الجزائر میں افراتفری پھیلانے کی امریکی سازشیں

مصراوردیگر عرب ملکوںکے بعدشمالی افریقاکے عرب مسلم ملک الجزائر میں افراتفری اورانتشارپھیلانے کی امریکی سازش کاانکشاف ہواہے ۔ امریکی ایجنسیاں الجزائر میں عرب بہاریہ تحریک کے نام پرقتل وغارت گری اور بدامنی کی فضاپیداکرنے کے لئے سرگرم ہیں ۔مذموم سازش میں یورپی ممالک کی خفیہ قوتیں بھی ملوث ہیں جن کی قیادت امریکی انٹیلی جنس کررہی ہے ۔ الجزائر کے عرب اورامازیغی وبربرقبائل کوایک دوسرے سے لڑانے کے لئے فرقہ وارانہ اورلسانی اختلافات کوہوادی جارہی ہے ۔گزشتہ ماہ شروع ہونے والے فسادات کے نتیجے میں اب تک ایک درجن افرادجان بحق جبکہ سینکڑوں خاندان بے گھرہوچکے ہیں ۔لندن سے شائع ہونے والے عرب جریدے القدس العربی نے لکھاہے کہ امریکی اوریورپی انٹیلی جنس نے عرب بہاریہ تحریک کی آڑمیں شورش کادائرہ الجزائر تک پھیلانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے ۔گزشتہ دنوں الجزائری سیکورٹی حکام کے ہاتھوں گرفتارہونے والے افرادسے ہونے والی تحقیقات سے یہ سازش بے نقاب ہوئی ہے۔صدارتی امیدوارلویزہ حنون نے بھی ملک میں ہونے والے فسادات کے پیچھے امریکی ہاتھ کے ملوث ہونے کااعتراف کیاہے۔ الشروق کے مطابق الجزائر کے جنوبی علاقے گردایہ میں عرب اورامازیغی قبائل رہائش پذیرہیں عربوں کی اکثریت مالکی مذہب کی پیروکارہیں جبکہ امازیغیوں میں سے بڑی تعداد”اباضیہ“ نظریات کے حامل ہیںان کے درمیان پائے جانے والے نظریاتی وفکری اختلافات گزشتہ ماہ اچانک تشدداورجھڑپوںمیں بدل گئی جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات نذرآتش ہوئے ایک درجن افرادجان بحق جبکہ 60سے زائد زخمی ہوئے تشدداورایک دوسرے پرحملوںکے باعث متاثرہ شہر سے سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرنے پرمجبورہوئے ۔اس واقعے کو سماجی رابطوںکی ویب سائٹس پربڑاچڑھاکرپیش کیاجانے لگااورہمسایہ ممالک تیونس اورمراکش میں رہنے والے امازیغی اوربربرقبائل کوالجزائری امازیغیوںاوربربروںکی مددپراکسایاجانے لگا ۔گردایہ میں ہونےو الے واقعات کوفرقہ وارانہ اورقوم پرستانہ رنگ دے کر پورے الجزائر میں جگہ جگہ مساجد اورعوامی مقامات پر فرقہ وارانہ وال چاکنگ اور مساجد پر حملوں کاسلسلہ شروع ہوا۔جس کے بعدسیکورٹی حکام کو آپریشن کرنے پڑ ے ۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکورٹی اداروںکے ہاتھوںگرفتارہونے والے متعددافراد کے ذریعے معلوم ہواکہ وہ ایک طے شدہ پلان کے تحت یہ سب کررہے تھے ۔الجزائری صحافی محمداحمد کاکہناہے کہ شرپسندغیرملکی عناصر مراکش ،الجزائراورتیونس کے امازیغی قبائل کومحرومی کا احساس دلایاجارہاہے اورانہیں عربو ںکے خلاف مشتعل کیاجارہاہے جس کامقصدالجزائراورمراکش کے عرب تشخص کوختم کرناہے ۔الجزائر،تیونس اورمراکش میں بسنے والے امازیغی قبائل کوکردوںکی طرح اکساکرامازیغی لبریشن آرمی ترتیب دیناہے تاکہ عرب لیگ کی رکنیت کے حامل شمالی افریقاکے اہم اسلامی ممالک تیونس ،مراکش اورالجزائر میں شورش اورکشیدگی پیداکی جائے۔