جائے کہ ایسی گفتگونہ توہمارے کلچرکا حصہ ہے
اورنہ ہی ہمارے مذہب کا۔جو ہم سمجھے ہیں وہ یہ کہ برائی کے خلاف آوازاٹھانا
ہماراکلچرنہیں اورنہ ہی اس کی مذہب اجازت دیتاہے۔ برجیس طاہرکس کلچراورکس
مذہب کی بات کررہے ہیں۔ہمارامذہب اورکلچرتوبرائی کو ختم کرنے کاحکم دیتے
ہیں۔برائی کو زبان سے روکنا ایمان کادوسرادرجہ ہے۔برائی کی بات کرنا
توکلچراورمذہب نہیں اورجس برائی کے خلاف آوازاٹھائی گئی ہے اس کے بارے میں
کیاخیال ہے) برجیس طاہر تو رہے برجیس طاہرہمارے مولانا فضل الرحمن نے
توکمال ہی کردیا ہے۔ایسے مولانا اسمبلیوں میں رہیں اوروہاں ایسے کام نہ ہوں
ایساہوہی نہیں سکتا۔ہمیں مولانا پررشک آنے لگتاہے کہ انہوں نے کیا خوب بات
کی ہے۔کراچی کے ایک اخبارمیں اسلام آبادسے ایک خبریوں شائع ہوئی ہے کہ رکن
قومی اسمبلی جمشیددستی کی طرف سے پارلیمنٹ لاجزمیں مجرے شراب نوشی کا
معاملہ سامنے لانے پرجمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے
بلاواسطہ ناراضگی کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ کیاساری دنیاپاک صاف
ہے۔(مولانا نے کیا خوب جوازنکالاہے۔ اس سے ثابت ہواکہ جو برائی عام ہووہ
برائی نہیں رہتی۔اس منطق کومان لیاجائے تومعاشرہ میں اس وقت جوکچھ ہورہا ہے
وہ سب جائزٹھہرے گا)اورسیاستدان بدکردارہیں،گندصرف پارلیمنٹرینزمیں
ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن
کاکہناتھا کہ کیا سیاستدان صحابہ کرام ہیں جن پرکوئی انگلی نہیں
اٹھاسکتا۔سیاستدان بھی ہم انسانوں میں سے ہیں اورہرانسان میں کوئی نہ کوئی
خامی توہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی آج کی بات نہیں میں توکبھی اس کا
نوٹس نہیں لیتا۔کراچی کے ہی اخبارمیں ایک اورخبر شائع ہوئی ہے کہ پارلیمنٹ
لاجزمیں شراب وشباب کی محفلوں بارے جمشیددستی کے الزام پراے بی سی
اردونیوزکے نمائندے نے پارلیمنٹ لاجزمیں کام کرنے والے ملازمین سے گفتگوکی
توانہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پارلیمنٹ لاجزمیں اس طرح کی سرگرمیاں
معمول کی بات ہیں۔لاجزمیں صفائی کرنے والے ایک خاکروب نے نام ظاہرنہ کرنے
کی شرط پربتایا کہ روزانہ مختلف لاجزسے شراب کی کئی خالی بوتلیں ملتی
ہیں۔جبکہ کئی مشکوک خواتین کا آناجانابھی اکثردیکھتے ہی رہتے ہیں۔اسی
خبرمیں مزیدلکھاہے کہ ایک سرکاری عہدیدارکااس حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا
تھا کہ یہ سرگرمیاں پارلیمنٹ لاجزتک ہی محدودنہیں بلکہ ایم این اے
ہاسٹلز،کشمیرہاؤس، پنجاب ہاؤس، بلوچستان ہاؤس ، سندھ ہاؤس سمیت
تقریباًبیشترسرکاری رہائش گاہوں میں اس طرح کی چھوٹی موٹی سرگرمیاں ہوتی
رہتی ہیں۔انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا یارکمال کرتے ہواب ایسے کام
گھرپرتونہیں کیے جاسکتے ناکچھ توگھرمیں اوریہاں کے ماحول اورآزادی میں فرق
