محبت بحرِ وحدت ہے

محبت بحرِ وحدت ہے
اکائ میں دوئ نہیں رہتی
یا تو تم رہ جاؤ
یا محبوب کو رہنے دو
محبوب تو رہے گا
فنا تو تم نے ہونا ہے
تمہارے لیئے بہتر ہے
تم قبل از جفا ۔۔ فنا ہو جاؤ
کارِ محبت میں بیچ کا راستہ ہے ہی نہیں
یا جفا ہے یا فنا ہے
ویسے تو جفا کے بعد بھی فنا یقینی ہے
مگر وہ فنا لذتِ محبت سے تشنہ رہ جاتی ہے۔۔!

محبت بحرِ وحدت ہے ۔۔۔ اللہ محبت ہے وہ ایک عرشِ بریں پر بیٹھا اپنے علم سے اپنے کُن سے ہر جا بہت محبت سے ۔۔ اللہ جلوہ نما ہے ۔۔ ہر طرف وہ ہے ۔۔ وہ بے نیاز ہے۔۔ سب اس سے ہیں وہ کسی سے نہیں ۔۔اسکا کوئ ہمسر نہیں ۔۔ وہ ایک ہے کوئ اسکا شریک نہیں ۔۔ اسکا 'کن' بھی اسکا ہے اسکا 'کن' بھی اس سے جدا نہیں۔۔!

ہمم ۔۔ ''وفا ''۔۔ اللہ نے ہم سے وعدہء وفا لیا تھا ۔۔ یہ کہہ کر ''الست بربکم'' کہ کیا میں تمہارا رب نہیں؟ اور ہم نے،، میں نے آپ نے ہم سب نے اقرار کیا تھا قالوا بلٰی ،، کہ کیوں نہیں (بےشک تو ہمارا مہربان رب ہے) ۔۔ سو یہ وعدہء وفا ہم سب کے لاشعورمیں ہے۔ ہماری روحوں میں، ہمارے ضمیر میں رکھا گیا ہے۔ انسان اپنی پیدائش سے بھی قبل محبت کا ذائقہ چکھ چکا ہے، سو اس دنیا میں اسکو اسکی خواہش ۔۔ اللہ کی تلاش رہتی ہے۔۔!

انا '' وہی آزمائش ہے جو ہم سب کے اندر رکھ دی گئی ہے۔ یہ انا اس ''میں '' سے متعلق ہے جسے ابلیس حکمِ الہی کی تکمیل کے بیچ یہ کہہ کر لایا تھا کہ ''میں؟ آگ سے بنا ہوا ۔۔ اور اس مٹی کے پیکر کو سجدہ کروں؟'' اس 'میں' نے جھکنے سے سربسجود ہونے سے انکار کیا تھا۔۔ پھر کجا یہ کہ حکم عدولی کی ۔۔ وہ ہٹ دھرمی پر آ گیا ۔۔ اور بندوں کو بھٹکانے کا چیلینج کر بیٹھا۔۔!

اب ایک طرف وعدہء وفا ہے دوسری جانب آزمائشِ انا ہے، تو جو انا کے سامنے سربسجود ہوتے ہیں وہ بیک وقت اللہ کو معبود نہیں مان سکتے ناں ۔۔ تو یہ جفا ہو گئی۔۔ جفا کے بعد بھی فنا یقینی ہے ۔۔ مطلب ۔۔ مرنا تو ہے ۔۔ اگر خدانخواستہ عالمِ جفا میں مر گئے تو یہ بھی فنا تو ہے اس دنیا سے ۔۔ مگر ۔۔ ہھر ۔۔۔۔ استغفراللہ

اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی انا کو مرنے سے پہلے اللہ کے سامنے جھکا دیں، کیوںکہ انسان کی بندگی اسکی رب اور رب کی رضا کے سامنے جھکے رہنے میں ہے۔ اگر وہ نہ جھکے تو کیا نادان کو لگتا ہے کہ وہ جھکایا نہیں جاۓ گا۔۔ قرآن میں فرمانِ الہٰی ہے کہ روزِ حشر انہیں جھکایا جاۓگا، پیشانی کے بالوں سے پکڑا جاۓگا۔۔ اور وہ مانیں گے کہ بے شک ہم ظالمین ہیں ہم مجرمین ہیں ۔۔۔۔ ہمیں بس ایک بار واپس جانے کا موقع دیا جاۓ ۔۔ مگر ایسا کہاں ممکن ہو گا اللہ کہے گا تمہیں دوبارہ بھیجا جاۓ تم تب بھی ایسا ہی کرو گے ۔۔ ۔۔۔ استغفراللہ ۔۔

ہم دنیا میں اللہ، اللہ کی رضا کے سامنے نہیں جھکتے تو اسکی وجہ فقط یہ ہے کہ ہمارے دل سے اللہ کی یاد، محبت ،موت، قیامت، آخرت کی یاد محو ہے، محبت سبکو چھوتی ہے مگر سب بقدرِ ظرف محبت کے بحرِ ظرف میں بہتے ہیں ۔۔ کچھ خوف کے مارے آگے نہیں جا پاتے ۔۔ کچھ کوئ ملال لیئے واپس آ جاتے ہیں ۔۔ کچھ کی کیسی آزمائش کچھ کی کیسی آزمائش ۔۔ سرخرو وہ ہے جو اسکی رضا کے لیئے سب قربان کر دے ۔۔ یہاں تک کہ ایک روایت کے مطابق اس روز جب مجرمین اور انکے گرو کو عذاب کا حکم دےگا تو وہ ایک دوسرے کے لیئے بدتر عذاب مانگیں گے ۔۔ کہ اس کو ہم سے زیادہ دیجیے ۔۔ پھراللہ ان مجرمین اور شیاطین کے سامنے جامِ رضا میں ڈوبےاپنے کچھ متوالوں کو بلاۓ گا ۔۔ اور انہیں حکم دے گا کہ تم جہنم میں کود پڑو ۔۔ تو پتہ ہے وہ یہ تک نہیں پوچھیں گے کہ کیوں باری تعالٰی ہمارا قصور؟ وہ کہیں گے جو تیری رضا وہ قبول ہے ۔۔ اور پتہ ہے جھومتے جھومتے جہنم کی جانب چل پڑیں گے سبحان اللہ ۔۔

ان متوالوں کو محبوب کے قرب تک کی خواہش نہیں ہو گی ۔۔یعنی اللہ کے قرب تک کی نہیں ۔۔۔ انہیں صرف اپنی محبوب کی رضا درکار ہو گی سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔۔کیا ہی خوب عطا ہے الحمدللہ رب العالمین!

تو اللہ کے نیک بندوں کا تو یہ عالم ہے کہ اللہ کے نام سے انکا دل لرز جاتا ہے پگھل جاتا ہے، سر بسجود ہو جاتے ہیں ۔۔ مگر ہمارا دل ۔۔ اللہ بس ہمیں معاف کر دے ۔۔ ہمیں توفیق دے کہ ہم مرنے سے پہلے اللہ کے لیئے اپنی انا کو مار دیں اپنا دل اپنا سر روح سب اسکے لیئے جھکا دیں، اللہ ہمیں اپنی رضا میں راضی رہنے کی توفیق عطا فرماۓ اور ہم سے دو جہاں میں راضی ہو جاۓ اللھم آمین
واللہ اعلم

Haya Aisham
About the Author: Haya Aisham Read More Articles by Haya Aisham: 12 Articles with 17854 views Alhumdulillahe Rabbil Aalmeen!.. View More