شیخ شرف الدین سعدی شیرازی ؒ حکایات سعدیؒ میں تحریر کرتے
ہیں ایک گاؤں میں ایک غریب آدمی رہتا تھا اس کا گدھا بھوک اور بیماری کی
وجہ سے مر گیا اس غریب آدمی نے یوں کیا کہ مرے ہوئے گدھے کا سر کاٹا اور یہ
سر اپنے باغ میں لٹکا دیا تا کہ باغ کی نحوست اور ویرانی دور ہو جائے اور
اسے کسی کی نظر نہ لگے اتفاق سے وہاں سے ایک ضعیف عمر رسیدہ نیک بزرگ کا
گزر ہوا انہوں نے باغ کے باہر گدھے کا سر لٹکتے ہوئے دیکھا او ر اس کی وجہ
پوچھی اور وجہ جان کر ہنسنے لگے لوگوں نے کہا آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں وہ
بزرگ کہنے لگے میں تم لوگوں کی عقل پر ہنس رہا ہوں کہ یہ گدھا جب زندہ تھا
تو اپنے اوپر برسنے والے ڈنڈوں تک کو تو روک نہیں سکا اور جب یہ مر گیا ہے
اور بے جان ہو گیا ہے تو اب نظر بد کو کیسے روکے گا ۔جو معالج خود بیمار ہو
اور اپنا علاج نہ کر سکے وہ بھلا کسی اور کا کیا علاج کرے گا ۔
قارئین لیجئے وہی ہوا کہ ہم جس کی پیش گوئی تین ماہ سے چیخ چیخ کر رہے تھے
ہم آہ و زاری اور منت ترلے کر رہے تھے کہ جناب مجاور وزیراعظم صاحب خد ا کا
خوف کریں اپنے نکمے ،نا اہل ،گھٹیا اور جاہل مشیروں کے چنگل سے باہر نکلیے
اور چوہدری عبدالمجید ایک سچا نظریاتی جیالا بن کر آزادکشمیر کے میڈیکل
کالجز پر لٹکنے والی تلوار کو روکنے کی کوشش کریں لیکن افسوس صد افسوس ایسا
نہ ہوا اور وہی ہوا کہ جس کا خطرہ تھا ۔پہلے مرحلے میں وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید سے ان کے مشیروں نے یہ غلطی کروائی کہ دیانتدار اور اہل ترین
پرنسپل محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور پروفیسر میاں
عبدالرشید کو بغیر کسی غلطی کے ’’ فائر ‘‘ کروایا گیا جسے یار لوگ ’’
فرینڈلی فائر ‘‘ کا نام دیتے رہے آپ کو یاد ہو گا کہ جب امریکی فوج پہلی
مرتبہ افغانستان میں گھسی تھی تو پاکستانی سرحدوں پر امریکی افواج کی
فائرنگ کی وجہ سے اکثر پاکستانی فوجی شہید ہوتے رہتے تھے اور جب پاکستان اس
پر احتجاج کرتا تو امریکہ طنزیہ انداز میں زہریلی مسکراہٹ کے ساتھ اسے ’’
فرینڈلی فائر ‘‘ کا نام دے کر رسمی سی معذرت کر لیتا تھا جس پر یار لوگوں
نے غصے میں آکر ایک غیر مہذب لطیفہ بھی تخلیق کیا تھا جو کچھ یوں تھا کہ
افغانستان میں تعینات امریکی کپتان نے اپنے فوجی دوست کو خوشی سے بتایا
’’میں باپ بن گیا ہوں میرے گھر بیٹا ہوا ہے ‘‘
اس پر فوجی دوست نے حیرانگی سے پوچھا
’’ تم تین سال سے افغانستان میں ہو اور تمہاری بیوی واشنگٹن میں رہتی ہے ‘
یہ کیسے ہو سکتا ہے ‘‘
اس پر امریکی کپتان نے سر کھجا کر جواب دیا
’’ لگتا ہے یہ کوئی فرینڈلی فائر ہے ‘‘
قارئین جہاں ایسے پیٹھ پر وار کرنے والے دوست ہوں وہاں انسان کو کسی دشمن
کی ضرورت ہی نہیں ہے کسی عقل مند کا قول ہے کہ ’’ مجھے میرے دوستوں سے
بچاؤدشمنوں سے میں خود نمٹ لوں گا ‘‘اور یہ بھی کسی سیانے ہی کا جملہ ہے کہ
’’ بے وقوف دوست سے دانا دشمن بہتر ساتھی ہوتا ہے ‘‘ وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید کی بعض وجوہات کی بناء پر اب ہم دل سے قدر بھی کرتے ہیں اور ان
کی عزت بھی کرتے ہیں جب کشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی ایک ’’ بے وقوف
سی بلی ‘‘ مسلم لیگ ن کی حکمت کے تھیلے سے باہر آئی تو یہ وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید ہی تھے کہ جنہوں نے یہ تاریخی جملہ ارشاد فرمایا کہ ’’ ہماری
