کسی دور میں مصوری کی دنیا میں پینٹ کلرز اور برش کو لازم
وملزوم سمجھا جاتا تھا گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بھی جدت دیکھنے میں
آئی- اور اس جدت کی ایک مثال چند روز قبل بھی سامنے آئی جس میں ایک آرٹسٹ
روشنیوں کی مدد سے مصوری کر کے اپنے فن کا مظاہرہ کیا- بی بی سی نے اس
حوالے سے ایک دلچسپ رپورٹ مرتب کی ہے جو کہ ہماری ویب کے قارئین کی خدمت
بھی یہاں پیش کی جارہی ہے-
|
|
فرانس کے جنوبی علاقے مارسیل میں روشنیوں سے تخلیق کی گئی بڑی تصاویر
دکھائی دے رہی ہیں۔
|
|
’روشنیوں سے مصوری‘ نامی اس منصوبے کے خالق فرانسیسی فوٹوگرافر فلیپ
چاروکس ہیں۔
|
|
چاروکس نے ایک پراجیکٹر، کمپیوٹر اور جنریٹر کی مدد سے درختوں، عمارتوں،
بندرگاہوں اور چٹانوں پر چہروں کی شبیہیں بنائیں۔
|
|
اس منصوبے کا مقصد ایسے عارضی سٹریٹ آرٹ کی تخلیق ہے جو ان کی شکل میں
خرابی کا باعث نہ بنے۔
|
|
چاروکس کا کہنا ہے کہ ’میرے سٹریٹ آرٹ میں مقصد کسی بھی عمارت کی
تخریب نہیں ہے۔‘
|
|
ان کے مطابق ’سٹریٹ آرٹ 2 ‘میں بطور فوٹوگرافر ان کا مقصد اس روشنی
کو واپس کرنا ہے جسے وہ اپنے کیمرے میں قید کرتے ہیں۔
|
|
چاروکس کا کہنا ہے کہ انھیں بینکسی کا کام اور ان کی گرافیٹی پسند ہے لیکن
وہ خود ایسا نہیں کرنا چاہتے بلکہ کچھ نیا کرنا ان کی خواہش ہے۔
|
|
’میرا آرٹ ایک گانا برہِ راست سننے کی طرح ہے۔ یہ چند منٹ کے لیے
ہوتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے آپ کے ذہن میں بس جاتا ہے۔
|
VIEW PICTURE
GALLERY
|
|