شاہین کوثر (ڈار ڈپٹی سپیکر اے
جے کے)
2013-14 کے بجٹ میں دفاعی بجٹ کے لیے 627 ارب روپے رکھے گئے تھے، اس طرح
آیندہ سال کے دفاعی بجٹ میں 73 ارب روپے اضافے کا امکان ہے۔ مضبوط دفاع کے
بغیر ملکی سلامتی کو برقرار رکھنا مشکل امر ہے۔ موجودہ صورت حال کے تناظر
میں جہاں پاکستان کو اندرونی و بیرونی گمبھیر اور پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے
یہ ناگزیر ٹھہرتا ہے کہ دفاعی بجٹ میں فی الفور اضافہ کیا جائے۔ پاکستان کو
اپنے قیام کے کچھ عرصہ بعد ہی مشرقی سرحد پر مشکل صورت حال کا سامنا کرنا
پڑا جس کے لیے حکومت کو ملکی سلامتی کی خاطر اندرون ملک بہت سی ضروریات سے
صرف نظر کرتے ہوئے اپنے دفاع پر توجہ دینی پڑی اور بجٹ کا ایک خطیر حصہ
دفاعی بجٹ کے لیے مختص کرنا پڑا۔ مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان اور بھارت
میں تین جنگیں ہو چکی ہیں مگر یہ مسئلہ ہنوز حل طلب ہے اور مسلسل دونوں
ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کا بنیادی سبب بنا ہوا ہے۔
آج بھی کنٹرول لائن پر بوجوہ ہونے والی فائرنگ سے دونوں ممالک میں جنگی
ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر
افغانستان کی صورت حال اور اندرون ملک بدامنی پھیلانے والے عناصر کے باعث
دفاعی اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ اب پاکستان کو مشرقی سرحد کے ساتھ ساتھ
شمال مغربی سرحد پر بھی کڑی نگرانی کرنا پڑ رہی ہے جس کے باعث بھی یہ ضروری
ہو چکا ہے کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ذرایع کے مطابق آرمی چیف جنرل
راحیل اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان شمالی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن
اور مالی وسائل کی فراہمی کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی اور وزیر خزانہ نے
تمام ضروریات پوری کرنے کا یقین دلایا۔ مسلح افواج ملکی دفاع اور سلامتی کی
علامت ہیں اس نے ہر مشکل گھڑی میں خواہ وہ بیرونی ہو یا اندرونی، وطن عزیز
کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔
پاک فوج کا شمار اپنی سرفروشی بہادری اور بہترین تربیت و مہارت کے باعث
دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ سرحدوں پر پیدا ہونے والی مشکل صورت حال
میں مخالف فریق کو بھی اس امر کا بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ پاک فوج انھیں
شکست دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کی سلامتی اور مضبوط دفاع
میں پاک فوج کی قربانیاں اور شہدا کا لہو شامل ہے۔ بدلتے ہوئے حالات اور
جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے باعث ہر ملک کے دفاعی اخراجات میں خود بخود
اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ میزائل ٹینک توپیں طیارے آبدوزیں، گاڑیاں اور
دیگر آلات حرب جوں جوں جدید ہوتے جا رہے ہیں توں توں ان کی لاگت میں بھی
اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ امریکا اپنے بجٹ کا بڑا حصہ دفاع پر خرچ کرتا ہے
اس کے پاس دنیا کا جدید دفاعی نظام ہے اور اسی نظام کی بدولت وہ ہر سو اپنی
دھاک بٹھائے ہوئے ہے۔ بھارت اپنے دفاع پر زرکثیر خرچ کر رہا اور خود کو ایک
مضبوط دفاعی قوت بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ایسے میں پاکستان کے لیے بھی
ناگزیر ہو چکا ہے کہ وہ اپنے دفاع کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے پر توجہ
دے۔ یہ ایک آفاقی اصول ہے کہ ہر بڑی مچھلی چھوٹی مچھلی کو کھا جاتی ہے،
سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی اور ماڈرنائزیشن کے باوجود آج بھی دنیا میں اسی
اصول پر عمل ہو رہا ہے۔
لیبیا عراق اور افغانستان کی مثال سب کے سامنے ہے۔ خطے کی خراب صورت حال
اور بدامنی پھیلانے والے عناصر سے لاحق خطرات کے تناظر میں درپیش چیلنجز سے
نمٹنے کے لیے مسلح افواج کی دفاعی استعداد کار میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔
اس وقت ہتھیاروں کی صنعت کا شمار دنیا کی بڑی صنعتوں میں ہوتا ہے۔ امریکا
اور یورپ ہتھیاروں سے اربوں ڈالر کما رہے ہیں۔ پاکستان بھی ہتھیار سازی پر
توجہ دے رہا ہے مگر ابھی یہ امریکا اور یورپ کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔
پاکستان اگر زیادہ سے زیادہ دفاعی تحقیقاتی ادارے قائم کرے اور جدید ترین
ہتھیار تیار کر کے عالمی مارکیٹ میں فروخت کرے تو اس سے حاصل ہونے والے
اربوں ڈالر سے نہ صرف دفاعی نظام مضبوط ہو گا بلکہ ملک کا معاشی نظام میں
بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس وقت قوم اپنی بہت سی ضروریات نظر انداز کر
کے قومی سلامتی کی خاطر دفاعی نظام پر بجٹ کا خطیر حصہ خرچ کر رہی ہے۔
بڑھتی ہوئی ضروریات کے باعث دفاعی بجٹ میں ہر سال اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے
اس سے قومی بجٹ پر بھی دباؤ بڑھتا چلا جا رہا ہے لہذا ان حالات میں ضروری
ہے کہ ہتھیاروں کی زیادہ سے زیادہ فروخت کی جائے تو دفاعی بجٹ قوم پر بوجھ
بننے کے بجائے باعث رحمت ثابت ہو گا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مضبوط معاشی نظام
ہی کی بدولت مضبوط دفاعی نظام تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ پاکستانی حکومت ہر سال
مختلف ممالک میں اسلحہ کی نمائشیں منعقد کرے اور عالمی مارکیٹ میں زیادہ سے
زیادہ منڈیاں تلاش کرے۔ پاکستان کے اندرونی و بیرونی چیلنجز سے اس وقت فوج
ہی وہ واحد ادارہ ہے جو اپنی جان پر کھیل کرنمٹ رہا ہے۔ |