لاشوں سے گزر کر ہی کشمیر کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے ‘‘ کشمیر ایک وحدت کا
نام ہے کشمیر تحریک آزادی کا نام ہے اور کشمیر کشمیریوں کا ہے چوہدری
عبدالمجید کے اس ایک جملے نے انصار نامہ کے مصنف جنید انصاری کو خرید لیا
کیونکہ حریت پسندوں کے قبیلے کے سرخیل بانی نظریہ خود مختار کشمیر و بانی
جموں کشمیر محاذ رائے شماری عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم ساری زندگی
دلائی کیمپ سے لے کر اٹک جیل کی چکی پیستے ہوئے یہ دہراتے رہے کہ کشمیر کے
مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے دیا جائے اور رائے
شماری کے ذریعے کشمیری خود فیصلہ کریں کہ وہ کشمیر کے مسئلے کا حل کس صورت
میں چاہتے ہیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے انصاری مرحوم کی اسی بات کو
دوسرے رنگ میں دہرا دیا اور اس دن راقم نے یہ اعلان کیا تھا کہ آج کے بعد
جنید انصاری وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کا سب سے بڑا مداح ہے اور راقم کا
قلم ان کے ہر اچھے کام کی تحسین کرے گا اور ہر غلطی کی مناسب الفاظ میں
اصلاح کرنے کے لیے نشاندہی کا سلسلہ شروع کرے گا اور ہم نے اپنا وعدہ پورا
کیا ہے اور آج اس وعدے کی اگلی کڑی اس کالم کی صورت میں حاضر خدمت ہے گزشتہ
روز پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے اپنی آفیشل ویب سائٹ
www.pmdc.org.pkپر ان میڈیکل کالجز کی تازہ ترین فہرست اپ ڈیٹ کی ہے جن پر
اگلے سال داخلوں کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے 2014کے لیے آزادکشمیر کے تین میڈیکل
کالجز سمیت پاکستان بھر کے 11میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی لگا دی
۔تازہ ترین جاری کردہ لسٹ کے مطابق محی الدین اسلامک میڈیکل کالج میرپور
،محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپو ر،اے جے اینڈ کے میڈیکل کالج
مظفرآباد ،پاک ریڈ کریسنٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج لاہور ،ایبٹ آباد انٹر
نیشنل میڈیکل کالج ،انڈیپنڈنٹ میڈیکل کالج فیصل آباد ،ویمن میڈیکل کالج
ایبٹ آباد ،حشمت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج گجرات ،الراضی میڈیکل کالج پشاور
،ساہیوال میڈیکل کالج ،محمد بن قاسم میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کراچی ،بھٹائی
میڈیکل کالج میرپور خاص اور فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل میڈیکل کالج اسلام
آباد پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے پی ایم ڈی سی کے قوانین کے
مطابق ٹیچنگ فیکلٹی اور ان میڈیکل کالجز سے منسلک تربیتی ہسپتالوں میں
قواعد و ضوابط کے مطابق سہولیات کے میسر نہ ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کر
دی ہے اور آئندہ سال ان کالجز میں داخلے بند کر دیئے ہیں آزادکشمیر کے تین
میڈیکل کالجز پر پی ایم ڈی سی کی لگائی جانے والی پابندی کی بنیادی وجہ
گزشتہ ماہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کے انتہائی
دیانتدار اور پروفیشنل پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی حکومت
آزادکشمیر کی طرف سے پی ایم ڈی سی کے قوانین کے مطابق غیر قانونی طو ر پر
