گاندھیائی مزاج کے دعویدار جناب
انا ہزارے کی پراسرار شخصیت کا راز فاش ہوتا جارہا ہے. ان کی مفاد پرستی
شہرت طلبی اور آرایس ایس سے قائم دوستی کا معاملہ دنیا کے سامنے ظاہر ہونا
شروع ہوگیا ہے. ان کے منصوبے کیا ہیں وہ کیا چاہتے ہیں اور کن اغراض و
مقاصد کے ساتھ وہ جدوجہد کررہے ہیں ان سب پر راز کا پڑا پردا پوری بے نقاب
ہوتاجارہا ہے. بدعنوانی کے خلاف تحریک کے دوران اور اس کے بعد کیجریوال کی
سرگرم سیاست میں شرکت پر انا نے جو کروٹ لی ہے اس سے صاف ظاہر ہوگیا ہے کہ
خود کوگاندھیائی اصولوں پر عمل پیرا بتانے والا یہ شخص ایک فراڈ ہے دھوکہ
باز ہے شہرت کا طلب گار ہے اور آر ایس ایس کا پرچارک اور اس کے ہاتھوں کا
کھلونہ بنا ہوا ہے. اب یہ حقیقت بھی سامنے آگئی ہے کہ رام لیلا میدان میں
ہوئی ان کی بھوک ہڑتال کو آرایس ایس کی حمایت ہی نہیں حاصل تھی بلکہ آرایس
ایس اور اس کی حواری تنظیموں نے اس کے لئے فنڈنگ بھی کی تھی -
کیجریوال نے بھی اس حقیقت کو بھاپنے اور سمجھنے میں کوئی دیر نہیں کی کہ
انا کے آس پاس جن لوگوں کی ہمیشہ بھیڑ رہتی ہے وہ بدعنوانی کے خلاف جنگ
نہیں لڑرہے ہیں بلکہ وہ آرایس ایس کے نمائندے ہیں اور اس مرتبہ الیکشن میں
وہ انا ہزارے کو بی جے پی کی کامیابی کے لئے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں۔ اب
سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہوچکا ہے۔ انا ہزارے کی بے حد قریبی کرن بیدی مودی
کو اپنا آئیڈیل قرار دے چکی ہیں۔ ان کے دہلی سے بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن
لڑنے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ جنرل وی کے سنگھ بھی اب باقاعدہ بی جے پی کی
رکنیت قبول کرچکے ہیں۔ اس دوران خود کو سیکولر ثابت کرنے کے لئے انا نے ایک
اور ڈرامہ کیا۔ انہو ں نے بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی طرف دوستی کا
ہاتھ بڑھا دیا۔ شاید آر ایس ایس کے کسی گیم پلان کے تحت ہی انا نے ممتا
بنرجی کو لبھانے کی کوشش کی تھی. ممتا بنرجی کچھ سوچے سمجھے بغیر انا کے
جال میں گرفتار ہوگئیں. انا سے انہو ں نے آشرواد بھی حاصل کرلیا. پھر دہلی
کے رام لیلا میدان میں ایک بڑی ریلی کرنے کا پلان تیار ہوا۔ مشتہر کیاگیاکہ
اس میں ممتا بنرجی کے ساتھ انا ہزارے بھی شامل ہوں گے۔ لیکن عین موقع پر
انا ہزارے نے ممتا کو دھوکہ دے دیا وہ ریلی میں نہیں آئے۔ ممتا بنرجی کی
حماقت پر بھی ہنسی آتی ہے کہ انہو ں نے اس ریلی کو کامیاب بنانے کی کوئی
تیاری نہیں کی شاید ان کے ذہن میں تھا کہ انا کے نام پر پہلے کی طرح رام
لیلا میدان میں عوام کا سیلاب امڈ پڑے گا لیکن ہوا یہ کہ تمام کرسیاں خالی
پڑی رہیں لاکھوں کی گنجائش رکھنے والے میدان میں صرف ڈھائی ہزار کے قریب
لوگ تھے ۔ اگر چہ انا کے قریبی ذرائع نے دلیل دی ہے کہ ان کی طبیعت ناساز
تھی اس لئے انہوں نے ریلی میں شرکت نہیں کی لیکن سچائی کچھ اور ہے۔ درحقیقت
آرایس ایس اس ریلی کے خلاف تھی اسے اس ریلی کی کامیابی سے خطرہ تھا کہ اگر
یہ ریلی کامیاب ہوگئی تو اس سے مودی کی مقبولیت پر منفی اثر پڑے گا چنانچہ
اس نے جنرل وی کے سنگھ کے ذریعہ سے ان کو یہ پیغام بھجوادیا کہ وہ اس ریلی
میں شریکت سے گریز کریں اور ساتھ ہی یہ درخواست بھی کہ الیکشن کا وقت قریب
آچکا ہے لہذا بی جے کی حمایت صاف لفظوں میں شروع کردیں. انا ہزارے نے آرایس
ایس کے اس حکم کو سر آنکھوں سے لگایا اور ایک سچے سپاہی کی طرح نے اس حکم
کی تعمیل کی. بعض لوگوں کا ماننا ہے یہ بہت اچھا ہواہے اور وقت رہتے ہوئے
ممتا بنرجی پر بھی انا ہزارے کی اصلیت کھل گئی ہے.
اب میڈیا میں یہ خبریں گشت کررہی ہے کہ انا ہزارے مودی کی حمایت میں
انتخابی مہم چلاسکتے ہیں۔ کرن بیدی اور جنرل وی کے سنگھ جیسے لوگ اس کے لئے
انا ہزارے کو ذہنی طور پر تیار کرنے میں مصروف ہیں اور اس میں کچھ بھی نیا
پن نہیں ہے بقول شاعر
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا.. |