گوگل کی پاکستان میں خفیہ سرمایہ کاری رنگ دکھانے لگی ہے
اور مسلم لیگ کی حکومت یو ٹیوب پر پابندی ختم کرنے پر تیار ہو گئی ہے، وہ
بھی گوگل کی اس شرط پر کہ اگر کوئی یو ٹیوب پر محمد رسول اﷲ کی شان میں
گستاخی پر مبنی مواد یو ٹیوب پر اپ لوڈ کر دے گا، تو کوئی گوگل کواس کا ذمہ
دار نہیں سمجھا جائے گا۔ یہاں قارئین کی معلومات کے لیے یہ بتاتا چلوں کہ
گوگل یو ٹیوب کی مالک کمپنی ہے۔گوگل اشتہارات کی مد میں سالانہ اربوں ڈالر
کماتا ہے۔ ای مارکیٹر نامی ادارے کے ایک تخمینے کے مطابق یو ٹیوب کو اس سال
اشتہارات سے5.6ارب ڈالر آمد ن ہوگی اور اس کی آمدن ٹوٹر، امیزون، لنکڈن اور
پنڈورہ جیسی کمپنیوں سے زیادہ ہو گی۔ جب بھی کوئی یو ٹیوب کی ویڈیو دیکھتا
ہے تو دیکھنے والے کے لیے یہ فری ہوتی ہے مگر یو ٹیوب کو اس کے پیسے مل رہے
ہوتے ہیں۔ یہ رقم ان اشتہارات سے اکٹھی کی جاتی ہے جو یوٹیوب کی ویڈیوز کے
اندر یا یوب سائیٹ پر مختلف جگہوں پر دیئے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں انٹر نیٹ
صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے اور یو ٹیوب کو پاکستان سے بھاری بھر کم
ریونیو حاصل ہوتا تھا۔ ستمبر 2012 میں سرورکونین صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان
میں گستاخانہ فلم یو ٹیوب پر اپ لوڈ ہونے پر پوری دنیا کی طرح پاکستان میں
بھی شدید احتجاج ہوا ، گوگل نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مطالبے کو رد کرتے
ہوئے گستاخانہ مواد یو ٹیوب سے ہٹانے سے انکار کر دیا۔
حکومت نے پاکستان میں یو ٹیوب کو بلاک کر دیا جس کی وجہ سے گوگل کو بھاری
مالی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ گوگل نے پاکستان میں یو ٹیوب کھولنے کے لیے
کچھ این جی اوز اور میڈیا کے بعض لوگوں میں مبینہ طور پر بھاری رقوم تقسیم
کیں تاکہ یو ٹیوب پر پابندی کو ختم کرانے کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔ ان
این جی اوز نے یہ منطق پیش کی کہ یوٹیوب پر صرف توہین آمیز مواد ہی نہیں،
بلکہ یہ مفید معلومات اور تفریح کے لیے ایک بہترین ویب سائیٹ ہے۔ حکومت کو
چاہیے کہ وہ مذہب کے نام پر لوگوں معلومات کی رسائی کے حق سے محروم نہ کرے- |