شان مصطفی ﷺ بالفاظ صحابہ رضی اللہ عنھم

 حضورﷺ کا جمال مبارک
نبی اکرم ﷺ کے جسم مبارک کی رنگت سفید تھی لیکن یہ دودھ اور چونے جیسی نھی تھی بلکہ ملاحت امیز سفید تھی یہی وجہ ھے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپﷺ کے جسم اطہر کی رنگت کو چاندی اور گلاب کے حسین امتزاج سے نسبت دی ھے کسی نے سفید مایل بسرخی اور کسی نے نے سفید گندم گوں بیان کیا ھے
1کان رسول اللہﷺ احسن الناس لونا(2)انورھم لونا(3)ازھراللون(4) ولا بالابیض ولابالا امھق ولیس بالادم(5) ابیض ملیحا مقصدا (6) ابیض مشربا بحمرۃ (7)ابیض تعلوہ حمرۃ(8) اسمر (9) ابیض کانما صیغ من فضۃ
ترجمہ
رسول اللہ ﷺ رنگ کے اعتبار سے سب سے خوبصورت تھے (2)رنگ روپ کے لحاظ سے تمام لوگوں سے زیادہ پر نور تھے(3) رنگ سفید چمکدار تھا(4) نہ تو بلکل سفید اور نا ہی گندمی تھا (5) سفید جاذب نظر اور درمیانے قد تھے (6) رنگ سفید اور سرخی کا حسین امتزاج تھا (7) سفید اور سرخی کا مرقع تھا (8) سفیدی گندم گوں تھا (9) سفید ایسے جیسے چاندی میں ڈھالا گیا ھے
(1)1. ابن عساکر، السيرة النبويه، 1 : 321 عن انس رضی اللہ عنہ
(2) بيهقي، دلائل النبوه، 1 : 300عن عایژہ رضی اللہ عنھا
1(3). مسلم، الصحيح، 4 : 1815، کتاب الفضائل، رقم : 2330 2 دارمي، السنن، 1 : 45، رقم : 61۔۔۔۔عن انس رضی اللہ عنہ
(4)1. بخاري، الصحيح، 3 : 1303، کتاب المناقب، رقم : 3355
(5)1. مسلم، الصحيح، 4 : 1820، کتاب الفضائل، رقم : 23402. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 4543. بزار، المسند، 7 : 205، رقم : 27754. بخاري، الأدب المفرد، 1 : 276، رقم : 7905. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 417، 418 . 7انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ
(6)1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 116، رقم : 9442. ابن عبدالبر، التمهيد، 3 : 83. ابن حبان، الثقات، 7 : 448، رقم : 108654. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 4195. مناوي، فيض القدير، 5 : 706. سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 237. امام صالحي، سُبل الهدي والرشاد، 2 : 10
عن علی رضی اللہ عنہ
(7)1. روياني، مسند الروياني، 2 : 318، رقم : 12802. طبراني، المعجم الکبير، 10 : 183، رقم : 103973. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 4164. ابن عساکر، السيرة النبويه، 1 : 323
عن ابی امامہ باھلی رضی اللہ عنہ
(8)1. ابن حبان، الصحيح، 14 : 197، رقم : 26862. مقدسي، الأحاديث المختاره، 5 : 309، رقم : 19553. هيثمي، موارد الظمآن، 1 : 521، رقم : 21154. ابن جوزي، الوفا : 410
عن انس رضی اللہ عنہ
(9)1. ترمذي، الشمائل المحمديه : 25، رقم : 112. سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 22
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : پیکرِ نظافت و لطافت
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جسمانی وجاہت اور حسن و رعنائی قدرت کا ایک عظیم شاہکار تھی جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نفاست پسندی اور نظافت و طہارت کی عادت شریفہ نے چار چاند لگا دیئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرتاپا پاکیزگی کا پیکر تھے۔ جسم اطہر ہر طرح کی آلائشوں سے پاک و صاف تھا۔
کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم رقيق البشرة(1)
(2)غاية اللين ..(3)ولدته نظيفاً ما به قذر‘ (4)ولدته أمّه بغير دم و لا وجع.
ترجمہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسمِ اقدس نہایت نرم و نازک تھا۔(2)نہایت ہی نرم و نازک ) ( 3) سیدہ آمنہ رضی اﷲ عنھا فرماتی ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح پاک صاف جنم دیا کہ آپ کے جسم پر کوئی میل نہ تھا’‘(4)’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی والدہ ماجدہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بغیر خون اور تکلیف کے جنم دیا۔۔
(1)ابن جوزي، الوفا : 409
علی رضی اللہ عنہ
رازي، التفسير الکبير، 31 : 214
عن ابی طالب
خفاجي، نسيم الرياض، 1 : 363
امنہ رضی اللہ عنھا

پیکرِ دلنواز کی خوشبوئے عنبریں
تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہاں خوشبو کو پسند فرماتے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بدن مبارک سے بھی نہایت نفیس خوشبو پھوٹتی تھی جس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا مشامِ جاں معطر رہتا۔ جسمِ اطہر کی خوشبو ہی اتنی نفیس تھی کہ کسی دوسری خوشبو کی ضرورت نہ تھی۔ دُنیا کی ساری خوشبوئیں جسمِ اطہر کی خوشبوئے دلنواز کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتی تھیں۔ ولادتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں سیدہ آمنہ رضی اﷲ عنھا سے بہت سی روایات مروی ہیں۔
(1)کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أحسن الناس لوناً وأطيب الناس ريحاً.(2)
وطيب الرائحة کأنه غمس في المسک۔(3)ريحه يسطح کالمسک الأذفر.(4)وسطعت منه ريح طيبة لم نجد مثلها قط ،(5) انتشر فی المد ینہ (6)و ريح عرق رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أطيب من ريح المسک الأذفر.
ترجمہ
(1)’’رسول اﷲا رنگ کے لحاظ سے سب لوگوں سے زیادہ حسین تھے اور خوشبو کے لحاظ سے سب سے زیادہ خوشبودار۔‘‘(2).آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسمِ اطہر نہایت ہی خوشبو دار تھا جیسے وہ کستوری میں ڈبویا ہوا ہو(3)۔تروتازہ کستوری کے حلّے پھوٹ رہے تھے آپ ﷺ کے جسم سے(4)(غسل کے وقت) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسمِ اطہر سے ایسی خوشبو کے حلّے شروع ہوئے کہ ہم نے کبھی ایسی خوشبو نہ سونگھی ہے۔(5) ) اور غسل کے وقت پٰیٹھ مبارک پر ھاتھ ملنے سے خوشبو پوٹ پڑی (جو پورے مدینہ میں پھل گی (6)’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور پر پسینے کے قطرے خوبصورت موتیوں کی طرح دکھائی دیتے اور اس کی خوشبو عمدہ کستوری سے بڑھ کر تھی۔‘‘
ابن عساکر، السيرة النبويه، 1 : 321
عن انس رضی اللہ عنہ
(2) رازي، التفسير الکبير، 31 : 214
(3)زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 531
امنہ رضی اللہ عنھا
قاضي عياض، الشفا، 1 : 89
علی رضی اللہ عنہ
(6)صالحي، سبل الهدي والرشاد، 2 : 86

مفتی نثار حیات
About the Author: مفتی نثار حیات Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.