فلسطین :مقبوضہ بیت المقدس کے گردطویل ترین کتاب بردار انسانی زنجیر

 انوکھا مظاہرہ

غاصب یہودیوں کے ناجائزقبضے کے خلاف نصف صدی سے زائد عرصہ سے جاری مزاحمت میں فلسطینی مسلمان وقتاًفوقتاًاپنے اندرکی صلاحیتوں کے منفردمظاہروں کامظاہرہ کرتے رہتے ہیں ۔ایک نئی کوشش میں فلسطین کی ثقافتی تنظیموں نے یہودکے ظالمانہ قبضے کے خلاف مقبوضہ بیت المقدس کی فصیل کے گرد مطالعہ کرتے انسانوں کی سب سے بڑی انسانی زنجیر تشکیل دے کرایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کرلیاہے ۔عرب خبررساں ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں لکھاہے کہ فلسطینی نوجوانوں اوراد ب وثقافت سے وابستہ تنظیموں نے اتوارکے روز مقبوضہ شہر بیت المقدس کی فصیلوں کے گردکتاب پڑھتے انسانوں کو جمع کر کے طویل ترین انسانی زنجیر بنانے کاعالمی ریکارڈبنالیاہے ۔مذکورہ کارنامہ ہاتھوں میں کتابیں لئے انسانوں کی زنجیر بنانے کی اب تک منفرداوربے مثال مظاہرہ ہے ۔اس سے قبل دنیاکے کسی دوسرے ملک میں مطالعہ کرتے ہوئے انسانی زنجیر بنانے والوں کی اتنی بڑی اجتماع نہیں بنائی جاسکی ہے ۔ عرب جرائد نے اسے قارئین کی زنجیر سے تعبیرکیاہے ۔مطالعہ کرتے انسانوں کی طویل ترین انسانی زنجیر کے ذریعے فلسطین کے ثقافتی اورعلمی حلقوں نے دنیاکو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ یہود کے استبدادی پنجے میں گھراہوابیت المقدس شہرمسلمانوں کاقانونی ورثہ اورملکیت ہے جسے وہ علم وادب کاگہوارابناناچاہتے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق پڑھتے انسانوں کی دلکش زنجیرکاحصہ بننے کے لئے مقبوضہ بیت المقدس ،مغربی پٹی اورغزہ سمیت تمام فلسطینی شہروں سے نوجوانوں اورپڑھے لکھے طبقے نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔ علمی ومذہبی افرادکے ساتھ فلسطینی گلوکاربھی اس انسانی زنجیرکی کڑیاں بنے ۔3 کلومیٹرکی مسافت پر محیط اس تاریخ ساز انسانی زنجیر میں 7 ہزارفلسطینی شریک تھے جنہوں نے کتابیں کھول کر باقاعدہ مطالعہ کرتے ہوئے انسانی زنجیر تشکیل دی ۔اس کی بدولت اس کاوش کو عالمی ذرائع ابلاغ بالخصوص عرب میڈیانے بھرپورتوجہ دی ہے اوراس کے گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈمیں اندراج کے قوی امکانات پیداہوگئے ہیں ۔عالمی ریکارڈ بک کی انتظامیہ نے تسلیم کرلیاہے کہ یہ پڑھتے افرادکی اب تک بنائی جانے والی سب سے بڑی انسانی زنجیر ہے ۔الجزیرہ کے مطابق فلسطین کے علمی وثقافتی اداروں نے اس منفردکوشش کو کامیاب بنانے کے لئے گزشتہ دوماہ سے لگاتارکوششیں کیں ۔پرائیویٹ سطح پرترتیب دئے جانے والی اس کارنامے کے منتظمین کاکہناہے کہ انہوںنے اس موثر اسلوب احتجا ج میں شرکت کے لئے چار ہزارانسانوں کوجمع کرنے کاہدف بنایاتھاتاہم ان کی توقعات کے برعکس سات ہزارفلسطینی اس زنجیر کاحصہ بنے جبکہ اسرائیلی انتظامیہ کی رکاوٹوں کے باعث پانچ ہزارسے زاید افرادکوشرکت سے روکا گیا۔روکے جانے والے افرادنے یکجہتی کے طورپرمختلف جگہوںمیں کتابیں لے کر علامتی انسانی زنجیریں بنائیںاوراسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انسانی زنجیرمیں شامل تمام افراداپنے ساتھ کتابیں لائے تھے،شرکاءنے بیت المقدس کے باب اسباط سے باب خلیل تک ایک دوسرے سے جڑے بیٹھ کر مطالعہ کیا ۔عرب ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد اس زنجیر کے کوریج کے لئے جمع تھی ۔اسرائیلی فوج اورپولیس نے کارکنوں کومنتشر کرنے کے لئے طاقت کابھرپوراستعمال کیا۔مسجد اقصی کے دروازوں پر پہرہ دیتے صہیونی فوج اورپولیس اہلکاروں کی جگہ جگہ فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔الجزیرہ کے مطابق ”کتاب خوانوں“کی اس عدیم النظیرزنجیر کے ساتھ ہم آہنگی اوریکجہتی کے لئے فلسطین کے علاوہ ہمسایہ ممالک اردن اورمصرمیں بھی ہزاروں نوجوانوں اورتعلیمی اداروں کے طلبہ وطالبات نے علامتی زنجیریں بناکرمظاہرہ کیا۔الجزیرہ کے مطابق مہم کے ذمہ داربہاءعلیان نے بتایا کہ بیت المقدس کی فصیل کے گرد کتابیں اٹھائے انسانوں کی زنجیر بنوانے کامقصد مقبوضہ بیت المقدس کو،یہودیانے کی مذموم کوششوں کامقابلہ کرنااوریہودی انتظامیہ کے ہاتھوں یہاں قائم تاریخی کتب خانوں کوبربادکرنے کے خلاف احتجاج ریکارڈکرواناہے۔

الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں بہت ساری دیگر تبدیلیوں کے ساتھ یہاں واقع تاریخی اسلامی کتب خانے کو بھی ویران کردیاہے کتب خانے میں موجود نادرنسخوں کویہودی چراکرلے گئے ہیں جبکہ باقی ماندہ کتابیں بے توجہی اورعدم حفاظت کے سبب خستہ حالت میں پڑی ہیں ۔اسرائیلی انتطامیہ کی بڑھتی ہوئی گرفت کے باعث کسی مسلمان کے لئے ان کتابوں سے استفادہ ممکن رہااورناہی اس کی حفاظت اوردیکھ بھال کی کوئی صورت بنتی ہے ۔اپنے علمی ورثے کو صہیونیوںکے ہاتھوں ہونے والے نقصان کے جواب میں فلسطینی مسلمانوں اورثقافتی تنظیموں نے بیت المقدس میں تین کتب خانے قائم کر نے کافیصلہ کیاہے جس کے لئے فلسطین اورہمسایہ عرب ملکوں میں ہزاروں کتابیں جمع کی گئی ہیں جو ان کتب خانوں میں رکھاجائے گا ۔الجزیرہ کے مطابق مسجداقصی میں یہودی مداخلت کے بڑھتے واقعات اوربیت المقدس شہر میں اسلامی کتب خانوں کی مسماری کے جواب میں ثقافتی تنظیموں نے پڑھتے انسانوں کی تاریخی زنجیربنانے کامظاہرہ کیاہے جوفلسطینی مسلمانوں کی جانب سے ہیکل سلیمانی کی تعمیرکے مذموم یہودی خواب کاجواب بھی ہے ۔

دوسری جانب موقر عرب جریدے الشرق الاوسط نے لکھاہے کہ فلسطینی صدرمحمودعباس امریکی دورے پر گئے ہیں جہاں پیرکوامریکی صدرباراک اوباما سے قبل امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے بھی ان کی ملاقات ہوئی۔ جریدے کے مطابق اسرائیل اورفلسطین کے درمیان گزشتہ سال امریکہ کے توسط سے شروع ہونے والے مذکرات کے لئے طے کردہ نوماہ کی ڈیڈلائن اگلے ماہ 29 اپریل کو ختم ہورہی ہے اس لئے امریکاکی کوشش ہے کہ اوباماانتظامیہ کی سرپرستی میں اسرائیل اورفلسطین امریکاکے مجوزہ فریم ورک پراتفاق کرلیاجائے تاہم فلسطینی عوام مذکورہ امریکی فریم ورک کوامن مذاکرات کے لئے بنیاد بنانے کے سخت مخالف ہیں کیونکہ اب تک سامنے آنی والی معلومات سے پتاچلاہے کہ امریکا مقبوضہ بیت المقد س کاقبضہ اسرائیل کودینے اور فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل کوبطور یہودی اسٹیٹ تسلیم کروانے کافیصلہ کرچکاہے محمودعباس نے امریکی دورے سے قبل ذرا ئع ابلاغ کے سامنے اعتراف کیاہے کہ امریکاان پربیت المقدس سے دستبرداری اوراسرائیل کویہودی اسٹیٹ تسلیم کرنے کے لئے دباﺅ بڑھارہاہے ۔الشرق الاوسط نے لکھاہے کہ صدرمحمودعباس نے ممکنہ امریکی دباﺅ کے اثرات سے بچنے کے لئے دورے سے قبل فلسطینی عوام کو اعتمادمیں لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔فلسطینی عوام کی جانب سے اپنے صدرکا ساتھ دینے کے لئے اتوارسے ملک بھرمیں ریلیوں کاسلسلہ جاری ہے ۔ خوش کن امریہ ہے کہ محمودعباس کے دورہ امریکاکے موقع پر تمام فلسطینی تحریکیں اورتنظیمیں بے مثال اتحاد اوراظہاریکہتی کامظاہرہ کررہی ہیں ۔غزہ کی مزاحمتی تحریک حماس بھی امریکی اوراسرائیلی دباﺅ کے مقابلے میں صدرمحمود عباس کی حمایت میں ریلیاں نکالنے کااعلان کرچکی ہے مغربی پٹی میں الفتح اورحماس دونوں تنظیموں نے مشترکہ ریلیوں کااہتمام کیاہے ۔ تمام شہروںمیں دوسرے دن سے جاری ریلیوں میں الفتح اورحماس کے علاوہ فلسطین کی چھوٹی بڑی 80تنظیمیں اورانجمنیں حصہ لے رہی ہیں ۔مشرق وسطی کے سیاسی تجزیہ کاروںنے اس تنظیمی اورعوامی یگانگت کوفلسطینیوں کے حق میں بہتر اورمثبت نتائج کاحامل قراردے دیاہے ۔

علی ہلال
About the Author: علی ہلال Read More Articles by علی ہلال : 20 Articles with 16712 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.