نیویارک ٹائمز کی نیک پروین کو الہام

مغربی میڈیا کا پاکستان کے بارے عجب رویہ ہے۔۔۔انتہائی متعصبانہ۔بلکہ ظالمانہ۔بے رحم ۔۔۔ اور منافقت سے بھرپور۔۔شاید یہ لوگ اخلاقیات سے عاری ہیں یا پھر مسلسل پاکستانیوں کے ضبط کا امتحان لیتے رہتے ہیں کہتے ہیں مردہ بولا تو کفن ہی پھاڑے گا۔۔یہی رویہ مغربی میڈیا نے ہمیشہ پاکستان کے بارے روا رکھاہے بے سروپا رپورٹیں،عجیب و غریب کہانیاں، زمینی حقائق کے منافی تبصرے،عقل سے بعید منظق ۔۔۔سفیدجھوٹ کی بنیادپرانکشافات ان کا وطیرہ بن چکاہے اس کااصل سبب یہ ہے کہ اب جنگیں ہتھیاروں سے نہیں میڈیا کے بل بوتے پرلڑی جارہی ہیں کبھی مسلمان تقافتی یلغار کی زدمیں ہیں تو کبھی اوٹ پٹانگ رپورٹیں منظرِ عام پر لائی جاتی ہیں جن کا بڑا مقصد مسلمانوں کا امیج خراب کرنا ہوتاہے عالمی حالات کا بے لاگ تجزیہ کیا جائے تو ایک بات نتیجے کے طورپر سامنے آتی ہے کہ مغربی دنیا کے تھنک ٹینک کی سفارشات ہوں یا میڈیا رپورٹیں ان کی بنیاد اسلام دشمنی اور مسلم کشی ہے یہ لوگ اس انداز سے جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنانے کے ماہر ہیں کہ پبلک متاثرہوئے بغیرنہیں رہ سکتی۔۔یہ بات انتہائی اہم ہے کہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو یہ شاطرگورے اس کے ڈانڈے کسی نہ کسی انداز میں کسی نہ کسی مسلمان تک جوڑنے کی تگ و دو ضرور کرتے ہیں پاکستان ان کا آسان ہدف ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ان کو ابھی تک ہضم نہیں ہورہا ۔۔ چونکہ مسلم ممالک میں وسائل کی کمی ہے پھر مغربی دنیاکی عالمی میڈیا پر گہری گرفت ہے اس لئے مسلمان ان کے زہریلے پروپیگنڈے کا مؤثر جواب نہیں دے سکتے ۔۔۔اب حال میں ہی پاکستان پر میڈیا کے ذریعے کئی وارکئے گئے ہیں پچھلے دنوں ملائشیا کا جہاز لاپتہ ہوا تو اس کا ذمہ دار بھی پاکستان کو قراردینے کی کوشش کی گئی ہے حالانکہ مذکورہ جہاز پاکستان ، اس کے قرب و جواریا اس کے کسی قریبی ملک میں بھی دکھائے دینے کی کوئی اطلاع نہیں ہے بندہ ان عقل کے اندھوں سے پوچھے کیا جہاز کوئی غبارہ تھا جو اتار لیا گیا تو کسی کو پتہ نہ چل سکا لیکن ایک افسانہ تراش لیا گیا کہ طالبان ملائشیا کالاپتہ جہاز دہشت گردی میں استعمال کر سکتے ہیں یعنی
جو بات بھی کی خداکی قسم لاجواب کی