کی جانے والی بر طرفی ہے پی ایم ڈی سی نے اس حوالے سے حکومت آزادکشمیر کو
متعدد بار خط لکھ کر اس جانب توجہ مبذول کروائی کہ پی ایم ڈی سی کے قوانین
یہ اجازت نہیں دیتے کہ کسی بھی میڈیکل کالج کے پرنسپل کو کنٹرکٹ پر بھرتی
کرنے کے بعد پانچ سال سے پہلے برطرف کیا جائے اور برطرفی کا طریقہ کار یہ
ہے کہ اکتوبر یا دسمبر کے مہینے میں پی ایم ڈی سی سے باقاعدہ اجازت طلب کر
کے کسی بھی قسم کی برطرفی عمل میں لائی جائے لیکن آزادکشمیر حکومت نے پر
اسرار وجوہات کی بناء پر بغیر کوئی چارج شیٹ دیئے انتہائی دیانتدار اور
پروفیشنل پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو برطرف کیا اور ان کی
برطرفی کی وجہ سے آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز سے مختلف پروفیسر ز جو
پاکستان سے آکر خدمات انجام دے رہے تھے ان میں شدید ترین رد عمل بھی دیکھنے
میں آیا اور گزشتہ تین ماہ سے ان میڈیکل کالجز سے پروفیسرز استعفیٰ دے کر
دوسرے میڈیکل کالجز میں چلے گئے جس کی وجہ سے ٹیچنگ فیکلٹی میں ماہر ترین
قابل پروفیسرز کی قلت پیدا ہو گئی پی ایم ڈی سی نے آزادکشمیر حکومت ،چیف
سیکرٹری خضر حیات گوندل اور سیکرٹری صحت عامہ جنرل عباس کو متعدد خطوط کے
ذریعے بار بار وارننگ دی کہ پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو پرنسپل کی
حیثیت سے فی الفور بحال کیا جائے اور آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کے
بگڑتے ہوئے معاملات کی اصلاح کی جائے لیکن ایک مخصوص لابی اور ’’ تین
پیاروں ‘‘ پر مشتمل کرپٹ ٹولے نے وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید کو
انتہائی غلط بریفنگ دیتے ہوئے انہیں گمراہ کیا اور آخر کار وہی ہوا کہ جس
کا ڈر تھا اور جس کی جانب آزادکشمیر کا میڈیا چیخ چیخ کر حکومت کو متوجہ کر
رہا تھا گزشتہ روز حکومت آزادکشمیر نے غلطی پر مزید غلطی کرتے ہوئے پاکستان
میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے مقابلے میں کشمیر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل
بنانے کی منظوری دیتے ہوئے ایک اور احمقانہ حرکت کردی ہے اور کشمیر میڈیکل
اینڈ ڈینٹل کونسل بنانے کا اعلان کر دیا ہے آزادکشمیر بھر کے سیاسی سماجی و
عوامی حلقوں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ
آزادکشمیر کے عوام کے حال پر رحم کیا جائے اور آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز
میں پڑھنے والے سینکڑوں طلباء و طالبات کے ہزاروں اعزا و اقارب اس وقت
حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز کی مدد کی
جائے اور عاقبت اندیش حکومت آزادکشمیر اور وزیراعظم آزادکشمیر اور میڈیکل
کالجز کے خلاف سازشیں کرنے والے ’’ تین پیاروں ‘‘ کی لابی کو احتساب کے
کٹہرے میں کھڑا کیا جائے یاد رہے کہ پی ایم ڈی سی نے حکومت آزادکشمیر سے
مخاطب ہوتے ہوئے اپنے مکتوب میں تحریر کیا تھا کہ آزادکشمیر حکومت گزشتہ
پانچ ماہ سے اپنے تینوں میڈیکل کالجز کے عملے کو تنخواہیں ادا نہیں کر رہی
جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ آزادکشمیر حکومت کی اتنی مالی حیثیت نہیں ہے کہ وہ
تین میڈیکل کالجز چلا سکے ۔تجزیہ کاروں نے شدید حیرانگی کا اظہار کیا ہے کہ
وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے گزشتہ تین ماہ کے دوران سنگین قسم کی غلطیاں
