نہ جانے کیوں کچھ لوگ ایک ہی سوراخ سے بار بار ڈسے جاتے
ہیں اور بار بار فریب دہی کے شکار ہوجاتے ہیں حالانکہ انھیں اس بات کابھی
علم ہوتا ہے کہ انھیں نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے ،اس کے باوجود بھی وہ
ایسا کام کر ڈالتے ہیں۔جس کی پاداش میں انھیں عوامی غیظ و غضب کے ساتھ کر
بناک غم و افسوس بھی جھیلنا پڑتا ہے۔اسی طرح کا ایک کام مغربی بنگال کی
وزیر اعلااور ترنمول کانگریس کی سپریمو ممتا بنرجی نے اناہزارے پر بھروسہ
کر کے کیا ۔حالانکہ انھیں اس بات کا بخوبی علم تھا کہ سابق میں انا اپنے سب
سے زیادہ قریبی ساتھی اور دنیا بھرمیں انھیں مشہور کر نے والے اروندکجریوال
کو بھی دھوکہ دے چکے ہیں مگر اس کے باوجودبشمول بنگال تمام ملک کی دیدی نے
انا کی باتوں میں آکراپنا اعتبار گنوا دیا ۔نہ صرف یہ، بلکہ نئی دہلی کے
رام لیلا میدان میں منعقد ہونے والی ان کی انتخابی ریلی بھی بر ی طرح فلاپ
ہوگئی۔صورت حال کا انداز ہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ چند سو افراد ہی جلسے
کی زیب و زینت اور آن بان تھے ۔ان سے ہی ممتا نے خطاب کیا اور ان ہی کو
اپنا دکھڑا سنایا۔جتنے بھی لوگ آئے تھے وہ سب انا کی شرکت کا سن کر آئے تھے
،پھر جب انھیں پتا چلا کہ انا چال بدل چکے ہیں تو وہ بھی ممتا بنرجی کو
کوستے ہوئے وہاں سے نکل آئے اور رام لیلا میدان خالی ہو گیا۔
رنج اس بات کا نہیں ہے کہ انا نے ترنمول کانگریس کی ریلی میں شرکت کیوں
نہیں کی ، دکھ کی بات یہ ہے کہ ممتا بنرجی نے کیوں ایسے فریبی انسان پر
بھروسہ کر لیاجس نے اپنے لیے جان کی بازی لگانے والوں کو نہیں بخشا ۔اروند
کجریوال اور بہت سے ٹیم انا کے ارکان آج تک اس کے سائے بھی دور ہیں ۔ان پر
بہت اچھی طرح سے یہ حقیقت واضح ہو گئی تھی کہ انا ہزارے آر ایس ایس کے پکے
آدمی ہیں اور سنگھ کے اشاروں پر عمل کر رہے ہیں ۔ جب ان کا اصلی چہرہ اور
حقیقت یہ ہے تو وہ کیوں سیکولراور ایماندار لیڈروں کی حمایت کر یں گے اور
کیوں ملک کی بھلا ئی ان کا مطمح نظر ہوگی ۔اس طرح ممتا نے نہ صرف اپنا
نقصان عظیم کیا بلکہ ان لاکھوں افراد کے دلوں میں بھی نفرت بھردی جو ترنمول
کانگریس کے لیے نرم گو شہ رکھتے ہیں ۔انا تو مودی کو آشیر واد دینے پہنچ
گئے اس طرح خاک وہیں پہنچ گئی جہاں کا خمیر تھا اور ممتا بنرجی بھولی بن کر
اپنا سب کچھ لٹا کر رہ گئیں ۔
انا ہزارے نے ٹی ایم سی کی ریلی میں عدم شرکت کی جو دلیلیں دی ہیں ان میں
اتنا بھی دم نہیں ہے کہ وہ کچھ دیر تک بھی زندہ رہ سکیں ۔پہلی بات جو انھوں
میڈیا اہلکاروں سے کہی وہ یہ تھی کہ انھوں نے کبھی بھی ممتا بنرجی سے حمایت
کی بات نہیں کی۔نیز اگر ایسا کچھ ہے بھی تو چو نکہ ممتا کی ریلی میں ان کی
خاطر خواہ بھیڑ جمع نہیں ہو سکی اس لیے ریلی میں شرکت کا جواز ہی نہیں بنتا
۔اسی طرح انھوں نے کہا کہ میں نے ممتا کی تعریف کی ہے نہ کہ ان کی پارٹی کی،
پھر ان کے جلسے میں شرکت کیوں کرتا۔انا کی یہ بودی دلیلیں ہر کس و ناکس
کوہنسنے پر مجبور کر دیں گی ۔سب سے پہلی بات تو یہ کہ پورے ملک نے ایک طویل
عرصے تک دیکھا کہ انا ٹی ایم سی کی حمایت میں عوام سے ووٹ کا مطالبہ کررہے
ہیں۔اسی طرح اخبارات کے اشتہارات میں بھی ممتا اور ٹی ایم سی کو ووٹ دینے
