پورا ملک اس وقت دہشتگردی، بے روزگاری میں لپٹا چلا جا
رہا ہے۔ پمارے حکمران اپنے ان اے سی کمروں میں بیٹھ کرعوام کا پیسہ لوٹ کر
کھا رہے ہیں۔ تھر میں لوگ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ 120سے زائد بچے
بھوک میں بلک بلک کر مر گے ہماری حکومت کو پتا ہی نہیں۔ کیا یہ جمہوریت ہے
جس میں عوام تو بھوک سے مرجائےاورحکمران پارلیمنٹ لارجز میں موج مستیاں
کرتے پھرے۔ اس ملک کو فتنہ پرستی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ لوگوں کو مذہب،
نسلی بنیادوں پر لڑا جا رہا ہے ۔ لوگ اپنے بچوں کو بے روزگاری کی وجہ سے ما
ررہے ہیں۔ نوجوان اپنی ڈگریاں لے کر در بدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔
ان حالات میں ملک کا مقدر اب پرامن انقلاب بن چکا ہے۔ اس ملک کے غیرت مند
لوگوں کو اب اپنے حق کے لیے آواز آٹھانا ہو گی۔ اپنی آنے والی نسلوں کے
مستقبل کے لیے نکلنا ہو گا۔ اس وقت ایک مرد مجاہد شیخ السلام ڈاکٹر محمد
طاہر القادری صاحب نے اس ملک کے فرسودا اور کرپٹ نظام کے خلاف آواز بلند کی
ہے۔ ایک کڑور نمازی تیار کر رہے ہیں۔ جو اس ملک میں ایک پرامن انقلاب کے
لیے نکلے گے۔ ان کا یہ انقلاب جس کو نام " مصطفوی انقلاب " ہے۔ ہم سب کو ان
کے ساتھ نکلنا ہو گا۔ یہ انقلاب اس ملک کی ترقی کی لیے ایک سنگے میل ثابت
ہو گا، انشااﷲ
|