یہاں ایک اور بہت اہم نکتہ ذہن میں آیا ہے ۔
فرض کیجئے کہ ایک مسلمان گھرانے میں کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے ۔ بڑا ہو کر غور
و فکر کر کے وہ( بد قسمت) یہ طے کرتا ہے کہ وہ مسلمان نہیں رہنا چاہتا اور
کوئی دوسرا مذہب اختیار کرتا ہے۔ اب مشہور اسلامی قانون کی رو سے اگر وہ
دوبارہ اسلام میں واپس نہیں آ جاتا تو اس کی سزا موت ہے۔ مگر وہ تو اپنی
خوشی سے پہلے مسلمان ہی نہیں ہوا تھا۔ بلکہ بس اس لئے مسلمان تھا کہ ایک
مسلمان گھرانے میں پیدا ہو گیا تھا لہذا سزا کس بات کی؟؟؟ یہ تو انصاف کے
منافی ہوا……
علماء اکرام کو اس آیت پر غور و فکر کرنا چائیے اور کوئی ایسا انتظام لاگو
کرنا چائیے کہ چالیس سال کا ہونے کے بعد ایک مسلمان اپنی یونین کانسل وغیرہ
میں ایک Affidavit جمع کروائے جس میں وہ اپنے شعوری طور پر مسلمان یا دل
میں مکمل ایمان پیداہو جانے کا ان ہی الفاظ میں اعلان کرے جو قرآن مجید میں
آئے ہیں،یعنی:
جب وہ اپنی پوری جوانی کو پہنچا اور چالیس سال کا ہوا تو کہنے لگا’’ میرے
رب مجھے توفیق دے کہ میں تیرے احسان کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور
میرے والدین پر کیا۔ اور یہ کہ میں اچھے عمل کروں جو تجھے پسند ہوں اور
میری خاطر میری اولاد کی اصلاح کر۔ میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور بلا
شبہ(بغیر کسی شک و شبہہ کے) میں مسلمان ہوں‘‘۔ سورۃ الا حقاف آیت ۱۵
اب ایسا اعلان کر نے کے بعد اگر یہ بندہ اسلام سے منہ موڑے تو اس پر حد
نافذ کی جائے۔
اﷲ کی یہ سنت دوسرے الہامی ادیان میں بھی جاری رہی ہے۔ مثلاََ ’’ بپتسمہ‘‘
عیسائیوں میں اور ’’مکواہ ‘‘ یہودیوں میں ……
ان دونوں طریقوں میں عیسائی اور یہودی افراد اپنی عمر کے کسی بھی حصے میں
پانی سے غسل کر کے آفیشیلی( officially) اپنے اصل مذہب کا اعلان کرتے ہیں۔
چاہے وہ پیدا عیسائی یا یہودی گھرانے میں ہی ہوئے ہوں۔تاریخی طور پر یہ بھی
مانا جاتا ہے کہ حضرت یحی ؑ نے حضرت عیسی ؑ کو بھی بپتسمہ دیا تھا۔
اس طریقے سے سب پر یہ بات کھُل جائے گی کہ نام نہاد مسلمان ممالک میں حقیقی
ایمان والوں کی گنتی ہے کتنی……
یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ اسلامی تحریکیں اور تنظیمیں اپنے ہدف سے اتنا
دور کیوں ہیں……
اسلامی سیاسی جماعتوں کو بھی یہ پتہ چل جائے گا کہ انہیں الیکشن میں ووٹ
کیوں نہیں ملتے……
اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آج اﷲ کی مدد اور رحمت ہم سے کیوں منہ موڑے ہوئے
ہے……
کیونکہ یہاں مسلمان تو بہت ہیں ایمان والے نظر نہیں آتے!!!
محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہیں تو باقی نہیں ہے(علامہ اقبالؒ)
۔۔۔۔۔۔۔ |