دنیا کے دِل پھینک حکمران اور عوام

فرانسیسی سب سے آگے پاکستانی بھی پیچھے نہیں ہیں

دل پھینک کی ’’ٹرم‘‘ ہمارے ہاں عام فہم ہے اور فراوانی سے استعمال ہوتی ہے۔ ہماری قوم بھی دل پھینک واقع ہوئی ہے۔کہا جاتا ہے کہ دل پھینک ہونا صاحب دل ہونے کی نشانی ہے۔ کچھ تجربہ کار حضرات کا مشاہدہ ہے کہ دل پھینکنے کی بھی ایک عمر ہوتی ہے جبکہ اکثر سمجھ دار لوگ کہتے ہیں کہ اس واردات کی کوئی عمر یا حد نہیں۔ یہ حادثہ زندگی میں کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ فلموں میں عاشق دل پھینک ہی ہوتا ہے۔ جیمز بانڈ فلموں میں بانڈ کی اداکاری اور ان کی پراسرار شخصیت جتنی دلکش ہے لڑکیوں کے معاملے میں اتنا ہی دلپزیر ہے ان کا دل پھینک انداز ہمیشہ ان کے ہرستاروں کا بھاتا ہے۔ گزشتہ پچاس سالوں سے جیمز بانڈ یہی کر رہے ہیں۔بانڈ فلموں کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر پہلی بانڈ گرل یونس گیسن تو شان کونری کو ہی اپنا پسندیدہ بانڈ مانتی ہیں۔جب چوراسی سالہ یونس گیسن سے ان پسندہ بانڈ کے بارے میں پوچھا جاتا ہے، تو وہ کہتی ہیں ’اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میرا فیورٹ بانڈ کون ہے۔ ظاہر ہے کہ میری وفاداری تو شان کے ساتھ ہے۔ بانڈ فلموں کی ایک خاصیت یہ بھی رہی ہے کہ اس میں ایک ہی اداکار کو کئی مواقع ملے ہیں لیکن ان کے ساتھ کام کرنے والی خواتین اداکارہ ہمیشہ بدلتی رہتی ہیں۔ یہ تو فلموں کی باتیں تھی۔ لیکن حقیقی زندگی میں بھی مرد دل پھینک ہی واقع ہوئے ہیں۔ ان میں فرانسیسی تو سب سے آگے ہیں۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ بے وفائی کے رویوں پر کیے گئے ایک سروے کے نتائج میں فرانسیسی مرد سرفہرست رہے ہیں۔جب فرانس کے صدر کو ہی اپنی پارٹنر کے پیٹھ پیچھے رنگ رلیاں منانے کے الزام کا سامنا کرنا پڑا تو وہاں کے شہری بھلا کیوں پیچھے رہنے لگے۔ پاکستان کے عوام کو چھوڑیئے، ہمارے حکمراں بھی اس باب میں بہت مشہور ہیں،۔ پاکستانی قوم کی زندہ دلی اور دل پھینکنے کے مظاہرے بیرون ملک قدم قدم پر ملتے ہیں جہاں خاص طور پر گوروں کے ممالک میں زندہ دلان پاکستانی دل ہاتھ پہ سجائے پھرتے ہیں اور جہاں موقعہ ملتا ہے دل پھینک دیتے ہیں۔ ایک ماہر امراض قلب کی تحقیق ہے کہ پاکستان میں دوسرے ممالک کے مقابلے میں دل کا مرض کم ہے کیونکہ پاکستانی دل کا استعمال بہت کرتے ہیں جس سے دل کی ورزش ہوتی رہتی ہے اور وہ کم بیمار پڑتا ہے۔ بھارت والے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، جواہر لال نہروکے خاندان کے معاشقے اب بھی نہیں بھولتے، حال ہی میں بھارت کے معروف مرکزی وزیر ششی تھرور کے معاشقے کی بھی بہت شہرت ہوئی، جو ایک پاکستانی صحافی خاتون سے عشق کی پینگین بڑھاتے رہے، اس معاشقے کا المناک انجام یہ ہوا کہ ششی تھرو کی اہلیہ دارالحکومت نئی دہلی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے کمرے میں پْراسرار طور پرمردہ پائی گئی ہیں۔ششی کی اہلیہ سنندہ پشکر نے اپنی موت سے دوروز قبل اپنے خاوند ششی تھرور کا ایک پاکستانی صحافیہ مہر تارڑ سے معاشقہ بے نقاب کیا تھا اور انھیں اپنے میاں کے پاکستانی صحافیہ سے تعلقات کا ٹویٹر پر پیغامات کے ذریعے پتا چلا تھا۔فرانسیسی مردوں کے دل پھنک ہونے کا انکشاف ایک سروے میں کیا گیا ہے۔ اس سروے کا اہتمام ’آئی ایف او پی‘ نامی ادارے نے کرایا۔ اس حوالے سے مغربی یورپ کے چھ ملکوں میں اٹھارہ برس یا اس سے زیادہ عمر کے چار ہزار آٹھ سو لوگوں سے سوال کیے گئے۔ اس کے نتائج بدھ 26 فروری کو جاری کیے گئے، جن کے مطابق فرانس اور اٹلی کے مرد زیادہ بے وفا ہوتے ہیں۔ دونوں ملکوں میں 55 فیصد مردوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے کبھی نہ کبھی اپنی پارٹنر سے بے وفائی کی۔ فرانس اور اٹلی میں ہر تین میں سے ایک خاتون نے بے وفائی کی مرتکب ہونے کا اعتراف کیا۔اس سروے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بے وفائی سے عبارت رویوں کا مذہب سے بھی تعلق دکھائی دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپ کے پروٹسٹنٹ اکثریتی ملکوں میں یہ شرح کم ہے۔ مثلا برطانیہ میں صرف 42 فیصد اور جرمنی میں 46 فیصد مردوں نے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی کسی افیئر میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔آئی ایف او پی کے ڈائریکٹر فرانسوا کراؤس نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اولاند اور اٹلی کے سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی اپنے اپنے ملکوں میں پائے جانے والے رویوں کی ہی عکاسی کرتے ہیں۔ برلسکونی کو گزشتہ برس ایک کم عمر جسم فروش کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔

سروے کے مطابق جرمنی میں 43 فیصد، اٹلی میں 32 فیصد، فرانس اور برطانیہ میں 29 فیصد خواتین نے اپنے اپنے پارٹنرز کو دھوکا دینے کا اعتراف کیا۔ شمالی یورپ کے بظاہر زیادہ سلجھے ہوئے جوڑے بھی مکمل طور پر فرشتے ثابت نہ ہوئے۔ تقریبا? 53 فیصد جرمن اور 50 فیصد برطانوی شہریوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اپنے پارٹنر کے پیٹھ پیچھے کسی دوسرے فرد کے ساتھ وقت گزارا تھا۔ سروے میں فرانس، اٹلی اور بیلجیم میں ایسے شہریوں کی شرح 46 فیصد رہی۔تاہم اس سروے میں سرِ فہرست فرانس ہی ہے جہاں 35 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اپنے پارٹنر کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔ جرمنی اور اسپین میں یہ شرح 31 فیصد، اٹلی میں 28 فیصد اور برطانیہ میں 25 فیصد رہی۔اس سروے کے نتائج فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کے ایک معاشقے کی کہانی منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ فرانس کے ایک میگزین نے ان کی تصاویر شائع کر دی تھیں، جن میں انہیں موٹر سائیکل پر بیٹھے اداکارہ جولی گائیے کے گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔یہ تصاویر سیلیبرٹی میگزین کلوزر نے شائع کی تھیں۔ ساتھ ہی ایک رپورٹ بھی دی گئی تھی کہ فرانسوا اولاند کا فلمی اداکارہ اور سوشلسٹ پارٹی کی سپورٹر جولی گائیے کے ساتھ معاشقہ چل رہا ہے۔

اس اسکینڈل کے نتیجے میں اولاند کی پارٹنر ویلیری ٹریئر وائلر پہلے تو ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر ہسپتال جا پہنچیں۔ وہ تقریبا دس روز تک ہسپتال میں رہیں۔ بعدازاں انہوں نے صدر سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔اڑتالیس سالہ ٹریئر وائلر ہفت روزہ پیرس میچ کی کالم نگار ہیں۔ انہوں نے اولاند سے شادی نہیں کی تھی تاہم دونوں 2006 سے ساتھ تھے۔ مئی 2012 میں اولاند صدر بنے تو ٹریئر وائلر نے سرکاری تقریبات کے موقع پر خاتون اوّل کا کردار ادا کیا۔