پھر ایک اوربے بنیاد بلکہ بیہودہ بات کو ہوا دی گئی کہ سعودی عرب کی خواہش پر پاکستان ۔۔۔ شامی باغیوں کیلئے اسلحہ خریدرہاہے ۔۔ گذشتہ 40سالوں میں پہلی مرتبہ بحرین کے صدر پاکستان کے دورہ پر آئے تو کئی عالمی طاقتوں کے پیٹ میں مڑوڑ اٹھنے لگے ایک اور شرلی چھوڑ دی گئی کہ بحرین نے پاک فوج کی خدمات مانگ لی ہیں۔۔ انتہائی جھوٹی بات کے جواب میں وزیر ِ اعظم میاں نواز شریف نے کہاپاکستان ایک پرامن ملک ہے بحرین نے پاک فوج کی خدمات مانگی ہیں نہ دے رہے ہیں ہم خطے میں پر امن بقائے باہمی کے علمبردارہیں ہم کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے‘‘۔۔وزیرِ اعظم نے بجا طورپرایک حقیقت کی طرف اشارہ کیاہے بلا شبہ ہمیشہ ہر ملک کی آزادی کااحترام کیاہے۔۔اب مغربی میڈیا نے ایک اور درفنطنی چھوڑی ہے اتنا گھٹیا الزام کہ لگانے والوں کو ذرا بھی شرم نہیں آئی’’نیویارک ٹائمز کی کسی نیک پروین کو الہام ہوا ہے کہ جنرل پاشا کو ایبٹ آبادمیں اسامہ بن لادن کی موجودگی بارے علم تھا ۔۔۔آئی ایس آئی میں سپر سیکرٹ سیل۔۔۔اسامہ کو ہینڈل کرتا تھا القاعدہ کے سربراہ کے حافظ سعید اور ملا عمر سے روابط تھے۔۔۔بے نظیربھٹو قتل کیس میں القاعدہ۔۔طالبان اور فوج ملوث تھی۔۔۔اتنی واہیات، لغو، بے ہودہ رپورٹ نری بکواس ہے اور اس سے زیادہ شرمناک الزام۔۔۔جس پرکوئی تبصرہ بھی نہیں کرنا چاہیے

شیدے نے یہ الزام اخبار میں پڑھا تو میدے کو یہی بات کہی یار! ان لوگو ں کو ذرا شرم نہیں آتی

چھوڑو۔۔۔شیدے! لعنت بھیج ان کو شرم ہو تو شرم آئے ۔۔۔بے شرم کہیں کے ۔۔۔۔اس سے پہلے اسی مغربی دنیا کی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ایبٹ آباد اپریشن۔۔۔ اور اسامہ بن لادن کی ہلاکت بارے لاعلم تھا اب پاک فوج پر اس اندازسے الزام تراشی ۔۔۔آئی ایس آئی کے بارے میں حقائق کے منافی رپورٹ کا مقصد۔۔لگتاہے دال میں کچھ کالاہے یا پھر ساری کی ساری دال کالی ہے ۔سر ِ دست تو محسوس ہوتاہے اآئی ایس آئی کا امیج خراب کرنا ہی مقصودہے کیونکہ ایک عرصہ سے آئی ایس آئی اسلام اورپاکستان دشمن طاقتوں کا ٹارگٹ ہے ان کا مطمع ٔ نظر پاکستانی فوج کو کمزور کرناہے لیکن پوری پاکستانی قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہیں من گھڑت کہانیوں، افسانوی قصے،الف لیلیٰ کی سٹوری اور شیخ چلی جیسی باتوں پر کوئی یقین نہیں کرنے والا ۔ ایسا کرنے والوں کے نصیب میں اﷲ تعالیٰ نے آخر کار ذلیل و خوارہونا لکھ دیاہے مغربی دنیا خواہ بھی جتنا زہریلا پروپیگنڈا کرلے انشاء اﷲ پاکستان اور اس کی بہادر افواج کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی اور نہ ہی فوج کی محبت عوام کے دلوں سے نہیں نکالی جا سکتی یہ بات پتھرپر لکیرہے
کبھی پتھر کی لکیریں بھی مٹا کرتی ہیں
کتنا سادہ ہے میرا نام مٹانے والا
M. Sarwar Siddiqui
About the Author: M. Sarwar Siddiqui Read More Articles by M. Sarwar Siddiqui: 218 Articles with 176306 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.