ہونا چاہیے۔جامعہ پنجاب لاہورمیں ہیلے کالج کی تقریب تقسیم انعامات سے خطاب
اورمیڈیاسے گفتگومیں سپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے کہا بہتر ہوتاجمشیددستی
میرے پاس آکرثبوت دیتے۔انہوں نے کہاممبران کے خلاف ثبوت ملا توکارروائی
کروں گا۔لیکن کمرے کے اندرکوئی جومرضی کرے ایکشن نہیں لوں گا۔ (اس سے تویہ
عام ہوجائے گاکہ برائی اگرکمرے سے باہرکی جائے تواس پرکارروائی ہوسکتی ہے
اورکمرے کے اندرکی جائے تواس پرکارروائی نہیں ہوسکتی۔)کیونکہ کمرے کی
چاردیواری میں کوئی کیاکرتاہے میراکوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہاارکان
پارلیمنٹ کے ٹیسٹ کرانا شرم کی بات ہے۔ (جوجمشیددستی نے بتایا وہ شرم کی
کوئی بات نہیں)لاجزسے نکلنے والی خواتین کسی کی بہن بیٹی بھی ہوسکتی
ہیں۔ایازصادق نے کہامیڈیا جمشیددستی کومجھ سے بہترجانتاہے۔اوران کے لگائے
گئے الزمات کافیصلہ ثبوت آنے پرکیاجائے گا۔اﷲ پاک کوحاضرناظرجان کرکہتاہوں
اس کیس میں جوبھی ملوث ہوانہیں چھوڑوں گا۔جمشیددستی کوکیسے پتہ چلا کہ یہاں
پربوتلیں پڑی ہوئی ہیں۔گدھا گاڑی پرالیکشن مہم چلانااورایسی حرکات کرنا یہ
سب سستی شہرت کے لیے کیاجارہا ہے۔جمشیددستی کوثبوت پیش کرنے کے لیے
پہلانوٹس بھجوادیاہے جوانہیں ملا چکاہے۔نہ آئے تودومزیدنوٹس بھیجے جائیں
گے۔لاجزسے شراب کی بوتلیں ملنے پرانہوں نے کہاکہ شراب کی بوتلیں توپنجاب
یونیورسٹی کے گراؤنڈسے بھی مل جاتی ہیں۔میں نے ایک ماہ کی فوٹیج منگوائی
ہیں۔جمشید دستی کے اس انکشاف پرکیاکیا جارہا ہے۔ اس کااندازہ آپ کویہ رپورٹ
پڑھ کرہوجائے گاجسے صدیق ساجدنے لکھاہے ۔ وہ اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ
ارکان پارلیمنٹ کی سرکاری رہائش گاہ پارلیمنٹ لاجزمیں شراب کی سپلائی
اورخواتین کولائے جانے سے متعلق جمشیددستی کے انکشافات کے بعدپولیس اورخفیہ
ادارے سپیکرایازصادق کی ہدایت پرمتحرک ہوگئے ہیں۔جمعرات اورجمعہ کی درمیانی
رات پولیس اورسی ڈی اے نے مشترکہ سرچ آپریشن کرتے ہوئے لاجزکے مختلف حصوں
سے شراب کی کم وبیش آٹھ سوبوتلیں اکٹھی کیں اورانہیں غائب کردیا۔پولیس سمیت
خفیہ اداروں نے لاجزکی تازہ ترین فوٹیج بھی اپنے قبضہ میں لے لی ہیں۔جبکہ
ساٹھ سے ستربوتلیں جمشیددستی نے ثبوت کے طورپراپنے قبضہ میں لے لیں جنہیں
وہ لے کرمظفرگڑھ چلے گئے۔ان کاکہناتھا کہ وہ یہ بوتلیں اورایک ایم این اے
کے کمرے کی ویڈیوثبوت کے طورپرسپیکرکوپیش کردیں گے۔رپورٹ میں لکھاہے کہ
پارلیمنٹ لاجزسے ملنے والی سات سوسے آٹھ سوشراب کی بوتلوں کوراتوں رات
ٹھکانے لگادیا گیااورکلیرنس کی رپورٹ اعلیٰ حکام کودے دی کہ یہاں سے کچھ
نہیں ملا۔کیونکہ اگروہ ان بوتلوں کے بارے میں بتاتے توان کے خلاف بھی
کارروائی ہوسکتی تھی۔کیونکہ یہ وہی عملہ تھا جس کی ڈیوٹی لاجزمیں لگائی گئی
