لیاری کی کہانی ،17 نکات کی زبانی

قصہ لیاری کا۔۔۔۔۔سردارعبدالرحمان بلوچ(رحمان ڈکیت ) اور ارشد پپو سے لیکر عزیز جان بلوچ اور بابا لاڈلہ تک
دور "رحمانی" میں کوئی نہ تھا اسکا ثانی لیاری میں،مگر نہ کوئی قاتل تھا نہ مقتول اسکے دور رحمانی میں۔۔۔۔۔
رات میں بھی دن کی سماں،بلاخوف چیل چوک سے چاکیواڑہ جانا۔۔۔۔۔۔ نہ لاڈلہ،نہ ملا،نہ پٹھان کرے پریشان
کھارادر میں باکڑا ہوٹل کا رات دیر تک کھلا رہنا،چہل پہل ، لوگوں کا رش یہ سب زینت تھی لیاری کی
نہ کہیں گولیوں کی تڑتڑاہٹ،نہ کوئی دستی بم ،نہ آوان بم حملہ ،نہ راکٹ لانچر اور نہ علاقوں پر قبضے کی جنگ
گروانڈ میں فٹبال کا میچ ،کہیں باکسنگ،کہیں ڈبو،کہیں ٹرکوں ،بسوں اور ویسپا میں روایتی انداز سے شادی میں شرکت کرنا
مہمان نوازی،حسن اخلاق،بھائی چارہ اور حقوق العباد یہ 14 سو سال پہلے کا تذکرہ نہیں بلکہ کچھ سالوں پہلے ہی کی بات تھی
ایک دم سب کچھ بدل گیا،عبدالرحمان کو پولیس مقابلے میں مار دیا گیا،وجہ بنی سیاسی جماعت،کیوں کہ عبدالرحمان لیاری کی ہر دلعزیز شخصیت بن گیا تھا
وہ عبدالرحمان جو بی بی کو دھماکے کے وقت ڈبل کیبن میں سوار کرکے محفوظ مقام پر لے گیا،مگر منفاقت سیاست کا دوسرا نام ہے اور یہ وجہ بنی موت اسکی۔۔۔
پھر تاج ملا عزیر جان بلوچ کو ،جو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتا تھا عبدالرحمان کو ،ٹرانسپورٹر سے بنا لیاری کا سردار عزیز جان بلوچ
لیاری کے وسیع خدوخال اور محل وقوع کو بھانپ لیا سیاسی جماعتوں نے،اور بنیاد ڈالی غفار ذکری،بابا لاڈلہ،ملانثار،شیزار کامریڈ،جھنگو،عمر کچھی کی
قبضے اور دولت کی جنگ میں اپنے پرائے ہوگئے،عزیز بلوچ کا دست راست اسکا ہی دشمن بن گیا،کہا لاڈلہ نے محنت ہماری،حکمرانی تمھاری ۔۔۔۔۔۔
یوں ہوئی ابتدا خون ریز کہانی کی،شاہ بیگ لین،چیل،چوک،آٹھ چوک،جھٹ پٹ مارکیٹ،جونا مسجد،چاکیواڑہ،کلاکوٹ،دھوبی گھاٹ،لیاری جنرل اسپتال
یہ مقامات بنے مقتل گاہ اور شروع ہوئے احتجاج اور ریلیاں،کہیں آوان،کہیں دستی بم حملہ،کہیں فائرنگ،اور کہیں لاشیں ملنے کا سلسلہ،تھم نہ سکا
عزیر جان جا بیٹھا مسقط،بابا لاڈلہ،غفار ذکری بھی مکین ہوئے بلوچستان کے،مرے بیچارے عوام جو تھے رہائشی لیاری کے علاقوں کے
جاوید ناگوری،ثانیہ ناز اور قادر پٹیل صرف دیتے رہے بیانات اور کرتے رہے دعوے زبانی
ایک بار پھر جیت ہوئی سیاسی جماعتوں کی،جو بل واسطہ یا بلا واسطہ ملوث ہوئی ان لیاری کے سرداروں کی
"عدنان" آج پھر ترس رہے ہیں امن کو لیاری کے باسی ،کوئی تو ہو جو بنے آواز لیاری کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
M ADNAN ALAM
About the Author: M ADNAN ALAM Read More Articles by M ADNAN ALAM : 44 Articles with 55527 views i am an extrovert but my friends says i m introvert .. View More