کرانے والے لوگ اب آزادکشمیر کے عوام کے مستقبل کے ساتھ بھی کھیلنا شروع کر
چکے ہیں اور حکومت آزادکشمیر کوئی بھی سنجیدہ کارروائی کرنے کی بجائے خود
مختار کشمیر کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے وفاق کو توڑنے والی کارروائیاں کرنا
شروع ہو چکی ہے ۔کشمیر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قیام کا اعلان تو اپنی
جگہ اس وقت میڈیکل کالجز کی فیکلٹی بھی مکمل نہیں ہے اور 80فیصد سے زائد
ڈاکٹرز او ر پروفیسرز پاکستان سے آکر آزادکشمیر میں کام کر رہے ہیں اس
صورتحال اور اعداد و شمار کی روشنی میں کشمیر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے
قیام کا اعلان ایک انتہائی بھونڈا اور احمقانہ قسم کا اعلان دکھائی دے رہا
ہے ۔
قارئین ہم گزشتہ کئی ہفتوں سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے مودبانہ گزارش
کر رہے تھے کہ پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی پرنسپل کی حیثیت سے بحالی
کا فیصلہ جاری کریں اور اخلاقی جرات کا ثبوت دیں تا کہ آزادکشمیر کے تینوں
میڈیکل کالجز کے سینئر پروفیسرز میں پائی جانے والی بے چینی بھی ختم ہو او
ر آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز پی ایم ڈی سی کی طرف سے بلیک لسٹ ہونے سے بچ
سکیں لیکن اس دوران بد قسمتی سے بلوچ الیکشن کے بعد کی آئینی بحران والی
صورتحال نے تمام منظر نامہ دھندلا کر کے رکھ دیا اور اہم ترین ایشوز پس
منظر میں چلے گئے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو ان کے ’’ طبی مشیروں ‘‘ اور
’’ تین پیاروں ‘‘ کے ٹولے نے مس لیڈ اور مس گائیڈ کیا او ر آج آزادکشمیر کی
تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید نے شہید
جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو شہید سے جو تحفہ کشمیر کے لیے لیا تھا آج کچھ
مفاد پرستوں کی بیوقوفیوں کی وجہ سے یہ تحفہ شدید ترین خطرے میں آچکا ہے
بقول شاعر یہ کہتے چلیں
اب یہ را ز راز نہیں ،سب اہل گلشن جان گئے
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے ،انجام ِ گلستاں کیا ہوگا
قارئین ان میڈیکل کالجز کے قیام کے لیے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی
مخلصانہ جدوجہد کو کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا اور خصوصی طور پر میرپور میں
میڈیکل کالج کے قیام کے لیے چوہدری عبدالمجید نے ہر دور میں تحریک جاری
رکھی تھی آج ان کے ساتھ گھومنے والے چند دوستوں کی انا کی وجہ سے میرپور کا
میڈیکل کالج بند ہونے کے قریب ہے اس میڈیکل کالج کے قیام کے لیے میرپور
میڈیکل ایکشن کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں چیئرمین سٹی فورم ڈاکٹر سی ایم
حنیف ،صدر پی ایم اے ڈاکٹر ریاست علی چوہدری ،صدر چیمبر آف کامرس ڈاکٹر
اکرم چوہدری ،صدر الخدمت فاؤنڈیشن ڈاکٹر ریاض احمد ،رہنما مسلم لیگ ن
چوہدری سعید ،انجمن تاجران کے رہنما سہیل شجاع مجاہد ،راجہ خالد ،شوکت
چوہدری ،چوہدری جاوید ،چوہدری نعیم اور متعدد دوستوں کے علاوہ راقم بھی
شامل تھا ۔جب میرپور میڈیکل کالج کے قیام کی تحریک زورو ں پر تھی تو ان
دنوں برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے تا حیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد
پاکستان اور آزادکشمیر کے خصوصی دورے پر آئے تو راقم نے میڈیکل کالج ایکشن