ہمارے عوام کو تو عشق اور دل پھینکنے کے کم مواقع ملتے ہیں ۔ لیکن ہمارے حکمران بہت رنگیلے ہیں۔ وہ اپنا اپنا واحد دل کسی نہ کسی حسینہ کی زلفوں میں اٹکا ہی دیتے ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح بھی ایک بار دل ہار ہیٹھے تھے۔ لیکن انھوں نے اس عشق پر کوئی حرف نہ آنے دیا۔ ڈاکٹر صفدر محمود لکھتے ہیں کہ،، وہ (جناح) انگلستان میں تھے جب ان کی ’’بچپن‘‘ کی شادی کی خاندانی دلہن انتقال کر گئی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ ہندوستان لوٹے، قانون کی پریکٹس شروع کی، نام و دام کمایا اور ان کا دامن اس قدر صاف رہا کہ ان کے بدترین دشمن بھی ان پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ زندگی میں پہلی بار انہوں نے صاحب دل ہونے کا ثبوت اس وقت دیا جب انہوں نے محترمہ رتی ڈنشا سے شادی کی ورنہ بمبئی میں عام خیال یہی تھا کہ جناح ’’یخ ٹھنڈے‘‘ دل کا مالک ہے۔ اس عشق میں بھی نوجوان رتی کا ہاتھ زیادہ تھا۔ قائد اعظم نے رتی کو سوچنے اور غور کرنے کے لئے پورا ایک سال دیا کیونکہ عمروں میں تفاوت بہت تھا۔ جب شادی کا فیصلہ ہو گیا تو محمد علی جناح رتی کو بمبئی کی جامع مسجد کے امام مولانا نذیر احمد صدیقی کے پاس لے گئے جہاں رتی نے مولانا کے ہاتھ پر اسلام قبول کیااور اپنا نام مریم رکھا۔ مولانا نذیر احمد صدیقی نے محمد علی جناح کا نکاح مریم سے پڑھایا۔ بھلا ! مولانا نذیر احمد صدیقی کون تھے؟ مولانا صدیقی پاکستان کی معروف مذہبی شخصیت مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم کے سگے تایا تھے۔ نہایت عبادت گزار نیک انسان تھے۔ ان کے بقول محمد علی جناح اکثر ان سے مذہبی راہنمائی لیا کرتے تھے۔ اپنی دعا اور آرزو کے مطابق مولانا نذیر احمد صدیقی جنت البقیع مدینہ منورہ میں مدفون ہیں۔ محمد علی جناح کی محبت کی شادی چند برس سے زیادہ نہ چل سکی اور پھر محمد علی جناح قائد اعظم نے اپنا دل ہندوستان کے مسلمانوں کو دے دیا اور تصور پاکستان سے شادی کر لی۔ یہ رسم وفا اس قدر مضبوط، ایثار کیش اور روح پرور ثابت ہوئی کہ تاریخ کا حصہ بن گئی۔ قائد اعظم کے دست راست نوابزادہ لیاقت علی خان نے بھی خاندانی شادی کے باوجود دل رعنا لیاقت علی خان کو دے دیا جو شادی سے قبل شاید لیکچرر تھیں، پڑھی لکھی اور پبلک لائف کے تقاضے سمجھتی تھیں۔ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد وہ پاکستان کی سفیر بنیں اور بہت کامیاب رہیں۔ علامہ اقبال نے بھی پہلی شادی کی ناکامی کے بعد دوسری شادی والدہ جاوید سے کی لیکن یہ انتخاب ان کا اپنا نہیں تھا، گھر والوں کا تھا۔ تفصیلات سے درگزر کرتے ہوئے پاکستان کے پہلے صدر سکندر مرزا نے بھی اپنا دل ایرانی نژاد ناہید پر پھینکا ، عشق کیا اور دوسری بیوی بنا لیا۔ سکندر مرزا کے صاحبزادے نے اس وقت کے امریکی سفیر کی صاحبزادی پر محبت کا تیر پھینکا اور شادی کر لی۔ یوں پاکستان اور امریکہ میں اس ساس سسر کا رشتہ طے ہوا جس کا ہنستے ہنستے ذکر ہلیری کلنٹن نے بھی کیا تھا۔ سر فیروز خان نون پاکستان کے وزیر اعظم رہے اور تقسیم سے قبل انگلستان میں سفیر تھے۔ وہ اپنی سیکرٹری ’’وکی‘‘ کو دل دے بیٹھے اور اس سے شادی کر لی۔ یہ محترمہ جنرل ضیا الحق کی کابینہ میں وزیر تھیں اور بڑھاپے میں شرما شرما کر بتایا کرتی تھیں کس طرح ’’گریٹ مین‘‘ نے مجھے پرپوزکیا۔ جنرل ایوب خان صدر تھے۔ اس دور میں ان کا برطانوی ماڈل کرسٹائن کیلر سے آنکھ مٹکا مشہور ہوا تھا۔ ان کی کابینہ کے رکن جناب ذوالفقار علی بھٹو مزاجاً عاشق تھے۔ دن کی روشنی میں عوام کو دل دیتے اور ذاتی زندگی میں جہاں چاہتے دل رہن رکھ دیتے۔ خاندانی شادی محترمہ امیر بیگم سے ہوئی۔ ایرانی نژاد نصرت کو دل دے بیٹھے۔ دوسری شادی ان سے کر لی۔ پھر ایک بنگالی حسینہ ’’بلیک کوئین‘‘ سے عشق کر بیٹھے جس سے نکاح مولانا کوثر نیازی نے پڑھایا۔ چھوٹی موٹی عاشقیاں قابل ذکر نہیں۔ جنرل یحییٰ خان کی حسن پرستی عبرت کا سامان تھی۔ آئی ایس پی آر کے ایک سابق میجر ابن الحسن نے ان کی ایک واردات کا حال قلمبند کیا ہے اور یہ قصہ ان دنوں کا ہے جب یحییٰ خاں جرنیل تھے اور یہ میجر صاحب عینی شاہد تھے۔ اس داستان کے ہر لفظ سے بو آتی ہے اور عبرت حاصل ہوتی ہے۔ جس محترمہ کے پاس وہ جاتے تھے وہ ان کے ماتحت کی ’’گوری بیوی‘‘ تھی۔ جب یحییٰ خان صدر بنے تو جنرل رانی کے ساتھ ساتھ کئی خواتین مشہور ہوئیں حتیٰ کہ پاکستان ان کے جام میں ڈوب کر ٹوٹ گیا۔اس میدان میں جن دو حکمرانوں یا لیڈران نے ریکارڈ قائم کئے وہ تھے مصطفی کھر اور جنرل پرویز مشرف۔ مصطفی کھر نے اَن گنت شادیاں کیں، اَن گنت عشق کئے۔ ان کی اصل شخصیت اور پیشہ ور عاشق کی جھلک ان کی سابق بیوی تہمینہ درانی کی کتاب ’’مائی فیوڈل لارڈ‘‘ میں ملتی ہے۔ محترمہ تہمینہ درانی اب ہمارے محبوب قائد جناب شہباز شریف کی تیسری بیوی ہیں۔ جنرل پرویز مشرف مزاجاً پیشہ ور عاشق تھا جس کی جھلک اس کی سوانح حیات میں بھی ملتی ہے۔ پیشہ ور ان معنوں میں کہ وہ جلد جلد دل پھینکتا اور جلد از جلد نئے شکار کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا تھا۔ جاوید چوہدری نے ایک بار لکھا تھا کہ پرویز مشرف شاپنگ بیگ میں کروڑوں روپے ڈال کر ’’حسین‘‘ خاتون کو دے دیتا تھا حالانکہ اس کی ضرورت نہیں تھی۔ چند سو روپوں کے اثاثوں سے بحیثیت کیڈٹ زندگی شروع کرنے والا آج ارب پتی ہے۔ ’’ہور چوپو‘‘۔ شوکت عزیز اس کے وزیراعظم تھے جس کے بارے سابق امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ کونڈا لیزا رائس نے اپنی سوانح میں لکھا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ’’فاتح خواتین‘‘ سمجھتا تھا۔’’ ایک بار اس نے مجھ پر ڈورے ڈالنے چاہے۔ میں نے جواباً گھورا تو معذرتوں پر اتر آئے‘‘۔سابق صدر زرداری بھی دل پھینک واقع ہوئے ہیں، امریکی نائب صدارت کی ایک خاتون امیدوار کا تو انھوں نے ایسے ہاتھ تھاما کہ سفارت کاروں کو مشکل پڑگئی۔ ان کے صاحبزاے بلاول بھٹو اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا قصہ تو تازی تازہ ہے۔ شہباز شریف بھی کچھ کم نہیں ہیں، ان کے رنگ رنگیلے قصے بھی مزیدار ہیں۔ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف بھی ان میدان میں تازہ تازہ کودے ہیں۔ ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات۔ کئی ’’گوریوں‘‘ نے اپنی یادداشتوں میں پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں کے بھانڈے پھوڑے ہیں لیکن کچھ پردہ رکھنا ضروری ہے۔ایک غیر ملکی صحافی نے تاثیر سلمان کے قصے بھی اپنی کتاب میں لکھے ہیں۔ تو یوں فرانسیسی قوم کے ساتھ ہم پاکستانی قوم اور حکمران بھی دل پھینک ہیں !!

Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 387874 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More