عرب جریدے الشروق نے لکھاہے کہ اپنے ایجنڈے کوآگے بڑھانے کے لئے سرگرم غیرملکی عناصر بیک وقت کئی محاذوںپرسرگرم ہیں ۔گزشتہ ہفتے الجزائرکے تعلیمی اداروںاورمساجدمیں قرآن کریم کے ایسے نسخے بھیجے جانے کاانکشاف ہواجن کے اوپرقرآن کریم کے روایتی کور کے بجائے فلمی اداکاراﺅںکی نیم عریاںتصاویروالے کورچڑھے ہوئے تھے ۔تلمسان نامی شہرکی ایک یونیورسٹی میں طالبات کودئے جانے والے ایک ہزارایسے نسخوںپرنیم عریاں تصاویر دیکھ کرطالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیاجس کے بعد ملک بھرمیں ایسے نسخوںکی تقسیم کی خبرپھیلی ۔حکومت کی جانب سے ہونی والی تحقیقات سے پتاچلاکہ مذموم کارروائی کے پیچھے دارالحکومت الجزائر کے ایک طباعتی ادارہ ملوث تھاجو غیرملکی این جی اوزسے فنڈزلے کرقرآن کریم کے بے حرمتی کے ساتھ ساتھ ملک میں بدامنی پھیلانے اورمذہبی اشتعال انگیزی کوفروغ دینے کے لئے مصروف تھا ۔القدس العربی نے لکھاہے کہ الجزائر کے سیکولرا ورمذہبی حلقوںکوبھی ایک دوسرے کے مدمقابل لانے کے لئے مختلف ہھتکنڈے آزمائے جارہے ہیں ۔ میڈیامیں موجود امریکی اوریورپی ہمنواطبقہ مصر،تیونس،شام ،لیبیا،بحرین اورعراق میں آزمائے جانے والے حربوںکوبرروئے کارلایاجارہاہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق الجزائرمیں غیرملکی عناصراسلامی شعائر کی دانستہ بے حرمتی ،فرقہ وارانہ اورلسانی فسادات کوہوادینے اورسیاسی سطح پر سیکولراورمذہبی حلقوں کے درمیان اختلافات کوسنگین بنانے کے لئے کارروائیاں عروج پرہیں۔ الشروق کے مطابق ایسے انکشافات سامنے آنے کے بعد حکومت نے ملک بھرمیں سیکورٹی سخت کردی ہے جبکہ اپوزیشن پارٹیوںکواپنااحتجاج ریکارڈ کروانے کے لئے تمام شہروںمیں جگہیں مختص کروادی ہیں اوراس کے علاوہ کسی بھی دوسری جگہ پر احتجاج پرپابندی عائدکردی ہے ۔القدس العربی کے مطابق الجزائر کی لیبر پارٹی کی سربراہ اور صدارتی امیدوارلویزہ حنون کی جانب سے پیرکوپریس کانفرنس میں امریکی انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کادعوی کئے جانے کے بعد اس موضوع نے اورزیادہ اہمیت حاصل کی ہے ۔الشروق کے مطابق عرب سپرنگ کانشانہ بننے والے تمام ممالک میں امریکی ویورپی شہریوں کوافراتفری پھیلانے میں ملوث ہوناکوئی نئی بات نہیں ہے مصر،بحرین اورلیبیامیںاین جی اوزکی آڑمیں افراتفری پھیلاتے ہوئے متعددیورپی وغیرملکی شہری گرفتارہوچکے ہیںان ممالک میں واقع امریکن اوریورپی تعلیمی ادارے غیرملکی عناصرکے لئے خفیہ ٹھکانے ثابت ہوتے رہے ہیں۔گزشتہ برس مصرمیں سیکورٹی حکام کے ہاتھوں16امریکیوں سمیت 43 غیرملکی گرفتارہوئے تھے جواین جی اوزورکرزکے بہانے سے مصرمیں انتشارپھیلانے میں مصروف تھے اوران میں امریکی وزیرٹرانسپورٹ کابیٹاسیم لاہوڈ بھی شامل تھااس معاملے نے بین الاقوامی سطح پرشہرت حاصل کی تھی اورمصری عدالت نے انہیں سزابھی سنائی تاہم فوج کے گٹھ جوڑ سے عدالتی فیصلے سے قبل ہی مجرمان ملک چھوڑکرجانے میں کامیاب ہوئے تھے ۔قاہرہ کی امریکن یونیورسٹی کے بعض اساتذہ بھی افراتفری پھیلانے کے لئے غیرملکی فنڈزلیتے ہوئے پکڑے گئے تھے ۔