تحریر: محمد عمران ظفر ہرن پور
انسان کے پورے جسم میں دل ایک ایسا عضو ہے جو مرکزی حیثیت رکھتا ہے کیو نکہ
اس سے ہی پورے جسم کو خون کی ترسیل ہو تی ہے اگر یہ کام کرنا چھوڑ دے تو
انسان کی زندگی کا چراغ گل ہو جاتا ہے جب کسی بات کو اہم بنا نا ہوتو ہم
کہتے ہیں یہ بات میں دل سے کہہ رہا ہوں اور اگر کسی چیزسے بیزاری کا اظہار
کرنا ہو تو کہا جا تا ہے میرا دل نہیں یہ کرنے کا، کھانے کا یا پھر پینے کا
مطلب دل کافی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
کسی سے عقیدت کا تعلق بھی دل سے ہوتا ہے یعنی کسی کے لیے کے لیے دل سے دعا
کرناکسی کے لیے دل سے پریشان ہونا یہ سب عقیدت کے زمرے میں ہی آئے گا کسی
کے سامنے اس کی ظاہری عزت ہردفعہ عقیدت نہیں ہو گی بعض دفعہ کسی مجبوری میں
بھی کسی کو عزت دینی پڑ جاتی ہے جو کہ دل سے نہیں ہوتی اس لیے یہ عزت عقیدت
نہیں کہلائے گی جیسے لفظ عقیدہ ہے جو کہ عقیدت سے ملتا جلتا ہے اس کا بھی
تعلق دل سے ہی ہے صرف زبان سے کسی چیز کا اقرار کر لینا عقیدہ نہیں کہلائے
گابلکہ بعض دفعہ منا فقت بن جاتی ہے۔
عقیدت کا اظہار چند اعضاء سے نہیں ہو گا مثلاٌ جیسے عام طور پر عقیدت کا
اظہار صرف زبان سے ہی کیا جا تا ہے جو کہ جسم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے عقیدت
کا اظہار تمام اعضاء سے ضروری ہے اس کی وجہ یہ ہو گی چونکہ عقیدت کا تعلق
دل سے ہے اب جو چیز دل میں ہوگی وہ خون میں شامل ہوگی اور دل سے خون جسم کے
تمام حصوں میں جاتاہے۔ اس طرح عقیدت کا اظہار پھر پورا جسم کرے گا۔نہ
پھرآنکھ کوئی ایسی چیزدیکھ گی جو کہ اس ہستی کو جس سے ہمیں عقیدت ہے ناپسند
ہو۔ نہ کان کوئی بات اس کے خلاف سنیں گے نہ زبان اس کے خلاف کچھ بولے گی نہ
ہاتھ اس کے خلاف اٹھیں گے۔
ہم دعویٰ تو کر دیتے ہیں کہ ہمیں فلاں سے عقید ت ہے۔ لیکن اس کی باتیں
مانتے بھی نہیں ہیں۔اس کے خلاف بول بھی جاتے ہیں۔والدین سے عقیدت کا تقاضا
ہے کہ ان کی خدمت کی جائے۔ان کو زندگی کے آخری حصے میں بوجھ نہ سمجھیں
استادوں سے عقیدت کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے فرمودات کو سمجھیں اور ان پر عمل
کریں۔ مرشدسے عقیدت کا مطلب ہے اس کے مشن کو سمجھیں۔ اور اس کو دیکھائے
بغیر اس کی پیروی کی جائے۔
کاش! ہمیں عقیدت کا مفہوم صحیح سمجھ آجائے او ر جن سے اپنی عقیدت کا دعویٰ
کر تے ہیں۔ دل سے ان کی عزت کر سکیں۔ ان کی باتوں کو سمجھ کے اس پر عمل
کرلیں۔صرف زبانی کلامی نعرے نہ بلند کر یں۔ بلکہ عملی طور پر کچھ کر کے
دیکھا سکیں۔اور اپنی عقید ت کی لاج رکھ لیں۔ خدا ہمیں سچا عقید ت مند بننے
کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین) |