کمیٹی کے ہمراہ ایک استقبالیہ رکھا اور تمام معاملہ ان کے گوش گزار کیا اس
پر لارڈ نذیر احمد ہنسے اور کہنے لگے کہ میں اگلے ہی روز اس وقت کے صدر
پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کے لیے اسلام آباد جا رہا ہوں میں خود
بھی ان سے بات کروں گا اور آپ اپنا ایک نمائندہ خود گفتگو کرنے کے لیے میرے
ساتھ بھیج دیں اس پر میڈیکل کالج ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ریاض
احمد نے لارڈ نذیر احمد کے ہمراہ صدر پاکستان سے ملاقات کی اور آصف علی
زرداری نے اعلان کیا کہ لارڈ نذیر احمد کی خدمات اور پاکستان کا پرچم بلند
کرنے کی کوششوں کے اعتراف میں میرپور میڈیکل کالج کی منظوری دیتا ہوں او ر
اس میڈیکل کالج کے تمام فنڈز وفاقی حکومت مہیا کرے گی بعد ازاں ذوالفقار
مرزا او ر لارڈ نذیر احمد نے جب برطانیہ میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد
الطاف حسین کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی تو وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری
عبدالمجید نے شاہ سے بڑھ کر شاہ کا وفادا ر بننے کے چکر میں لارڈ نذیر احمد
کو ’’ نا پسندیدہ شخصیت ‘‘ قرا ر دے دیا اور اس دوران راقم سمیت لارڈ نذیر
احمد کے دیگر چاہنے والوں کا بھی خصوصی امتحان اور ٹرائل ہوا خیر یہ سب
باتیں ماضی کی باتیں ہیں لیکن جب میرپور میڈیکل کالج قائم ہو گیا تو ’’ تین
پیاروں ‘‘ کے ٹولے نے اعلان کر دیا کہ چونکہ اب میڈیکل کالج قائم ہو چکا ہے
اس لیے اب ایکشن کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اس ایک جملے کے ساتھ ہی
انتہائی مخلص اور کمیٹیڈ لوگوں کو بے عزت کر کے میڈیکل کالج سے بے دخل کر
دیا گیا آج میرپو ر میڈیکل کالج اور مظفرآباد میڈیکل کالج پر پی ایم ڈی سی
کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کے بعد ’’ میرپور میڈیکل کالج ایکشن
کمیٹی ‘‘ کے فعال ہونے کی ضرورت ہے لیکن بے دخل کرنے والے ’’ تین پیارے‘‘
یقینا اتنی اخلاقی جرات نہیں رکھتے کہ وہ ان سے دوبارہ اپنا کردار ادا کرنے
کی درخواست کریں لیکن یہ مخلص لوگ اتنے بے غرض ہیں کہ ہمیں امید ہے کہ یہ
اپنا کردار ضرور ادا کریں گے ۔
قارئین اب آخری بات کرتے چلیں اس آخری حصے میں ہم وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید سے براہ راست مخاطب ہیں چوہدری عبدالمجید صاحب آزادکشمیر کے
تینوں میڈیکل کالجز میں نوے فیصد کے قریب فیکلٹی اور پروفیسرز کا تعلق
پاکستان سے ہے جن مشیروں نے یہ بے ہودہ مشورہ دیا ہے کہ ’’ کشمیر میڈیکل
اینڈ ڈینٹل کونسل ‘‘ نام کا ایک متوازی خود مختار ادارہ قائم کیا جائے ہم
آپ سے درخواست کریں گے کہ ان لال بجھکڑوں اور بزرج مہروں سے آپ یہ مطالبہ
کریں کہ آزادکشمیر کے تینوں سرکاری میڈیکل کالجز کی میڈیکل فیکلٹی
آزادکشمیر سے ہی پوری کر کے دکھا دیں تو ہم اپنا سر قلم کروانے کے لیے تیار
ہیں تینوں میڈیکل کالجز کے نوے فیصد سے زائد ڈاکٹرز اور پروفیسرز پاکستان
سے آکر کام کر رہے ہیں اور یہ لوگ پی ایم ڈی سی کے متوازی کے ایم ڈی سی
قائم کروانے کی بے وقوفانہ حرکت کروا رہے ہیں پاکستان کے چاروں صوبوں میں
کہیں بھی پی ایم ڈی سی کے متوازی کوئی بھی باڈی قائم نہیں ہے کہیں یہ لوگ
وزیراعظم چوہدری عبدالمجید صاحب آپ کو پاکستان مخالف سرگرمی میں ملوث تو