اسی طرح بحرین کے سیکورٹی حکام نے بھی ایک امریکی شہری کوگرفتارکررکے اس کے قبضے سے ایک کروڑدس لاکھ ڈالرزکی رقم برآمد کی تھی جسے وہ حکومت مخالف تحریک کو ہوادینے کے لئے لارہاتھا۔لیبیامیں پورانیٹ ورک گرفتار ہوا تھا جولوگوں کوعیسائی بنانے اورافراتفری پھیلانے کے لئے سرگرم تھا۔مصر،بحرین اور لیبیاکی طرح تیونس ،اورشام میں افراتفری پھیلانے کے الزام میں اب تک درجنوںغیرملکیوںکی گرفتاری کے واقعات کے تناظرمیںمشرق وسطی کے بیشتر مبصرین اورتجزیہ کارتسلیم کرچکے ہیںکہ عرب اسپرنگ دراصل امریکااوریورپی قوتوں کارچایاہواکھیل ہے جس کامقصداسلامی ممالک میںافراتفری اورانتشارپھیلاناہے۔اس سلسلے میںعرب ویب سائٹ وطن نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ عرب اسپرنگ کے نتیجے میں امریکااوریورپی ممالک نے سرمایہ کاری کے میدان میں نمایاں فوائد سمیٹے ہیں برطانیہ سمیت تمام یورپی ممالک کاروباری عربوںکواپنے ہاں لانے کے لئے ویزاپالیسی نرم کرچکے ہیں جس سے لاکھوںعرب تاجراپنے ممالک سے لندن ،فرانس،جرمنی اوراٹلی سمیت تمام یورپی ممالک میں جاکر سرمایہ کاری کرکے ان کی دولت بڑھارہے ہیں۔اس کے برعکس عرب بہاریہ تحریک کانشانہ بننے والے ممالک میں بدامنی اورشورش کے سواکوئی فائدہ نہیں ہوا،بڑے پیمانے پرلوگوںکی نقل مکانی جاری ہے ،قتل وغارت کابازارگرم ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی،بے روزگاری اورمختلف جرائم جنم لے چکے ہیں۔العربیہ نے گزشتہ دنوں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ چوتھے برس میں داخل ہونے والی عرب بہاریہ تحریک کے حوالے سے یورپی اورامریکی ذرائع ابلاغ نے ابتدامیںیہ تاثردینے کی کوشش کی کہ یہ کئی دہائیوں تک برسراقتداررہنے والے سیکولرحکمرانوں کے خلاف مذہبی طبقے کی جدوجہدہے تاہم ایک برس کے اندراندریورپ،امریکااوراسرائیل کے تعاون سے نئے چہروںکی صورت میں دوبارہ وہی سابقہ نظام بحال ہونے سے عرب عوام کی یہ غلط فہمی زائل ہوگئی ہے ۔وطن نیوزنے انکشاف کیاہے کہ عرب خطے میں عوامی وسیاسی سطح پررونماہونے والی تبدیلیوں کے مزیدمنفی اثرات سے نمٹنے کے لئے خلیج تعاون کونسل(جی سی سی )نے دونئے عرب ملکوںمراکش اوراردن کوبھی شامل کرنے کافیصلہ کیاہے عرب ملکوںکی دفاع کومضبوط کرنے کے لئے خلیجی ممالک کی مشترکہ فوج ”درع الجزیرہ “ کوبھی وسعت دیاجائے گاجس میںمصر،اردن ،مراکش اورالجزائرکی فوج کو ضم کئے جانے کاامکان ہے ۔الشروق کے مطابق الجزائر میںافراتفری کی امریکی سازشیں ایسے موقعہ پر سامنے آئی ہیں جب ملک میں ہونےوالے صدارتی انتخابات میں ڈیڑھ ماہ کاعرصہ باقی ہے ۔فرانس نواز صدرعبدالعزیزبوتفلیقہ کی جانب سے چوتھی مرتبہ صدارتی انتخابات لڑنے کے اعلان پر ملک کی بڑی اپوزیشن پارٹی سمیت متعددجماعتوں نے احتجاجاًانتخابات سے بائیکاٹ کااعلا ن کیاہے عرب ذرائع ابلاغ نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ الجزائر ممکنہ طورپر عرب بہاریہ تحریک کانشانہ بن سکتاہے ۔
علی ہلال
About the Author: علی ہلال Read More Articles by علی ہلال : 20 Articles with 15179 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.