ہے۔جمشیددستی نے بعض خالی بوتلیں میڈیاکے نمائندوں کوبھی دکھائیں۔جمشیددستی
نے نہ صرف معاملے کی عدالتی انکوائری بلکہ انہوں نے چیف جسٹس سے ازخودنوٹس
لینے کامطالبہ بھی کیاہے۔لاجزمیں 358سوٹس اوردوسوکے قریب سرونٹ کوارٹرزہیں
پولیس حکام کاکہنا ہے کہ وہ سپیکرکی اجازت کے بغیرایم این اے یاسینیٹرکے
کمرے میں نہیں جاسکتے۔اگروہ اس کی اجازت دیں گے تواندربھی سرچ آپریشن کرنے
کوتیارہیں۔جمشیددستی نے کہاکہ کسی رکن کی کردارکشی مقصدنہیں۔نجی ٹی وی سے
گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے بیان پرقائم ہوں سپیکرنے تحقیقات نہ
کرائیں تومعاملہ سپریم کورٹ میں لے کرجاؤں گا۔اب دیگر سیاستدانوں کا اس
سلسلہ میں ردوعمل کیا ہے ۔ یہ بھی پڑھ لیں۔مسلم لیگ ق کے سیکرٹری اطلاعات
کامل علی آغانے کہا کہ جمشیددستی ایک جھوٹا آدمی ہے۔جعلی ڈگری پرجعلسازی
ثابت ہوچکی ہے۔اس کی بات پریقین نہ کیاجائے۔پارلیمنٹ لاجزمیں شریف لوگ رہتے
ہیں۔جہاں مولانافضل الرحمن جیسی ہستیاں بھی رہتی ہیں۔فیملیزبھی رہائش
پذیرہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ شراب نوشی اوردیگربرائیاں
کہاں نہیں ہوتیں۔لیکن حکومت کوفوری اس کی تحقیقات کروانی چاہیے۔اورثابت
ہونے پرقرارواقعی سزادی جائے۔اگرجمشیددستی ثبوت فراہم نہیں کرتے توان
کوپارلیمنٹ لاجزکوبدنام کرنے پران کے خلاف سخت کارروائی اوران کی آئندہ بات
کرنے پرپابندی لگادی جائے۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہاکہ سپیکرقومی اسمبلی
نے اس معاملے کوٹیک اپ کرلیاہے۔جمشیددستی سے ثبوت طلب کرلیے ہیں۔وزیراعظم
نے سپیکرقومی اسمبلی سے کہاہے کہ اس کی مکمل تحقیقات کرائیں۔انہوں نے کہا
کہ اگرکوئی غٰیراخلاقی حرکات کررہاہے تواس کے خلاف کارروائی
ہوگی۔اگرجمشیددستی ثبوت فراہم نہ کرسکے توان کے خلاف بھی کارروائی
ہوگی۔سابق وزیرخارجہ گوہرایوب نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجزمعززاراکین اسمبلی کی
رہائش گاہ ہے۔جن کے خاندان بھی رہائش پذیرہیں۔جمشیددستی سے ثبوت لیے جائیں
اگرایساکوئی کرتاہے تویہ پوری پارلیمنٹ کے لیے باعث شرم ہے۔اس کی تحقیقات
ہونی چاہییں۔تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے کہا کہ ان کے اس بیان نے پوری
پارلیمنٹ کاتقدس مجروح کیاہے۔ایم کیوایم کے فاروق ستارکہتے ہیں پارلیمنٹ
لاجزشریف لوگوں کی رہائش گاہ ہے بدنام نہ کیاجائے۔جمشیددستی کے بیان کی
تصدیق ہونی چاہیے۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔منورحسن کہتے ہیں کہ
جمشیددستی کی طرف سے پارلیمنٹ لاجزکے بارے میں اٹھایاگیا معاملہ سنگین
نوعیت کاہے۔ثبوت مانگنے کی بجائے تحقیق ہونی چاہیے۔اگریہ الزامات درست ہوئے
توحالات کوئی دوسرارخ بھی اختیارکرسکتے ہیں۔لیاقت بلوچ کہتے ہیں کہ
جمشیددستی کے بیان سے پارلیمنٹ کا وقارداؤپرلگ گیا ہے۔ سابق وفاقی