کی اپیل کی گئی۔دوسری بات یہ کہ ۔آج کی بھاگ دوڑ والی زندگی میں لاکھوں
لوگوں کو جمع کر ناکیسے ممکن ہے، چند سو ہی جمع ہوجائیں تو یہی غنیمت ہے ۔جہاں
تک ’ممتا ‘کوحمایت دینے کی بات توہے انا کو جاننا چا ہیے کہ ٹی ایم سی سے
ہی ممتا ہیں اور ممتا سے ہی ٹی ایم سی ہے،مگر انھوں نے ممتا کی تعریف کرنے
کی بات کہی اور ٹی ایم سی کو درکنار کر دیا۔یہ کیسی حماقت ہے اور کیسا پاگل
پن ۔سچی بات تو یہ ہے کہ اناہزارے فریبی ہیں اور آر ایس ایس کے اشارو ں پر
اس طرح کی مذموم حرکتیں کر کے سیکولر طاقتوں کو اندر سے کھوکھلا کر ر ہے
ہیں مگر بھولی بھالی ممتاکو اس کا اندازہ کیسے ہو سکتا تھا وہ تو اقتدار کی
لالچ میں انا کے فریب کا شکار ہو گئی اور لالچ کا انجام کتنا برا ہوا یہ
پورے ملک نے دیکھا ۔بے چاری ممتادیدی فریب میں آکر اپنا سب کچھ بر باد کر
چکی ۔گو ٹی ایم سی کے ارکان اب تو بہ کرتے ہوئے عہد کر رہے ہیں کہ کسی فرقہ
پر ست سے اب امید وفا نہیں رکھیں گے اور نہ ہی ان کی فریب کاریوں کے شکار
ہوں گے مگر اس خطا کی سزا تو انھیں ضرور مل کر رہے گی۔
اپنی فطرت کے مطابق اس سے قبل انا نے اروند کجریوال کے ساتھ بھی وہی چال
چلنی چاہی اور اسی تھالی میں چھید کر نا چاہا جس میں کھایا تھا مگر کجریوال
نے بر وقت سوجھ بوجھ سے کام لے کر اپنا راستہ بد ل دیا اور پھر کبھی آرایس
ایس کے پٹھو کی جانب مڑ کر نہیں دیکھا، نہ آشیرواد لیا اور نہ حمایت مانگی
۔اروند کجریوال کی راہ الگ ہونے کے بعدتمام ملک نے دیکھا کہ’ ٹیم انا‘
تنکوں کی طرح بکھر گئی اور ’انڈیا اگینسٹ کرپشن بھولا بسرا نام ہو کر ر ہ
گئی ۔
دراصل انا ہزارے ایسے لوگوں کے آلۂ کار ہیں جو کسی صورت نہیں چاہتے کہ ملک
کی سیاست اور طریقہ حکمرانی میں تبدیلی آئے ۔کمزور طبقات ابھر کر سامنے
آئیں اور اصلی ہندوؤں کے وجود کو چیلنج کر یں ۔وہ ایسی جماعتوں کے آلۂ کار
ہیں جوہمیشہ اس ملک کا امن غارت کر نا چاہتے ہیں اور اسے ہندوراشٹر بنانے
کے لیے کسی بھی حدسے گذرجانے کو تیار رہتے ہیں ۔بم دھماکے کر نا ،فرقہ
وارانہ فساددات کرانا اور گنگا جمنی تہذیب کو پارہ پارہ کر نا ہی ان کا
مقصد حیات ہو کر رہ گیا ہے ۔۔اس کے لیے وہ دن رات کوشش کر رہے ہیں ۔
احساس
رنج اس بات کا نہیں ہے کہ انا نے ترنمول کانگریس کی ریلی میں شرکت کیوں
نہیں کی ، دکھ کی بات یہ ہے کہ ممتا بنرجی نے کیوں ایسے فریبی انسان پر
بھروسہ کر لیاجس نے اپنے لیے جان کی بازی لگانے والوں کو نہیں بخشا ۔اروند
کجریوال اور بہت سے ٹیم انا کے ارکان آج تک اس کے سائے بھی دور ہیں ۔ان پر
بہت اچھی طرح سے یہ حقیقت واضح ہو گئی تھی کہ انا ہزارے آر ایس ایس کے پکے
آدمی ہیں اور سنگھ کے اشاروں پر عمل کر رہے ہیں ۔ جب ان کا اصلی چہرہ اور
حقیقت یہ ہے تو وہ کیوں سیکولراور ایماندار لیڈروں کی حمایت کر یں گے اور
کیوں ملک کی بھلا ئی ان کا مطمح نظر ہوگی ۔اس طرح ممتا نے نہ صرف اپنا
نقصان عظیم کیا بلکہ ان لاکھوں افراد کے دلوں میں بھی نفرت بھردی جو ترنمول
کانگریس کے لیے نرم گو شہ رکھتے ہیں ۔انا تو مودی کو آشیر واد دینے پہنچ
گئے اس طرح خاک وہیں پہنچ گئی جہاں کا خمیر تھا اور ممتا بنرجی بھولی بن کر
اپنا سب کچھ لٹا کر رہ گئیں ۔ |