نہیں کر رہے کل یہی لوگ متوازی دفتر خارجہ ،متوازی فوج ،متوازی کرنسی اور
دیگر متوازی چیزوں کی طرف بھی آپ کو لے جا سکتے ہیں ہمیں وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید کے خلوص اور پاکستان سے محبت پر کوئی بھی شبہ نہیں ہے لیکن خدا
را ایسے دوستوں سے بچیں جو غیر دانشمندانہ کام کروا کر آپ کی بدنامی کا
باعث بنتے ہیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید صاحب ایم بی بی ایس میڈیکل کالج
میرپور کے انتہائی دیانتدار بانی پرنسپل پروفیسر میاں عبدالرشید کو بحال کر
دیں تا کہ تمام مسئلے حل ہو سکیں یہی وقت کی آواز ہے ۔
بقول غالب ہم یہاں یہ کہتے چلیں
نوید ِ امن ہے بے داد ِ دوست جاں کے لیے
رہی نہ طرزِ ستم کوئی آسماں کے لیے
بلا سے گر مثرہ یا رشتہ خوں ہے
رکھوں کچھ اپنی ہی مثرگانِ خونفشاں کے لیے
وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناس خلق اے خضر!
نہ تم کہ چور بنے عمرِ جاو داں کے لیے
رہا بلا میں بھی مبتلائے آفتِ رشک
بلائے جاں ہے ادا تیری اک جہاں کے لیے
فلک نہ دور رکھ اس سے مجھے کہ میں ہی نہیں
دراز دستی قاتل کے امتحان کے لیے
مثال یہ مری کوشش کی ہے کہ مرغِ اسیر
کوئے قفس میں فراہم خس آشیاں کے لیے
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جو شامت آئی
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں پاسباں کے لیے
بہ قدرِ شوق نہیں ظرف تنگنائے غزل
کچھ او رچاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے
ادائے خاص سے غالب ہوا ہے نکتہ سرا
صلائے عام ہے یار انِ نکتہ داں کے لیے
قارئین ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ہمارے آج کے اس کالم اور
اس کالم کی گزارشا ت کو دل کی آنکھ سے پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے
اور پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی بحیثیت پرنسپل میرپور میڈیکل کالج
تعیناتی کا حکم جاری کر کے اخلاقی جرات کی ایک اعلیٰ مثال قائم کریں گے تا
کہ پی ایم ڈی سی کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی ہٹانے کے لیے کوء سنجیدہ
کام شروع کیا جا سکے اور وہی پر ہم یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ میرپور میڈیکل
کالج ایکشن کمیٹی کے ساتھیوں ڈاکٹر سی ایم حنیف ،ڈاکٹرریاست علی چوہدری
،ڈاکٹر اکرم چوہدری ،ڈاکٹر ریاض احمد ،چوہدری محمد سعید ،سہیل شجاع مجاہد
اور تمام دیگر دوستوں کو وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ’’ آن بورڈ ‘‘ لے کر یہ
ثابت کریں گے کہ وہ محسن شناس ہیں ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
نو بیاہتا جوڑاہنی مون پر نکلا ہوٹل میں پہنچ کر شوہر نے کمرے میں سامان
رکھا اور کہنے لگا
’’ ڈارلنگ ذرا سوچو تو ہماری شادی کو چوبیس گھنٹے گزر چکے ہیں مجھے تو یقین
ہی نہیں آ رہا ‘‘
بیوی نے تائید کرتے ہوئے جواب دیا
’’ واقعی ایسا لگتا ہے جیسے کل ہی کی بات ہے ‘‘
قارئین وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور پیپلزپارٹی کی حکومت آزادکشمیر میں
میگا پراجیکٹس اور میڈیکل کالجز کے نام پر تین سالوں سے ’’ ہنی مون ‘‘
منانے میں مصروف رہے اور یوں لگتا ہے کہ میڈیکل کالجز کا قیام اور پابندی
ابھی کل ہی کی بات ہے اﷲ ہمیں درست سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے ۔آمین |