وزیرحامدسعید کاظمی کاکہناہے کہ جمشیددستی کے الزامات کی تحقیق ہونی
چاہیے۔اوراگرکوئی ممبرقومی اسمبلی ثبوت پیش کریں توانہیں ضرورمنظرعام
پرلایاجائے۔اگرایسانہ کیاگیا توتمام ممبران اسمبلی پردھبہ لگے گا۔اورایسے
پارلمینٹرینزکے خلاف کارروائی کی جائے جن پرالزمات ثابت
ہوجائیں۔اگرجمشیددستی ثبوت پیش نہ کرسکے تواس کے خلاف بھی شریعت وقانون کے
مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔پولیس نے سپیکرقومی اسمبلی جمشیددستی کی جانب
سے پارلیمنٹ لاجزمیں غیراخلاقی سرگرمیوں کے بارے میں دیئے جانے والے ثبوتوں
کی مددسے شراب کی محفلوں کا اہتمام کرنے والے دوافرادکا پتہ چلالیا۔جبکہ سی
ڈی اے کے اسسٹنٹ سٹورکیپرکے ملوث ہونے کا انکشاف بھی ہواہے۔پریس کلب اوچ
شریف میں ٹیلفونک خطاب کرتے ہوئے جمشیددستی نے کہا ہے کہ ملک کی آئین سازی
کرنے والے پارلیمنٹیرینز ایسی غیرا خلاقی حرکات کرکے نئی نسل کوکیاپیغام دے
رہے ہیں۔خبرہے کہ رکن قومی اسمبلی جمشیددستی کی طرف سے پارلیمنٹ لاجزکے
حوالے سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپیکرایازصادق نے قومی
اسمبلی کی سات رکنی کمیٹی بنادی ہے۔کمیٹی پندرہ روزمیں اپنی رپورٹ پیش کرے
گی۔پارلیمنٹ لاجزمیں غیراخلاقی سرگرمیوں سے متعلق جمشیددستی کے انکشافات کے
بعدمحوداخترنقوی کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائرکردی گئی ہے۔جس
میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ جمشیددستی نے پارلیمنٹیرینزپرشراب نوشی
اورغیراخلاقی حرکات میں ملوث ہونے کے الزمات کی تحقیقات کرائی جائیں۔شراب
نوشی میں ملوث پارلیمنٹیرینزکونااہل قراردے کرتنخواہیں اورمراعات واپس لی
جائیں۔جمشیددستی کوثبوتوں سمیت عدالت طلب کیاجائے ۔درخواست میں سپیکرقومی
اسمبلی، چیئرمین سینٹ،سیکرٹری داخلہ اورالیکشن کمیشن آف پاکستان کوفریق
بنایاگیاہے۔
جمشیددستی نے پارلیمنٹ لاجزمیں ایسی سرگرمیوں کی نشاندہی کرکے ایک طرف
ممبران پارلیمنٹ کوبے نقاب کردیا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی بتادیا ہے کہ جب
ہمارے نمائندے ہی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوں گے توباقی عوام کا کیاحال
ہوگا۔انہوں نے برائی کے خلاف آوازبلندکرکے ایک بارپھر اپنی انفرادیت
کواجاگرکیا ہے۔یہی انکشافات کوئی مذہبی شخصیت یاباریش رکن قومی اسمبلی کی
طرف سے ہوتاتواسے مولویوں کی باتیں کہہ کرنظراندازکردیا جاتا۔اب چونکہ یہ
انکشاف اس نے کیا ہے کہ نہ تووہ مذہبی شخصیت ہے اورنہ ہی باریش۔ اس لیے اب
اس انکشاف کومولویوں کی باتیں نہیں کہاجاسکتا۔شراب نوشی اوردیگرغیراخلاقی
سرگرمیوں کی تحقیقات صرف پارلیمنٹ لاجزمیں ہی نہیں دیگر دفاتراوراداروں میں
بھی کرائی جائیں۔اس برائی کوختم کرنے کے لیے سخت سے سخت اورموثراقدامات کیے
جائیں۔اس کے لیے جاری کیے پرمٹوں کا بھی دوبارہ جائزہ لیاجائے۔
|